سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
قومی اسمبلی کو (اپنی مقررہ میعاد) 16 مارچ سے قبل کسی بھی وقت تحلیل کر دیا جائے گا، تاکہ اس کے بعد نوے دن کے اندر اندر انتخابات کا انعقاد کروایا جا سکے۔ کاغذات کی جانچ پڑتال اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت امیدواروں کی pre-clearance کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا تاکہ الیکشن کمیشن امیدواروں کی انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کا یقین کرسکے۔ کسی بھی امیدوار کو اپنی انتخابی مہم کے آغاز کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک ان کی یہ چھانٹی نہیں ہو جاتی اور الیکشن کمیشن ان کی اہلیت کا فیصلہ نہیں کرتا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں ایک دینی عالم کے طور پر نہیں بلکہ آئینی و قانونی ماہر کے طور پر کہہ رہا ہوں۔ کیونکہ میں نے پوری زندگی میں پاکستان کا قانون پڑھایا، برطانوی قانون، امریکی قانون اور انٹرنیشنل قانون پڑھایا ہے۔ میں نے امریکا، برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں آئین و قانون کے ماہر کے طور پر لیکچرز دیئے۔ آج بھی میں خود آئین کا ادنیٰ سا طالب علم سمجھتا ہوں۔ اس ملک میں چند لوگوں کو چھوڑ کر کوئی بڑے سے بڑا بھی آئین و قانون میں میرا سامنا نہیں کرسکتا۔
لانگ مارچ دھرنے کے تیسرے روز ڈاکٹر طاہرالقادری نے رات کی نشست میں پونے نو بجے شب مختصر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ آج ہم سے اتناڈر گیا ہے کہ وہ اپنی سازش میں کامیاب ہونے کے لیے روزانہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ آئندہ دو روز میں تین ارب روپے میرے خلاف خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ارے وہ تین ارب تو کیا تین کھرب اور تیس کھرب بھی خرچ کرلے تو وہ یہ جنگ نہیں جیت سکتے، کیونکہ اب وہ جنگ ہار چکے ہیں۔ شرکاء استقامت کے ساتھ دو دن اور گزار لیں۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل پوسان سٹی کے زیر اہتمام مورخہ 16جنوری 2013ء کو نام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت کے عنوان سے محفل منعقد ہوئی جس میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ عوام انقلاب اور تبدیلی کا عزم لے کرآئے ہیں۔ میرا وعدہ ہے کہ ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹے گا لیکن عوام اس وقت نہیں جائیں گے جب تک یہ یزیدی نظام تبدیل نہیں کردیا جاتا۔ انہوں نے حکومت کو صبح گیارہ بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کردیں۔ منگل کی صبح گیارہ بجے تک اسمبلیاں تحلیل نہ کی گئیں تو پھر عوام کی پارلیمنٹ خود فیصلے کرے گی۔اب آئین اور قانون کی بالادستی کا نظام قائم ہوگا۔ اخلاقی طور پر صدر اور وزیراعظم اب سابق ہوچکے ہیں۔
حکومت کے سینکڑوں بارودی بدمعاشوں نے نہتے لوگوں اور معصوم شہریوں پر ہلہ بول دیا۔ رحمن ملک کی ڈی چوک میں موجودگی کے ساتھ فائرنگ کے احکامات جاری ہوئے۔ حکومتی دہشت گردی کا واقعہ صبح پونے 8 بجے کلثوم پلازا کے پاس پیش آیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جو لوگ ٹی وی کے ذریعے میری آواز سن رہے ہیں، وہ اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر یہاں آ جائیں، پھر دیکھتے ہیں کہ یہ یزید حکمران کیسے اپنی جگہ بیٹھے رہتے ہیں۔ میں کوئی گولی بندوق اور غیر جمہوری و غیر آئینی طریقہ سے جنگ کرنے نہیں آیا۔ میرے پاس صرف امن کا اسلحہ ہے۔ میں نے کل مہلت دی تھی کہ حکمران خود فیصلہ کر لیں۔ ورنہ آب لوگ کل دوگنا ہو جائیں گے اور پرسوں چار گنا ہو جائیں گے۔ پھر دیکھیں گے کہ یہ کیسے اپنے اقتدار کی مسند پر براجمان رہتے ہیں۔
