محفل سماع بیاد عرس مبارک فرید ملت ڈاکٹر فرید الدین قادری (رح)

رپورٹ: ایم ایس پاکستانی

والد گرامی شیخ الاسلام فرید ملت حضرت ڈاکٹر فریدالدین قادری رحمۃ اللہ علیہ کے سالانہ عرس کے سلسلہ میں محفل نعت و محفل سماع مورخہ 28 اکتوبر 2006 تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوئی۔ اس محفل سماع اور محفل نعت کے لیے مرکزی سیکرٹریٹ کے سبزہ زار میں پُروقار انتظامات کئے گئے تھے۔ یہاں مغرب کی نماز کے بعد حاضرین کی آمد شروع ہو گئی تھی۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز شب 9:00 بجے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ سٹیج پر معزز مہمانوں میں خواجہ عبدالعزیز چشتی، جمیعت علمائے پاکستان (نفاذ شریعت) کے صدر انجینئر سلیم اللہ خان، امیر تحریک مسکین فیض الرحمٰن درانی، سید خلیل الرحمٰن چشتی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، صوفی خاکسار، علامہ علی غضنفر کراروی، علامہ محمد حسین آزاد، ڈاکٹر شاہد محمود اور تحریک کے دیگر مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔ کمپئرنگ کے فرائض علامہ محمد حسین آزاد نے انجام دیئے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی آمد سے قبل نعت خوانی اور قوالی کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ شب 11:00 بجے پروگرام کا دوسرا مرحلہ اسوقت شروع ہوا جب شیخ الاسلام سٹیج پر تشریف لا چکے تھے۔ قاری عبدالماجد نور نے اپنی پُرکیف آواز میں تلاوت کی۔ اس کے بعد منہاج نعت کونسل کے اراکین اور بُلبل منہاج محمد افضل نوشاہی نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کیے۔

محفل سماع کے شروع ہونے سے قبل شب 12:30 بجے ترکی کے ننھے ثناء خواں الشیخ عبدالرحمان اور ان کے ساتھیوں کی آواز میں مترنم کلام "مدینہ مدینہ یا رسول (ص)" کی ریکارڈنگ پیش کی گئی۔ اس حوالے سے شیخ الاسلام نے بتایا کہ یہ ریکارڈنگ میں نے ترکی میں حضرت ابو ایوب انصاری (رض) کے مزار کے باہر سے خصوصی طور پر خریدی ہے۔

محفل سماع کا باقاعدہ آغاز شب 12:38 بجے پر ہوا۔ ملک پاکستان کے نامور قوال اعجاز صدیق اور ان کے ہمنوا نے پہلی قوالی پیش کرنے سے قبل مخصوص سازینوں کی آواز میں "حق باہو" کے کلام کو بغیر آواز کے پیش کیا۔ 7 منٹ کی پرفارمنس پر سٹیج پر موجود بزرگ صوفیاء اور مختلف سلاسل کے معمر بزرگ بھی وجد میں آ گئے۔

قوال اعجاز صدیق اور ان کے ساتھیوں نے شیخ الاسلام کی باقاعدہ اجازت سے پہلا کلام "دل میں عشق نبی کی ہو ایسی لگن، روح تڑپتی رہے دل جلتا رہے" پیش کیا۔ اس پہلے کلام پر محفل کا ایک خاص منظر قائم ہو گیا۔ لمبی سفید ٹوپیوں اور مخصوص لباس میں ملبوس معمر بزرگ صوفیاء اس کلام پر دیوانہ وار وجد اور رقص کر رہے تھے۔ ان بزرگوں کے رقص پر شیخ الاسلام نے دوران قوالی ایک حدیث پاک بیان کی جس میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ نے خوشی میں دیوانہ وار رقص کیا تھا۔

