ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت

مورخہ: 26 مئی 2013ء

منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے صدر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اردن میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم (مشرق وسطی اور شمالی افریقہ 2013) کے اجلاس میں شرکت کی۔ ورلڈ اکنامک فورم کا اجلاس 24 سے 26 مئی تک اردن میں منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری پاکستان سے منہاج القرآن انٹرنیشنل کے نمائندہ کے طور پر مدعو تھے۔ اجلاس کے اختتامی روز 26 مئی کوکنگ حسین بن طلال کنونشن سنٹر میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے مشرق وسطیٰ میں Towards Coexistence کے موضوع پر نشست میں اظہار خیال کیا۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے پوری دنیا میں بالعموم اور مشرق وسطیٰ میں بالخصوص عدم برداشت کا رویہ اور رحجان فروغ پا رہا ہے۔ ہمیں اس رویہ پر قابو پانے کے لیے مشترکہ طور پر منصوبہ بندی اور حکمت عملی بنانا ہوگی کہ انسانی رویوں کے اعتبار سے ساری دنیا ایک بار پھر جنت نظیر بن جائے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ انسانی رویوں میں برداشت کا فروغ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ ہجرت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں کمیونٹی اور معاشرے کو میثاق مدینہ کی شکل میں ایک ’’سوشل کنٹریکٹ‘‘ عطاء کیا، جس نے اہل مدینہ کو آپس میں اتحاد و یگانگت، پیار، محبت اور اتحاد کی ایک چھتری میں لا کھڑا کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس سوشل کنٹریکٹ میں اقلیتوں کے حقوق بھی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر قوم کو اس کا باقاعدہ تشخص اور پہچان دیتے ہوئے ایک وحدت عطاء کی۔

اس حوالے سے آقا علیہ السلام کا فرمان بہت واضح ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ

ان يهود بنی عوف امت مع المومنين او امت مع المومنين لليهود دينهم و للمسلمين دينهم.

ایک دوسرے سے مذہب مختلف ہونے کے باوجود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر مذہب اور طبقے کے لوگوں کو اپنے اپنے عقیدہ کے مطابق مذہبی آزادی عطاء کی۔ جس میں ہر مذہب کے لوگ اپنی تعلیمات کے مطابق مذہبی زندگی گزارتے تھے۔ آج بھی دنیا میں اسی دستور العمل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

video platformvideo managementvideo solutionsvideo player

موجودہ دور میں ہم مشترکہ طور پر ایک مسئلہ کا شکار ہے، یہ مسئلہ جہاں دنیا کے مختلف مذاہب کے پیرو آباد ہیں تو وہاں ان کے درمیان مکمل مذہبی آزادی کا فقدان ہے۔ اس لیے آج ہمیں مذہبی سطح پر وسعت نظری پیدا کرتے ہوئے انٹرفیتھ اور انٹرافیتھ پلیٹ فارم پر آ کر ڈائیلاگ کے ذریعے کچھ ابہامات کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے دنیا بھر کے اسکالرز، محققین، دانشوروں اور تھنک ٹینکس کو ’’مشرق وسطیٰ میں قیام امن‘‘ کے یک نکاتی ایجنڈے پر جمع ہونا ہوگا۔ جس سے بین المذاہب برداشت کا کلچر فروغ پائے۔ اگر ایسا ہوجائے تو پھر مشرق وسطیٰ کے خطے میں پرامن وحدت دوبارہ لوٹ سکتی ہے۔

میثاق مدینہ کی خصوصیات

تبصرہ

Top