صاحبزادہ حسن محی الدین قادری کا یونان میں امن کانفرنس سے خطاب

مورخہ: 28 مئی 2010ء

منہاج القرآن انٹرنيشنل ریندی يونان نے 28 مئی 2010ء کو "پیغام امن کانفرنس" کا انعقاد کيا۔ کانفرنس منہاج القرآن اسلامک سنٹر ريندي ميں ہوئي، جہاں منہاج القرآن انٹرنيشنل کي سپريم کونسل کے صدر صاحبزادہ حسن محي الدين قادري مہمان خصوصي تھے۔ آپ دورہ يورپ کے دوران يونان آئے تھے۔ منہاج القرآن انٹرنيشنل کے سنئير نائب ناظم اعليٰ جبکہ سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے کانفرنس ميں خصوصي شرکت کي جبکہ 1200 سے زائد افراد بھي پروگرام ميں شريک تھے۔

پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کی گئی۔ کانفرنس کی نقابت کے فرائض منہاج القرآن انٹرنيشنل يونان کے امیر تحریک شہباز احمد صدیقی نے سرانجام دیئے۔

صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے کانفرنس ميں خصوصی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیغام امن قرآن کا پیغام ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ اور صورت طیبہ کا پیغام ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات رحمت ہی رحمت ہیں، اللہ رب العزت نے "الحمد للہ رب العالمین" کے الفاظ سے اپني ذات کا تعارف کرايا۔

آپ نے کہا کہ رب نے انسان کو اس دور عدم میں پالا جب وہ قابل ذکر بھي نہ تھا، پھر عالم ارواح میں بھی اسے پالتا رہا، ماں کے پیٹ میں بھی اسے پال رہا تھا اور وہ ماں کی گود کی شکل میں شان ربوبیت کا اظہار تھا۔ رب عالم عدم اور عالم ارواح میں بھی پرورش واسطہ نور مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کر رہا تھا کیونکہ سب سے پہلے رب نے نور مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا فرمایا، پھر اپنے محبوب کے نور سے سب کچھ بنایا۔

اللہ رب العزت نے فرمایا کہ میں نے تمہاری ماں کی گود کو شان ربوبیت کی صفات دے دیں تاکہ تمہیں بھوک لگے تو وہ اپنا کھانا چھوڑ کر تمھیں کھانا دے سکے، رات کو تم بستر گیلا کرو تو وہ تمہیں خشک جگہ ڈال کر خود گیلی جگہ سو جائے۔ صاحبزادہ حسن محي الدين قادري نے کہا کہ انسان کی مجبوری ہے جب تک وہ کسي شے کو ديکھتا نہیں اس وقت تک اسے سمجھ نہيں آتي۔ اس ليے اللہ تعاليٰ نے ماں کي مامتا کو ايک قاعدہ بنا ديا کہ ماں کی مامتا کو سمجھ سمجھ کر میری ربوبیت کو سمجھ لو۔ جیسے بچے کے بچھڑنے پر ماں روتی ہے ایسے ہی بندے کی نافرمانی پر ربوبیت تڑپتی ہے۔ جيسے بچہ بڑا ہو کر ماں ماں کہتا ہے تو ماں خوش ہوتی ہے، بالکل اسی طرح جب بندہ بڑا ہو کر گناہوں سے توبہ کر کے اللہ کو پکارتا ہے تو اللہ تعاليٰ کي ربوبیت خوش ہوتی ہے۔

آپ نے کہا کہ رب کی ربوبیت اگر ماں کی شفقت سے سمجھ آجائے تو آگے فرمایا ''الرحمن الرحیم'' یعنی وہ بڑا مہربان اور ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔

انہوں نے کہا رب کی رحمت کو رحمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سمجھو، محبت خدا کو محبت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سمجھو، ادب خدا کو ادب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سمجھو۔ کیونکہ جو جلیس مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوگا وہی جلیس خدا ہو گا۔

آپ نے حديث مبارکہ کا حوالہ ديتے ہوئے کہا کہ حضور صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا کہ باپ ناراض ہو تو سمجھ لو خدا ناراض ہے، اگر باپ کی ناراضگی خدا کی ناراضگی ہے تو محبو ب خدا کی ناراضگی خدا کی ناراضگی کیوں نہیں ہو گی۔

سرور انبیاء کی حیات کا ایک ایک لمحہ نہ صرف اپنوں کے لئے بلکہ غیروں کے لئے بھی رحمت ہی رحمت ہے۔ حضور صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي جو شفقت صحابہ کرام کے لئے تھیں، وہی یہودی بچوں کے لئے بھی تھی اور وہی کوڑا پھینکنے اور پتھر مارنے والوں کے لئے بھی تھیں۔

اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتنے مہربان ہیں تو آپ کو بنانے والا رب کتنا مہربان ہو گا، جب محبت اور رحمت اکٹھی ہوجائے تو وہاں امن ہی امن ہو گا اور جہاں اس میں سے کچھ بھی نہیں ہو گا وہاں بد امنی ہوگی۔

صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے مزید کہا کہ آج اس کانفرنس کا سبق یہ ہے کہ خدا کی ربوبیت سراسر امن ہے، مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے ہر شخص محفوظ رہے اور احسان والوں کے چہرے روز قیامت چودہویں کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔

پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا۔

(رپورٹ: نوید سحر)

تبصرہ

Top