ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی (ص) - دسمبر 2008ء

(ایم ایس پاکستانی)

تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روحانی اجتماع 4 دسمبر 2008ء کو ہوا۔ ماہ دسمبر کے اس پروگرام کا انعقاد گوشہ درود کے ہال کی چھت پر کیا گیا۔

مرکزی امیر تحریک مسکین فیض الرحمن درانی نے پروگرام کی صدارت کی جبکہ ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی مہمان خصوصی تھے۔ ناظم امور خارجہ جی ایم ملک، گوشہ درود کے امیر حاجی محمد سلیم قادری، ناظم مالیات جاوید اقبال قادری، ناظم منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ڈاکٹر شاہد محمود، امیر پنجاب احمد نواز انجم، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، پروفیسر محمد نواز ظفر، گوشہ درود کے خادم حاجی محمد ریاض، منہاج القرآن علماء کونسل کے ناظم سید فرحت حسین شاہ، ناظم دعوت رانا محمد ادریس قادری، صاحبزادہ محمد حسین آزاد، پروفیسر ذوالفقار علی، علامہ غلام ربانی تیمور اور دیگر مرکزی قائدین بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔ ان کے علاوہ کثیر تعداد میں خواتین و حضرات نے شرکت کی۔

نماز عشاء کے بعد شب 8 بجے پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس موقع پر کالج آف شریعہ کے قاری خالد حمید نے تلاوت قرآن کا شرف حاصل کیا۔ نعت خوانی میں کالج آف شریعہ کے حیدری برادران، عبدالباسط، عنصر علی قادری، شکیل احمد طاہر، منہاج نعت کونسل اور دیگر نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ امیر پنجاب علامہ احمد نواز انجم نے گوشہ درود کی ماہانہ رپورٹ پیش کی۔

شب ساڑھے دس بجے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا بیرون ملک سے ٹیلی فونک خطاب شروع ہوا۔ آپ نے "علم" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علم نافع وہی ہے جو سینہ میں نور پیدا کر دے اور یہ علم خشیت کے بغیر نہیں آتا۔ علم نافع کے ذریعے ہی دل میں رقت پیدا ہوتی ہے۔ جو علم دل میں رقت اور خشیت پیدا نہ کرے وہ علم نافع نہیں ہو سکتا۔ ایسا علم صرف سند کاری کی حد تک ہے جس سے ہم مادی اور دنیاوی منافع حاصل کر سکتے ہیں لیکن آخرت کی نجات نہیں حاصل کر سکتے۔ یہی علم ہلاکت کا باعث ہے۔

آپ نے کہا کہ خشیت اور رقت دونوں انسان میں پیدا ہو جائیں تو پھر بندہ اللہ کا بندہ بن جاتا ہے۔ لیکن اگر انسان کے دل میں اللہ کا ڈر، خوف اور خشیت پیدا نہ ہو تو وہ علم اس کے لیے ہلاکت کا سبب بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اللہ کی رضا حاصل کرنی ہے تو اپنے علم میں خشیت الٰہی پیدا کرو۔ اس کے برعکس دل سے دنیاوی خواہشات اور تفکرات نکال دو کیونکہ یہ کبھی نہیں ہو سکتا کہ انسان دین کی خدمت بھی کر رہا ہو اور اس کی راہ میں مشکلات بھی نہ آئیں۔

آپ نے کہا کہ علم نافع توبہ کا درس دیتا ہے۔ اس حوالے سے امام ابن عطاء اللہ سکندری فرماتے ہیں کہ اے بندے یہ کیسے ممکن ہے کہ تیرا دل اغیار کے نقوش سے بھرا ہو اور وہ نور سے منور ہو جائے۔ اگر تیرا دل غیروں کی محبت سے بھرا پڑا ہے تو پھر اس میں اللہ کا نور کس طرح داخل ہو گا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ ایک دوسرے مقام پر امام ابن عطاء فرماتے ہیں کہ اے بندے یہ کس طرح ممکن ہے کہ اللہ کی طرف تیرا سفر شروع ہو اور تو خود نفسانی خواہشات کی قید میں ہو۔ اگر نفسانی خواہشات کی بیڑیوں نے تیرے دل کو جکڑ رکھا ہے تو پھر تیرے دل میں اللہ کا نور کیونکر پیدا ہوگا۔ اے بندے تو اللہ کے نور اور اس کے قرب کی خواہش بھی نہیں کر سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اے بندے تو ابھی تک اپنی غفلتوں سے بھی پاک نہیں ہوا۔

جس طرح ایک ناپاک شخص مسجد میں داخل نہیں ہو سکتا تو اس طرح اہل اللہ کے ہاں غفلت ناپاکی کے برابر ہے تو غفلتوں کی ناپاکی سمیت بندہ اللہ کی بارگاہ میں کس طرح داخل ہو سکتا ہے۔ اے بندے تو چاہتا ہے کہ اللہ کی معرفت تجھ پر آئے اور تجھے حکمتیں نصیب ہوں اور تو اللہ کا پسندیدہ بندہ بن جائے تو اس کے لیے اپنی نفسانی خواہشات کی پیروی کرنا ترک کر دے۔ کیونکہ اس وقت اللہ کے علم لدنی سے تجھے خزانے نہیں مل سکتے جب تک تو اسے اغیار کی محبت سے پاک نہ کر لے گا۔

آپ نے کہا کہ آج دنیا میں مال، دولت، عزت، آبرو، جائیداد، اولاد، طرح طرح کے خیالات، دنیا کے لالچ، حرص و ہوس سمیت بہت سی بیماریاں انسان کو گھیرے ہوئے ہیں۔ ہر وقت انسان ان بیماریوں میں مبتلا رہتا ہے۔ اگر کسی بھی وقت آپ کا ان لالچوں اور بیماریوں کی طرف دھیان چلا جائے تو پھر آپ کا دل غیر کی محبت سے خالی نہیں ہے۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ بندہ اپنے اندر خشیت الٰہی پیدا کرے، خوف پیدا کرے اور اللہ کا ڈر پیدا کر کے تمام لالچوں سے آزاد ہو جائے۔ جب بندہ اس پر عمل کر یگا تو اس سے علم نافع پیدا ہو گا اور یہی اللہ کے محبوب ہونے کی نشانی بھی ہے۔

شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں مختصر محفل ذکر و نعت منعقد ہوئی۔ اس کے اختتام پر مسکین فیض الرحمن درانی نے خصوصی دعا کرائی۔ پروگرام کی نقابت کے فرائض محمد وقاص علی قادری نے سرانجام دیئے۔

 

تبصرہ

Top