فرینکفرٹ (جرمنی) : ڈاکٹر طاہرالقادری کے 64 ویں یوم پیدائش کے موقع پر پروقار تقریب کا انعقاد

منہاج القرآن انٹرنیشنل جرمنی کے زیراہتمام آفنباخ میں 19 فروری کو ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 64 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں منہاج القرآن کے رفقا اور عہدیداران کے علاوہ مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیمات کے عہدیداران نے بھی شرکت کی۔ ریٹائرڈ پروفیسر کرسچن ویلیام ٹیرول اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت حمزہ طاہر نے حاصل کی جبکہ آقائے دو جہاں کی بارگاہ بے کس پناہ میں نعت رسول مقبول پڑھنے کی سعادت حاجی محمد افضل قادری نے حاصل کی۔ بعد ازاں شریف اکیڈمی جرمنی کے ڈائریکٹر مراد شریف نے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اپنا نیا کلام پڑھا۔

اس موقع پر حافظ عبدالرحمن نے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گو میرا تعلق کسی دوسری پارٹی ہے سے مگر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جس طرح سے اسلام کی خدمت کی ہے اگر اس کو سراہا نہ جائے تو یہ سرا سر زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن کو ڈاکٹر طاہرالقادری نے پوری دُنیا میں پھلا دیا ہے اور اسلام کا حقیقی چہرہ دُنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

فاضل منہاج القرآن یونیورسٹی لاہور علامہ شوکت اعوان نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ایک ہزار کتاب لکھی ہے جن میں سے پانچ سو کتب پرنٹ ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ منہاج القرآن انٹرنیشنل کا پوری دنیا میں نیٹ ورک قائم ہے اور اسلام کی خدمت کر رہا ہے۔ علامہ صاحب نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام چلنے والے یتیم اور نادار بچوں کے لیے بنائے گئے پراجیکٹ آغوش اور بیتُ الزہرا کا بھی ذکر کیا جو اپنی مثال آپ ہیں۔

ریٹائرڈ پروفیسر کرسچن ویلیام ٹیرول نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور منہاج القرآن کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال میرے دورہ پاکستان کے دوران جب میں منہاج القرآن کے مرکز لاہور گیا تو میری ملاقات ڈاکٹر صاحب کے بڑے بیٹے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری سے ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری صرف مسلمانوں کے حقوق کی بات ہی نہی کرتے بلکہ وہ تمام اقلیتوں کے حقوق اور آزادی کی بات کرتے ہیں جس سے مجھے انتہائی خوشی ملی، کیونکہ آپ کو اپنے مذہب کا پیغام اپنے لوگوں تک ہی محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ دوسرے مذاہب کے ساتھ ملکر ہم آہنگی پیدا کرناچاہتےہیں تاکہ آپ اپنے مذہب کا پیغام دُنیا میں دوسرے مذاہب تک بھی پہنچا سکے۔

تقریب کے آخر میں سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا اور پاکستان کی سلامتی کے ساتھ ساتھ شیخ الاسلام کی صحت و سلامتی کے لیے بھی دعا کی گئی جس کے بعد مہمانوں کی تواضع لذیذ کھانوں سے کی گئی۔

رپورٹ۔ محمد اصغر مرزا فرینکفرٹ جرمنی

تبصرہ

Top