’جمہوریت مارچ‘ جاری، اسلام آباد میں جلسے کی اجازت

تحریک منہاج القرآن کے سربراہ علامہ طاہر القادری کا اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ جاری ہے جبکہ اسلام آباد میں جلسے کے مقام پر لوگوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار عباد الحق کے مطابق یہ مارچ پیر کو علی الصبح لالہ موسیٰ پہنچا جہاں چار گھنٹے کے قریب قیام کے بعد یہ پھر اسلام آباد کی جانب روانہ ہوا اور اس وقت دینہ کے قریب سے گزر رہا ہے۔مختلف خبر رساں اداروں اور زرائع نے مارچ میں شریک افراد کی تعداد بیس ہزار کے لگ بھگ بتائی جا رہی ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار نے جب بلو ایریا میں جلسہ گاہ کا دورہ کیا تو ان کے مطابق زیادہ تر افراد اُس وقت بھکر، خوشاب، میانوالی کے علاقوں سے آئے تھے اور ان کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء وافر مقدار میں تھیں جس سے تاثر ملتا ہے کہ کہ وہ لمبے عرصے تک رکنے کے ارادے سے آئے ہیں۔

اس کے علاوہ ہمارے نامہ نگار نے فیض آباد انٹر چینج جو راولپنڈی کی طرف سے اسلام آباد آنے کا ایک داخلی راستہ ہے کے قریب سے لوگوں کو اسلام آباد کی جانب درجنوں گاڑیوں پر آتے ہوئے دیکھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ جلسہ گاہ کی جانب آتے ہوئے لوگ اپنی شب بسری کے لیے بستر بھی ساتھ لا رہے ہیں۔

لالہ موسیٰ سے روانگی سے پہلے ڈاکٹر طاہر القادری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں دعویٰ کیا کہ آئین میں اراکینِ پارلیمنٹ کے لیے ترقیاتی فنڈز کی کوئی اجازت نہیں ہے اور یہ ایک سیاسی رشوت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان اور پولیس عوامی مارچ سے نہیں ٹکرائیں گے اور یہ کہ انہیں جلسے کے لیے چار جگہوں کی پیش کش کی گئی تھی جن میں سے تین کو انہوں نے رد کر دیا تھا۔ انہوں نے وزیر داخلہ رحمان ملک پر الزام لگایا کہ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جلسے کے لیے کنسٹیٹیوشن ایونیو کے ڈی چوک کا وعدہ کر کے اس سے انحراف کیا ہے۔ انہوں نے موبائل فون کی بندش کی بھی مذمت کی۔

علامہ طاہر القادری اتوار کی دوپہر اپنے ہزاروں حامیوں کے ہمراہ لاہور سے چلے تھے اور روانہ ہونے سے پہلے طاہر القادری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے لانگ مارچ کو ’جمہوریت مارچ‘ کا نام دیا تھا۔

یہ قافلہ تو ابھی اسلام آباد سے دور ہے لیکن پارلیمان جانے والی سڑک جناح ایونیو پر واقع سعودی پاک ٹاور کے سامنے اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے مارچ کے شرکاء کو جلسے کے لیے فراہم کردہ جگہ پر لوگ پیر کی صبح سے ہی جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

انتظامیہ کے بقول شرکاء اپنی گاڑیاں ایف نائن پارک میں کھڑی کر کے پیدل بلیو ایریا کی جانب جائیں گے۔ انتظامیہ کے مطابق یہ افراد جناح ایونیو فلائی اوور کے اوپر سے آئیں گے جہاں واک تھرو گیٹ نصب ہوں گے۔

جلسے کے مقام پر مرکزی شاہرہ کے ساتھ شامیانے لگا کر آنے والے افراد کو بٹھانے کا انتظام کیا گیا ہے اور لوگ گرم کمبلوں اور رضائیوں کے ہمراہ جلسہ گاہ میں پہنچ رہے ہیں۔

مارچ میں شامل افراد کی تعداد کے بارے میں مختلف اندازے سامنے آ رہے ہیں۔ ہمارے نامہ نگار کے مطابق جلوس کے آغاز پر شرکاء کی تعداد پندرہ سے بیس ہزار تھی اور راستے میں اس تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

لانگ مارچ کے موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اور مارچ کے راستوں پر پنجاب پولیس اور رینجرز کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے تقربیاً دس ہزار پولیس اہلکار لانگ مارچ کے راستے پر تعینات کیے گئے ہیں۔

مارچ پر روانگی سے قبل تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہمارا ایجنڈا صرف اور صرف انتخابی اصلاحات ہیں۔ ہم قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو ملک کا قانون بنانے کی اجازت نہیں دینا چاہتے‘۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لاہور میں سینکڑوں گاڑیوں، بسوں اور ٹرکوں پر سوار سات ہزار کے قریب افراد لاہور سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے ہیں۔

اس موقع پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ میرے لفظ ’انقلاب‘ کا مطلب ملک میں امن اور سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا میں پاکستان سے دہشت گردی، انتہا پسندی اور کرپشن کا خاتمہ چاہتا ہوں۔

طاہر القادری نے یکم جنوری کو کراچی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والا اجتماع پرامن ہو گا جس میں کسی درخت کی ایک ٹہنی کو بھی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور خون کا ایک قطرہ تک نہیں بہے گا۔

Source : http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/01/130114_qadri_longmarch_tim.shtml

Comments

Top