گوشہ درود کا ماہانہ روحانی اجتماع (فروری 2017)

تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کا ماہانہ روحانی اجتماع مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 4 فروری 2017ء کو مرکزی سیکرٹریٹ کے صفہ ہال میں منعقد ہوا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے منہاج ٹی وی کے ذریعے براہ راست خطاب کیا۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور صدر تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے پروگرام کی صدارت کی۔ امیر تحریک مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈا پور، راجہ زاہد محمود، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، امیر لاہور حافظ غلام فرید اور دیگر مرکزی قائدین بھی اسٹیج پر موجود تھے۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز شب 9 بجے تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ صاحبزادہ افتخار الحسن شاہ، منہاج نعت کونسل اور دیگر ثناء خوانوں نے آقا علیہ السلام کی بارہ گاہ میں مدح سرائی کی۔ روحانی اجتماع میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب سے پہلے بتایا کہ گوشہ درود کے نظام کے تحت ماہ جنوری میں ایک ارب 29 کروڑ 10 لاکھ 81 ہزار اور 383 مرتبہ ماہ درود پاک پڑھا گیا۔ اب تک مجموعی طور پر پڑھے گئے درود پاک کی تعداد 1 کھرب 38 ارب 36 کروڑ 48 لاکھ 29 ہزار اور 973 ہوگئی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تقویٰ کے موضوع پر خطاب کیا۔ آپ نے کہا کہ قرآن مجید ہدایت ہے لیکن سب کے لیے ہدایت نہیں۔ قرآن ان لوگوں کے لیے کامل اور سراپا ہدایت ہے جو متقین ہیں۔ اسی طرح قرآن مجید میں ’’ھدی للناس‘‘ بھی فرمایا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن عام لوگوں کے لیے صرف قرآنی معنی و مفہوم سمجھنے کی حد تک ہدایت ہے۔ اب اگر کسی نے حقیقی ہدایت یافتہ بننا ہے تو وہ متقین کی صف میں شامل ہو جائے۔ جو متقین کی صف میں آ گیا، اس کے لیے قرآن کلی ہدایت بن جائے گا۔ دوسرے لفظوں میں قرآن پوری انسانیت کے لیے اپنے اندر مضامین کی وضاحت کرنے والے والا ہے جبکہ اصل ہدایت کا سرچشمہ صرف متقین کے لیے ہے۔

قرآن متقین کے لیے ازخود ہدایت ہے۔ اگر کوئی پڑھا لکھا بندہ قرآن پڑھے تو اس کو ہدایت ملے گی اور اگر کوئی ان پڑھ بھی پڑھے لیکن متقیٰ ہو تو اس کو بھی ہدایت ملے گی۔ کیونکہ قرآن ہی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کا سینہ کھول دیتا ہے تو اسے ایک نور ملتا ہے اور وہ نور تقویٰ ہے۔ دوسری جانب ایسا ہرگز نہیں کہ آپ کا عقیدہ بھی متذلذل ہے اور آپ ہدایت کے امیدوار بھی ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا۔ ہدایت اسی کو ملے گی جو گمراہی سے بچ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ متقی ہونے کے لیے بہت اونچے درجہ کا عالم ہونا ضروری نہیں بلکہ متقی وہ ہے جو تقویٰ اور اپنے عمل میں اخلاص پیدا کرے۔ تقویٰ انسان کے اندر ایک نور پیدا کرتا ہے، جو نور انسان کے اندر علم کی معرفت پیدا کر دیتا ہے۔ اس لیے کئی اولیاء ایسے بھی گزرے، جو کسی سے بھی نہیں پڑھے لیکن وہ ساری مخلوق کے لیے مرجع الخلائق بنے۔ ان کو یہ سارا علم بطریق تقویٰ علم ملا۔

شیخ الاسلام نے مزید کہا کہ قرآن مجید میں سورۃ الطلاق میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جو شخص تقویٰ اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو سیدھا راستہ دے دیتا ہے۔ اس طرح اگر آپ زندگی کے خطرات اور ذہنی خطرات میں پھنسے ہوئے ہیں تو تقویٰ کی منزل آپ کو ایک الجھن سے نکال کر منزل تک پہنچا دے گی۔ اس لیے قرآن نے ہدایت کو متقیین کے ساتھ جوڑا ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر چلنا ہے تو انعام یافتہ بندوں کے راستے پر چلو لیکن اگر صرف انعام یافتہ بندوں صالحین و اولیاء کے ساتھ چلنے سے ہدایت ملتی تو اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ پھر دوسرے لوگوں کی سنگت اور صحبت کو چھوڑنا ہوگا۔ انعام یافتہ بندوں کی صحبت اسی وقت ہی نصیب ہوتی ہے جب ہم اپنی ترجیحات کو تبدیل کر دیں گے۔

پہلے زمانوں میں صحبت صرف جسمانی قید کی محتاج ہوتی تھی اور لوگ مہینوں کے سفر طے کر کے اولیاء صالحین کی صحبت و سنگت میں جاتے تھے۔ وہ صحبت حسی تھی، آج دنیا گلوبل ویلج بن گئی ہے۔ آج سوشل میڈیا کے اس دور میں صحبت کی تعریف بڑی جامع ہو گئی ہے۔ ہر وہ چیز جو آپ کے ذہن، شخصیت اور طبعیت پر اثرات ڈال رہی ہو تو وہ صحبت ہے۔ اس میں صحبت معنوی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ جس میں صحبت سماعی، صحبت فکری اور صحبت حسی، صحبت نظری اور صحبت روحانی شامل ہے۔ آپ نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں اپنی صحبت درست کرنا ہوگی۔ منہاج القرآن کا ہر کارکن اور ہر رفیق اپنی صحبت میں تقویٰ اور اخلاص پیدا کرے، اسی میں کامیابی ہے۔

شیخ الاسلام کا خطاب شب 12 بجے ختم ہوا، جس کے بعد آپ نے حضرت پیر علاؤ الدین صدیقی کی رحلت پر فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت بھی کی۔ پروگرام کا باقاعدہ اختتام دعا سے ہوا، جس کے بعد تمام شرکاء میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top