ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ تحریک پاکستان کا ایک عظیم نام

تحریر: نور اللہ صدیقی

تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے والد گرامی ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کو تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ اور نظریہ پاکستان فاؤنڈیشن کی طرف سے تحریک پاکستان کے دوران گراں قدر خدمات انجام دینے پر گولڈ میڈل اور تعریفی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا ہے۔ یہ گولڈ میڈل 3 فروری 2022ء کے روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کے پوتے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے صاحبزادے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے وصول کیا۔ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ اور نظریہ پاکستان فاؤنڈیشن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس پلیٹ فارم سے پاکستان کی تشکیل کیلئے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں جدوجہد کرنے والے ہیروں کو تلاش کر کے انہیں عزت سے نوازا جاتا ہے اور قومی سطح پر ان کی قربانیوں کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ بلاشبہ یہی وہ نایاب ہیرے ہیں جن کی وجہ سے آج ہم آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔ بلاشبہ پوری قوم ان کی ممنون احسان ہے۔ اللہ رب العزت پاکستان بنانے والے ان قوم کے عظیم سپوتوں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور جو حیات ہیں اللہ انہیں صحت و تندرستی کے ساتھ ہماری سروں پر سلامت رکھے اور نظریہ پاکستان اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کو قائم و دائم اور شاد و آباد رکھے۔

قومی خدمت انجام دینے والے ان ہیروز کی فہرست میں ایک نیا اضافہ ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کا ہے۔ ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ پیشے کے اعتبار سے میڈیسن ایکسپرٹ ڈاکٹر تھے لیکن ان کا زیادہ وقت درس تدریس اور خدمت خلق میں گزرا۔ تاریخ میں کچھ بیٹے عظیم باپ کی وجہ سے جانے جاتے ہیں اور کچھ باپ عظیم بیٹوں کی خدمات کی وجہ سے تاریخ میں اپنانام اور شناخت حاصل کرتے ہیں مگر یہاں باپ اور بیٹے دونوں اپنا اپنا ایک علمی مقام اور شناخت رکھتے ہیں۔

Gold Medal for Shaykh-ul-Islam Dr Muhammad Tahir-ul-Qadri father Dr Farid-ud-Din Qadri

ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ 1918ء میں جھنگ میں پیدا ہوئے۔ دوران طالب علمی انہیں جید علماء و مشائخ سے کسبِ علم وفیض کی سعادت میسر رہی۔ اس کی ایک طویل فہرست ہے۔ ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ نے متحدہ ہندوستان میں لکھنؤ فرنگی محل میں تعلیم حاصل کی جو اس وقت ایشیا کا ایک معروف ترین مرکزعلم و فن تھا۔ برصغیر میں اس دور میں فرنگی محل کی وہی علمی خصوصیت تھی جو آکسفورڈ اور کیمبرج کی ہے۔ آپ مسلسل 12 سال لکھنؤ اور حیدر آباد دکن میں حصولِ علم کے لئے قیام پذیر رہے اور علم و فضل کی منازل طے کرتے رہے۔ آپ علوم دینیہ کے ساتھ ساتھ علوم طب میں بھی اس وقت کے ماہر میڈیکل ایکسپرٹس اور اساتذہ سے تعلیم حاصل کرتے رہے۔ آپ نے لکھنؤ قیام کے دوران کنگ جارج میڈیکل کالج سے میڈیسن کی تعلیم اورڈگری حاصل کی۔

ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ ایک ممتاز عالم دین، ماہر نباض، میڈیسن ایکسپرٹ، مستند معالج اورایک خدا ترس سیاسی، سماجی رہنما تھے ان کی زندگی کا بڑا حصہ حصولِ علم اور خدمتِ انسانیت میں بسر ہوا۔ آپ کو عرب و عجم کے علماء، مشائخ، محدثین کی صحبت میں علم کے موتی سمیٹنے کا اعزاز حاصل ہے۔

آپ نے بغداد، مکہ و مدینہ، شام، لبنان، طرابلس، فلسطین، برصغیر پاک و ہند کے وقت کے عظیم محدثین، مجتہدین سے براہ راست کسب علم و فیض کیا۔ ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ ایک ممتاز ادیب اور بلند پایہ صاحب دیوان شاعر بھی تھے۔ اس وقت لکھنؤ علم و ادب کا گہوارہ تھا، آپ زمانہ طالب علمی میں وہاں کی ادبی محافل کی زینت بنتے اور اہل علم و ادب اور اردو زبان کے جید اساتذہ کی والہانہ داد سمیٹتے۔ آپ شکیل مینائی اور میر مینائی کے براہ راست شاگرد تھے۔

ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ علم، ادب، انسانیت کی خدمت کے ساتھ ساتھ تحریک پاکستان کے بھی ایک بے تیغ نڈر سپاہی تھے۔ 1945ء اور 1946ء میں منعقد ہونے والے عام انتخابات میں انہوں نے مسلم لیگ کے امیدواروں کی کامیابی کے لئے دن رات محنت کی۔ اللہ نے آپ کو علم و فضل کے ساتھ ساتھ گفتگو اور تقریر کے فن اور سلیقے سے بھی نوازا تھا۔ اس لیے آپ جس محفل اور اجتماع میں بھی گویا ہوتے لوگوں کے دل اور ذہن بدل دیتے تھے۔ جھنگ کے مسلم لیگی امیدواروں کی کامیابی میں آپ کی انتخابی مہم میں کی جانے والی پر تاثیر اور بامقصد گفتگو کا مرکزی کردار رہا ہے جس کا اعتراف اس وقت کے ممتاز مسلم لیگی رہنما بڑے فخریہ انداز میں کیا کرتے تھے۔

ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کو حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ سے ملاقاتوں کا شرف بھی حاصل رہا ہے۔ آپ متعدد بار حکیم الامت کو ملنے کے لئے لاہور تشریف لائے۔ ایک موقع پر حکیم الامت علیل تھے اور ملاقاتوں کا سلسلہ معطل تھا مگر جب حکیم الامت کو ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کی آمد کا بتایا گیا تو آپ نے علالت کے باوجود ان سے ملاقات کی اور یہ ملاقات ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہی۔ حکیم الامت ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کے علمی مقام و مرتبہ سے آگاہ تھے۔ ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کو 23 مارچ 1940ء کے منٹو پارک کے آل انڈیا مسلم لیگ کے تاریخ ساز اجتماع میں بھی شرکت کا اعزاز حاصل ہے۔ نہ صرف شرکت کا اعزاز حاصل ہے بلکہ آپ سٹیج پر بیٹھنے والے مرکزی قائدین کی صفوں میں تیسری صف میں بٹھائے گئے۔ اس کا تاریخی حوالہ فوٹو گرافس کی صورت میں بطور تاریخی دستاویز محفوظ ہے۔

ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کو اللہ نے جہاں علم و فضل کی نعمت سے مالا مال کیا وہاں انہیں ایک درد مند دل سے بھی نوازا۔ برصغیر کی تقسیم کے اعلان کے بعد مہاجرین کی آمد اور آباد کاری ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ مہاجرین کے لٹے پھٹے قافلے جب لاہور پہنچتے تو ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔ بیشتر بلوائیوں کے ہاتھوں شدید زخمی اور شدید سفری تکان کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔ ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ نے دن رات کے فرق کے بغیر مہاجر کیمپوں میں بطور معالج طبی خدمات انجام دیں اور اس کا کبھی کوئی معاوضہ نہ مانگا اورنہ قبول کیا۔

یہ بات باعثِ اطمینان ہے کہ ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کو تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ اور نظریہ پاکستان فاؤنڈیشن کی طرف سے گولڈ میڈل اور تعریفی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی اطمینان اور مسرت کے جذبات کے ساتھ ضبط تحریر میں لائی جاتی ہے کہ ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی صورت میں اُمت کو جو سپوت دیا ہے وہ بھی دن رات کی تفریق کے بغیر علم اور انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے فتنہ خارجیت اور اسلام کو انتہا پسندی اور تشدد کے ساتھ جوڑنے والوں کی باطل فکر کا قرآن و سنت کے مستند حوالہ جات کے ساتھ جو رد کیا ہے ان کی یہ علمی خدمت رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام کی امن فلاسفی کا احیاء کر کے نوجوانوں کو تکفیری فتنہ سے بچایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ادارے منہاج القرآن کے تحت سینکڑوں تعلیمی ادارے کام کررہے ہیں جن میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد طلباء و طالبات زیرتعلیم ہیں اور ان تعلیمی اداروں کی شناخت تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی ہے۔ یہ ادارے جدید علوم پڑھانے کے ساتھ ساتھ نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان کا پرچم بھی بلند رکھے ہوئے ہیں۔ جس طرح علمی و انسانی خدمت کا ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کوئی معاوضہ قبول نہیں کرتے تھے اسی طرح ان کے فرزند شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بھی اپنی دینی و علمی خدمت کا کوئی معاوضہ قبول نہیں کرتے اور ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کی تیسری نسل خدمت دین کے جذبے سے سرشار دن رات مصروف عمل ہے۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری جو دنیا کی ممتاز یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل ہیں دن رات دین کی خدمت میں مصروف ہیں۔ اسی طرح دنیا کی ممتاز یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری تعلیم کے شعبے میں دن رات کی تفریق کے بغیر خدمت انجام دے رہے ہیں۔

تبصرہ

Top