منہاج القرآن انٹرنیشنل اور مسلم کرسچئن ڈائیلاگ فورم کے زیراہتمام ہیپی کرسمس تقریب

(ایم ایس پاکستانی)

تحریک منہاج القرآن اور مسلم کرسچئین ڈائیلاگ فورم کے زیراہتمام ہیپی کرسمس کی تقریب 18 دسمبر 2008 ء کو منعقد ہوئی۔ امریکی قونصلیٹ کے پرنسپل آفیسر برائن ڈی ہنٹ اور صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے تقریب میں مہمان خصوصی تھے۔ ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب امیر تحریک بریگیڈئر (ر) اقبال احمد خان، ڈائریکٹر امورخارجہ جی ایم ملک، پاکستان عوامی تحریک کے سینئر وائس چیئرمین آغا مرتضیٰ پویا، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ، نولکھا چرچ کے ڈائریکٹر مجید ایبل، بشپ جان، سلیم مسیح، پادری چمن، ڈاکٹر مرقس فدا، ڈاکٹر منور حسین، منہاج القرآن ویمن لیگ ناروے کی صدر رافعہ رؤف اور سہیل احمد رضا بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔

تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہونے والی تقریب صبح گیارہ بجے شروع ہوئی۔ پروگرام کا آغاز قرآن پاک اور بائیبل مقدس کی تلاوت سے ہوا۔ کالج آف شریعہ منہاج یونیورسٹی کے شہزاد برادران نے نعت مبارکہ پڑھی۔ مسیحی بینڈ نے کرسمس کے گیت سنائے۔ پروگرام میں کرسمس کیک کاٹا گیا، امن کی شمعیں روشن کی گئیں اور مسلم مسیحی رہنماؤں نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر مرقس فدا نے قائدین کو امن ایوارڈ سے نوازا۔

ممبر سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل صاحبزادہ حسین محی الدین القادری نے ہیپی کرسمس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن کا پیغام تمام مذاہب کا مشترکہ پیغام ہے کوئی بھی مذہب انتہاء پسندی، دہشت گردی، تشدد اور نفرت کی تعلیم نہیں دیتا۔ سب مذاہب کے پیروکاروں کی ذمہ داری ہے کہ اس دنیا کو امن و سلامتی دیں نہ کہ تباہی و بربادی۔

انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور یسوع مسیح نے ساری زندگی محبت اور امن پھیلانے پر صرف کی۔ 1400سو سال قبل حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانیت کو اس وقت علم اور امن عطا کیا جب امن کے معنی بھی کوئی نہیں جانتا تھا۔ بچوں، بوڑھوں، عورتوں اور غیر مسلموں کے حقوق متعین کیے۔ ایک دوسرے سے محبت کرنا سکھایا۔ انہوں نے کہا کہ ہر مذہب معاشرے اور ملک میں برے لوگ ہوتے ہیں۔ سری لنکا، انڈیا، مغربی ممالک اور اسرائیل میں دہشت گردی ہو تو تامل، ہندو، کرسچین اور یہودی کو دہشت گرد نہیں کہا جاتا جبکہ مسلمان ممالک میں ایسا ہو تو اس کو اسلامی دہشت گرد ڈکلیئر کردیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں اور کوئی بھی مذہب انسانیت کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور منہاج القرآن مذہب، ممالک اور Communities کے درمیان رواداری اور محبت پھیلا رہے ہیں۔ آج بڑو ں کو سوچنا ہوگا کہ وہ اگلی نسلوں کو نفرت اور دہشت گردی دے کر جارہے ہیں یا محبت اور امن۔ غیر مسلم پڑوسی تک کے حقوق کا بھی خیال رکھنے والے اسلام کا دہشت گردی سے کیا تعلق ہوسکتا ہے۔

برائن ڈی ہنٹ نے ہیپی کرسمس تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منہاج القران اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مذاہب کو ملانے کیلئے پل کا کام کررہے ہیں اور بین المذاہب رواداری امن اور سلامتی کیلئے ان کی خدمات لائق تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں صاحبزادہ حسین محی الدین القادری کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، ہمیں کھلے دل سے ایک دوسرے کو جاننا ہوگا اور خدا کے پیغام کو عام کرنا ہوگا۔ جس کی بنیاد محبت اور امن پر قائم ہے۔ دنیا کو امن دینا ایک مشکل چیلنج سہی مگر ہمیں اس کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی اور یسوع مسیح، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دوسرے مذاہب کے بانیان کے پیغام محبت کو عام کرنا ہوگا۔

تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کرسمس کا تہوار علامتی طور پر نہیں بلکہ دل سے مناتے ہیں اور ہمارا یمان ہے یسوع مسیح اللہ کے پیغمبر تھے۔ ان کی نبوت پر ایمان نہ لائیں تو ہم مسلمان ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی مذہب نفرت تشدد اور دہشت گردی پر اپنی بنیادیں استوار نہیں کرتا اسلام امن کا دین ہے اور پیغبر اسلام نے انسانیت کو محبت، سلامتی، بھائے چارے اور رواداری کا درس دیا ہے اور یہ قدریں سب مذاہب میں مشترک ہیں۔ پاکستانی قوم امن سے محبت کرنے والی قوم ہے۔ اسلام اور پاکستان کا دہشت گردی اور دہشت گردوں سے کوئی واسطہ نہیں ہم ممبئی حملوں کی مذمت کرتے ہیں، یہ جنوبی ایشیا اور دنیا کا امن تباہ کرنے کی سازش ہے آج کا یہ اجتماع اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان کے ہندو، مسیحی، سکھ اور مسلم پاکستان کی سلامتی کیلئے متحد ہیں۔

ڈائریکٹر امورخارجہ جی ایم ملک نے کہا کہ منہاج القرآن مذاہب کے درمیان نفرتوں اور دوریوں کو ختم کرکے انسانیت کو امن سلامتی اور محبت کا ماحول دینا چاہتا ہے اور اس کیلئے عملی کام ہو رہا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سینئر وائس چیئرمین آغا مرتضیٰ پویا نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری امن اور محبت کے پیکرہیں اور بہت جلد ان کی قیادت میں پاکستان کی سرزمین امن کا گہوارہ بنے گی۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جنگ عظیم اول و دوئم میں 50 ملین افراد مرے جن میں سے ایک بھی مسلمان کی گولی سے نہیں مرا۔

پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ منہاج القرآن اسلام کا سلامتی اور امن کا پیغام عام کرنے میں تاریخی خدمات انجام دے رہا ہے۔

بریگیڈئر (ر) اقبال احمد خان نے کہا کہ منہاج القرآن رواداری، محبت، بھائی چارے جیسی اعلیٰ قدروں کو پھیلانے میں کلیدی کردار اداکر رہا ہے اور اس کا سہرا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے سر ہے۔

نولکھا چرچ کے ڈائریکٹر مجید ایبل نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کیلئے ہمارے دل میں عزت روز بروز بڑھ رہی ہے وہ چرچ اور مسجد میں فاصلے ختم کر رہے ہیں۔ سپر پاور طاقت دکھانے سے نہیں عاجزی، انکساری اور انسانیت سے محبت کرنے سے وجود میں آتی ہے۔

بشپ جان نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ سفیر امن و محبت ہیں۔ نفرتوں کو ختم کرنا آسان کام نہیں مگر منہاج القرآن نے محبت کو عام کر دیا ہے۔

سلیم مسیح نے کہا سلامتی اور امن کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر کنور فیروز نے کہا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا سے کربلا تک مسلمان اور عیسائی ساتھ رہے اور جان کرسچن نے کربلا میں شہادت پائی۔ انہوں نے کہا کہ دین کوئی بھی اختیار کرو مگر ایک دوسرے سے پیار شرط اول ہونی چاہیے۔

پادری چمن نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے محبت کی وہ خوشبو پھیلائی ہے جس سے غیر مسلم بھی مستفید ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر مرقس فدا نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری عملی طور پر مسیح بھائیوں کے ساتھ مل کر کرسمس مناتے ہیں۔ سلامتی بھائے چارے، بین المذاہب رواداری کیلئے تحریک منہاج القرآن کی عملی کاوشیں ہیں۔ یسوع مسیح صلح اور سلامتی کا پیغام لے کر دنیا میں آئے۔

ہیپی کرسمس تقریب سے ڈاکٹر منور حسین، منہاج القرآن ویمن لیگ ناروے کی صدر رافعہ رؤف اور سہیل احمد رضا نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے اختتام پر مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے پاکستان اور عالمی دنیا میں قیام امن کے لیے دعا کروائی۔ دعا کے بعد مسلم مسیحی مہمانوں اور شرکاء نے اکھٹے ظہرانہ بھی کیا جس کے لیے پرتکلف کھانے کا اہتمام تھا۔

اخباری تراشے ملاحطہ فرمانے کے لئے کلک کریں۔

تبصرہ

Top