عوامی جمہوری لانگ مارچ میں 14جنوری اور یکم ربیع الاول کی صبح طلوع، مارچ 11 گھنٹوں بعد گوجرانوالہ پہنچا۔ جگہ جگہ پرجوش استقبال، گوجرانوالہ میں مقامی پولیس نے لاہور پولیس سے سیکیورٹی چارج سنبھالا، سردی کی شدت کے باوجود شہری سٹرک کنارے کھڑے ہو کر مارچ کی آمد کے منتظر رہے، صبح 4 بجے مارچ کی گجرات آمد، ہزاروں لوگ شدید سردی میں استقبال کے لیے سٹرکوں پر نکل آئے۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ فتح مکہ کے صدقے اسلام آباد پہنچ کر غریب عوام کو فتح دلائیں گے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی بھی بے سروسامان تھے لیکن گھروں سے نکلے۔ ان کا کہناتھا کہ عوام ڈاکؤں اور چوروں کا راج ختم کرنے کے لیے گھروں سے نکلیں، زندگی بھیک سے نہیں ملتی چھینی جاتی ہے، پانچ سال حکومت کرنے والوں نے ڈیویلپمنٹ فنڈ کے نام پر کروڑوں روپے کھائے، مختلف منصوبوں کے نام پرپچاس سے سترارب روپے ہڑپ کیے گئے۔ آئندہ الیکشن میں مکاری کے ذریعے یہ لوگ دوبارہ حکومت پر براجمان ہوجائیں گے۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ دوہزار دس میں حکومت نے بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے کا نقشہ منظور کیا۔
لاہور سے اسلام آباد کا سفر، جی ٹی روڈ ‘‘شاہراہ لانگ’’ مارچ بن گیا، لانگ مارچ جہلم تک ساڑھے 23 گھنٹوں کا سفر، سینکڑوں بسوں کے قافلے ‘‘جمہوری مارچ’’ میں ہمسفر بن گئے، اہلیان جہلم نے لانگ مارچ کے شرکاء کو بسوں میں کھانا فراہم کیا، ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ٹوئٹر پیغام میں لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کردیا،
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری کا جمہوریت مارچ اسلام آباد کی طرف روانہ ہے اور اس وقت پنجاب کے شہر گوجر خان پہنچا ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد میں جلسے کے مقام پر لوگوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے اس مارچ کو اسلام آباد داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔ منصوبے کے مطابق پارلیمان جانے والی سڑک جناح ایونیو پر واقع سعودی پاک ٹاور کے سامنے دھرنا دیں گے۔
لاکھوں شرکاء 32 گھنٹے سفر کر کے اسلام آباد پہنچے، پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے عوامی مارچ نے نیا ریکارڈ قائم کردیا، جگہ جگہ رکاوٹیں، قافلوں کو روکنا، حکومتی بوکھلاہٹ بے نقاب، عوام کے سمندر نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور لانگ مارچ کو خوش آمدید کہا، عوام حکمرانوں سے اپنا حق چھین کر ہی دم لیں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری۔
تحریک منہاج القرآن کا لانگ مارچ کچھ دیر بعد مرکزی سیکرٹریٹ لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگا۔ مارچ کے لاکھوں شرکاء تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کے باہر گراونڈ میں جمع ہو گئے ہیں۔ گاڑیوں کے قافلے تیار ہیں۔ حکومتی روکاٹوں کی وجہ سے ہزاروں لوگ راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ لانگ مارچ کے مختلف مجوزہ روٹس ہیں۔ مارچ کی روانگی کے وقت فائنل روٹ تمام شرکاء کو بتایا جائیگا۔
لانگ مارچ کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، دوپہر دو بجے ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ سے گاڑیوں کا قافلہ اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا جس میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے باہر موجود ہزاروں مردوخواتین شرکاؑ میں شامل ہوئے۔ روانگی سے قبل ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ وہ تخت لاہور کی رکاوٹوں کے باوجود لاہور سے ایک لاکھ افراد کے ساتھ روانہ ہو رہے ہیں۔ اسلام آباد پہنچ کر یہ لانگ مارچ لاکھوں کا اجتماع بن جائے گا۔
جمہوریت مارچ کا تصویری منظرنامہ
3.6M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2024 Minhaj-ul-Quran International.