فرائض کی ادائیگی میں غفلت سے معاشرے میں غیر متوازن رویے جنم لیتے ہیں : ڈاکٹر طاہر القادری

اللہ کی خوشی نیکی پر استقامت کے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی
دنیا کے حصول کو ہی اپنی منزل بنا لیا گیا ہے

تحریک منہاج القرآن کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجتماع سے کینیڈا سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ اچھے عمل اور نیکی پر استقامت کا رویہ ہی فرد کو معاشرے کی اصلاح کے قابل بناتا ہے۔ باطنی تزکیہ کا عمل ہی انسان کو بندگی کی حقیقت سمجھاتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ایسی محافل اور اجتماعات میں شرکت کی جائے جہاں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کثرت سے کیا جاتا ہے۔ مگر افسوس آج معاشرے میں اس کا ادراک اور تڑپ نہیں ہے لوگ دنیا کے حصول کو ہی اپنی منزل بنا بیٹھے ہیں۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ نیک اعمال پر استقامت سے ایک وقت ایسا آتا ہے کہ غیر ارادی طور پر نیکیاں ہونے لگتی ہیں۔ نیک اعمال کرنے میں طبیعت مائل رہے اور شوق نیکی قائم رہے تو سمجھ لیں کہ اللہ آپ سے خوش ہے اور جس نے اللہ کو خوش کر لیا وہ دنیا کا خوش قسمت بندہ ہے، مگر اللہ کی خوشی نیکی پر استقامت کے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی۔ اس موقع پر ماہ دسمبر میں گوشہ درود اور حلقہ ہائے درود میں پڑھا جانے والا تقریباً ایک ارب درود پاک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ بے کس پناہ میں پیش کیا گیا۔ اس طرح گذشتہ پانچ سالوں میں اب تک پڑھے گئے کل درود پاک کی تعداد 21 ارب 2 کروڑ 15 لاکھ اور 34 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ معاشرے میں شکر کا فقدان ہے، اخلاقی اقدار کو معاشرے سے رخصت کر دیا گیا ہے اور معاشرے کی اکثریت مادیت کا طوق گلے میں ڈال کر دنیا کمانے کی ہوس میں مبتلا دکھائی دیتی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ فرائض کی ادائیگی میں کبھی غفلت کا ارتکاب نہ کرے کیونکہ غفلت سے معاشرے میں غیر متوازن رویے جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باطن کو نور سے بھرنے کی جدوجہد جاری رہنا چاہیے، ایسا تزکیہ نفس اور مجاہدہ کے تسلسل سے ہی ممکن ہے۔ ظلمت میں رہنے والے کو علم لدنی نہیں ملتا، سینے کا اللہ کی ہدایت کیلئے کھل جانا بہت بڑی عظمت ہے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top