اعجاز صدیق اور ان کے ساتھیوں نے دوسرا کلام "خدائے پاک نے فقط مقام نبی خلق کو دکھانا تھا" پڑھا۔ اس موقع پر پیر سید خلیل الرحمٰن چشتی بھی وجد میں سٹیج پر مخصوص انداز میں عارفانہ رقص کرتے رہے۔ شب 1:20 بجے پر جب تیسرا کلام "من کنت مولا" شروع ہوا تو شیخ الاسلام خود اپنی نشست سے اٹھ کر اعجاز صدیق اور ان کے ساتھیوں کی خدمت کی۔ ان کے ساتھ دیگر معزز بزرگ بھی تھے۔ اس موقع پر شیخ الاسلام نے کہا کہ "پاک بھارت موسیقاروں میں کاش کوئی ایسا موسیقار بھی اٹھے جو تمام موسیقاروں کو "سرے گاما پادا نیسا" کی سر سے نکال کر "من کنت مولا" کی سر سکھا دے۔ کیونکہ فن موسیقی کی تمام سریں اس کلام میں موجود ہیں۔ شب 1:40 بجے پر "آ جا کربل میں جانیوالے تو نے یاد کیوں بھلائی" پیش کیا گیا۔ یہ محفل سماع کی سب سے طویل قوالی تھی۔ جو 2:30 بجے تک جاری رہی۔ اس دوران سٹیج پر بزرگ صوفیاء دیوانہ رقص کرتے رہے، وجد کا سماں قائم رہا جبکہ شیخ الاسلام نے خود بھی قوال ٹیم کی خدمت میں نذرانہ پیش کیا۔ شب 2:30 بجے "چھڑا دیتی ہے غیر سے، تاثیر میخانہ" جب پیش کیا گیا تو محفل کا روحانی ماحول قابل دید تھا۔

اعجاز صدیق نے چھٹا کلام شب 2:45 بجے پر "کیسے کسی کو چاہوں تیرے دیکھنے کے بعد" پیش کیا۔ تاہم شب 2:53 بجے پر جب انہوں نے "پکارو شاہ جیلاں کو پکارو" کی قوالی پڑھی تو حاضرین محفل بھی وجد میں آ گئے۔ اس موقع پر نعرہ حیدری بھی لگا جبکہ سٹیج سے خصوصی طور پر سید علی غضنفر کراروی نے بھی نعرہ حیدری بلند کیا۔

قوالی "نمی دانم چے منزل بود" شب 3:03 بجے جب شروع ہوئی تو یہ مجموعی طور پر آٹھواں کلام تھا۔ فارسی زبان کے اس کلام کو شیخ الاسلام نے وجد کی صورت میں اعجاز صدیق کو بار بار پڑھنے کی فرمائش کی۔ اس تکرار میں "محمد شمع محفل بود" کے الفاظ کو بار بار دھرایا گیا۔ شب 3:15 بجے "آج رنگ ہے ہریماں رنگ ہے" محفل سماع کا آخری کلام پڑھا گیا۔

شب 3:20 بجے پر محفل سماع کی اختتامی دعا کے لیے پروگرام میں خصوصی طور پر گوجرانوالہ سے مدعو جمیعت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ ابو طاہر عبدالعزیز چشتی کو دعوت دی گئی۔ آپ پیر سید خلیل الرحمٰن چشتی کی خصوصی دعوت پر اس محفل سماع میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ آپ کی دعا سے قبل شیخ الاسلام نے آپ کا تعارف کرواتے ہوئے فرمایا کہ حضرت خواجہ عبدالعزیز چشتی صاحب حضرت شیخ الاسلام والمسلمین قدوۃ الاولیاء علامۃ الاصفیا والصالحین حضرت خواجہ قمرالدین سیالوی (رح) کے خلیفہ مجاز بھی ہیں۔ اس تعارف کے بعد علامہ عبدالعزیز چشتی نے خصوصی دعا سے قبل اظہار خیال کیا۔ جس میں انہوں نے اپنی شیخ الاسلام سے وابستگی، عقیدت اور محبت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے شیخ الاسلام کو بچپن کی عمر سے دیکھا ہے اور آج مجھے ان پر عالم اسلام کے قائد ہونے کا فخر ہے۔ ان کی اختتامی دعا کے ساتھ پروگرام شب 3:50 بجے پر ختم ہو گیا۔ پروگرام کے اختتام پر تحریک منہاج القرآن کی طرف سے شرکاء کے لیے خصوصی طور پر لنگر اور شوال مکرم کے روزوں کے لیے سحری کا وسیع انتظام تھا۔

تبصرہ

Top