لاہور کو جرائم سے پاک کرنے کیلئے فوج اور رینجر زکے حوالے کیا جائے: خرم نواز گنڈاپور

مورخہ: 11 مارچ 2015ء

سابق گورنر کے انکشافات ناقابل تردید ثبوت ہیں، بھتہ، قبضہ، اغواء کے جرائم کنٹرول سے باہر ہو گئے
پولیس میں بیٹھے ٹارگٹ کلرز سے سیاسی مخالفین اور کارکنوں کو قتل کروایا جارہا ہے‎
ماڈل ٹاؤن میں 100 شہریوں کو چھلنی کرنے والے کب اور کون پکڑے گا ؟

لاہور (11 مارچ 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے مطالبہ کیا ہے کہ لاہور کو خطرناک 50 ہزار اشتہاریوں اور جرائم عناصر سے پاک کرنے کیلئے فوج اور رینجر کے حوالے کیا جائے، پولیس میں جرائم پیشہ گروہوں کو تحفظ دینے والے ٹارگٹ کلرز بیٹھے ہیں جو سیاسی مخالفین اور کارکنوں کو حکمرانوں کے اشارے پر قتل کرنے کی وارداتوں میں بھی ملوث ہیں۔ کراچی کی طرح لاہور میں بھی آپریشن ناگزیر ہے، تاخیر ہوئی تو حالات کراچی ہی کی طرح کنٹرول سے باہر ہو جائینگے۔ دہشت گردی اور سنگین جرائم ختم کرنے کیلئے حکومت اور اس کے ماتحت اداروں پر انحصار بہت بڑی غلطی ہو گی۔ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد اور قصور سے آئے ہوئے تحریک منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے عہدیداروں کے وفود سے بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے سنگین لاء اینڈ آرڈر اور جرائم کے حوالے سے سابق گورنر پنجاب چودھری سرور کی میڈیا سے براہ راست گفتگو ناقابل تردید ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3 ماہ میں پنجاب میں 10 ہزار سے زائد ’’ریڈ ‘‘آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں، جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کو 2008 کے بعد پنجاب میں کھلی چھٹی ملی رہی۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ ماڈل ٹاؤن کے 14 شہداء اور 85 زخمیوں کے مجرم اور ٹارگٹ کلرز کون اور کب پکڑے گا؟۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سنگین واقعات کے مجرم اور ان کے سرپرست کیفر کردار تک نہیں پہنچ جاتے جرائم اور دہشت گردی ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق کے مطابق پنجاب میں 2008 کے بعد سنگین جرائم میں 170 فیصد اضافہ ہوا، ہر روز پورے پنجاب میں 10 ہزار 500 جرائم ہوتے ہیں۔ نااہل حکمرانوں نے جرائم کا گراف کم شو کرنے کیلئے ایف آئی آر کے کم سے کم اندراج کی پالیسی اختیارکر رکھی ہے۔ بھتہ، اغواء برائے تاوان، ناجائز قبضوں اور اندھے قتل کی وارداتیں کنٹرول سے باہر ہو چکی ہیں، یہ ساری وارداتیں پولیس اور پنجاب حکومت کے ماتحت سپیشل اداروں کی سرپرستی میں ہورہی ہیں۔ جس حکومت کے ایم پی اے اور وزیر تھانوں پر حملے، ناجائز قبضوں اور مار دھاڑ میں ملوث ہوں وہاں امن کیسے آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز پولیس کے اہلکار دہشت گردوں کے ساتھ رابطوں کے جرم میں رنگے ہاتھوں پکڑے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ دعویٰ سے کہہ رہا ہوں کہ جب تک موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب اور ن لیگ اقتدار میں ہے جرم اور دہشت گردی ختم نہیں ہو گی۔ عام آدمی ہی نہیں عدالتوں کے معزز ججز بھی جرائم پیشہ پولیس کے ہاتھوں عاجز آئے ہوئے ہیں۔ پولیس کو کسی کا ڈر خوف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کی کامیابی کیلئے پنجاب کو فوج اور رینجرز کے حوالے کر دیا جائے۔‎

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top