طاہرالقادری، حکومت میں معاہدہ، دھرنا ختم

طاہرالقادری، حکومت میں معاہدہ، دھرنا ختم

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں تحریکِ منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومت کے درمیان طے پانے والے ’اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن‘ پر طاہر القادری اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے دستخط کردیے۔

ڈیکلریشن پر دستخط ہونے کے بعد طاہر القادری نے اعلان کیا کہ چار روز سے جاری اسلام آباد میں دھرنا ختم ہو گیا ہے اور جن لوگوں کی بسیں چھین لی گئی تھیں ان کو بسیں مہیا کی جائیں گی۔

اس ڈیکلریشن پر طاہر القادری اور وزیر اعظم کے علاوہ اس دس رکنی ٹیم کے ارکان کے بھی دستخط ہیں جنہوں نے یہ مذاکرات کیے۔

دستخط ہونے کے بعد طاہر القادری نے اعلان کیا کہ چار مطالبات میں سے تین پر اتفاق ہو گیا ہے جبکہ انتخابی اصلاحات پر میٹنگ ہو گی۔

حکومت کی دس رکنی ٹیم کے ساتھ چار گھنٹوں سے زیادہ مذاکرات جاری رہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے اس اعلان کے بعد تمام رہنماؤں کا تعارف کروایا اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی تعریف کی۔ اس کے بعد انہوں نے چوہدری شجاعت حسین سے گفتگو کرنے کا کہا جنہوں نے مجمعے سے خطاب کیا۔

مذاکرات کے آغاز کے بعد طاہر القادری نے اعلان کیا تھا کہ مذاکرات جاری ہیں اور مجمعے سے کہا کہ وہ ابھی نہیں جائیں۔

طاہر القادری نے جمعرات کی دوپہر اسلام آباد کے ڈی چوک میں تیز بارش میں بھیگتے ہوئے دھرنے پر بیٹھے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حکومت کو اصلاحات کے لیے جمعرات شام تین بجے تک کی مہلت دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شام سے قبل اس معرکے کو ختم کرنا ہے اور اگر صدرِ پاکستان ان سے مذاکرات کے لیے نہ آئے تو وہ امن کا آخری موقع بھی گنوا دیں گے۔

ان کے اس اعلان پر حکومت نے دس رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی جس نے دھرنے کے مقام پر طاہر القادری کے کنٹینر میں ان سے بات چیت کی۔ اس کمیٹی میں پیپلز پارٹی اور حکومت میں اس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان شامل تھے۔

مذاکراتی کمیٹی پیپلز پارٹی کے مخدوم امین فہیم، سید خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ، فاروق نائیک، مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت اور مشاہد حسین، ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر فاروق ستار اور رکن اسمبلی بابر غوری، اے این پی کے سینیٹر افراسیاب خٹک اور فاٹا سے سینیٹر عباس آفریدی پر مشتمل تھے۔

Source : http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/01/130117_isb_sharna_update_zs.shtml

Comments

Top