سانحہ ماڈل ٹاؤن تھانہ لٹن اور شادمان کے ایس ایچ اوز کانسٹیبلوں کے ہمراہ فائرنگ کرتے رہے: گواہان

مورخہ: 16 مئی 2016ء

شیخ عاصم کی فائرنگ سے عمر رضا شہید ہوا، محمد اسحاق کا بیان، مزید سماعت 19مئی کو ہوگی
ایس پی عبدالرحیم شیرازی کے حکم پر ایک کانسٹیبل، دوسرے گواہ طارق محمود کا بیان

لاہور (16 مئی 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں مزید دو گواہوں محمد اسحاق اور طارق محمود نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا۔ محمد اسحاق نے اپنے بیان میں کہا کہ 17 جون 2014 کے دن وہ سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے نزدیک پولیس محاصرہ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے کہ ایس ایچ او شادمان شیخ عاصم، ایس ایچ او تھانہ لٹن روڈ آصف ذوالفقار، ایس ایچ او شادمان کانسٹیبلوں محمد افضل اور ندیم اقبال کے ہمراہ وہاں موجود تھے۔ شیخ عاصم نے اپنی سرکاری رائفل سے فائرنگ شروع کر دی اس کا ایک فائر محمد عمر رضا کی گردن پر لگا جو آر پار ہو گیا اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر دم توڑ گیا۔ ایس ایچ او آصف ذوالفقار کے حکم پر افضل کانسٹیبل نے فائرنگ شروع کر دی جس کے 2 فائر شعیب اعوان کو بازو پر لگے۔ کانسٹیبل ندیم اقبال کی فائرنگ سے شہر باز خان شدید زخمی ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ وقوعہ میرے علاوہ احمد، مزمل، محمد صادق، میاں صدیق، حاجی ظفر اقبال نے بچشم خود دیکھا۔ دوسرے گواہ طارق محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر موجود ایس پی عبدالرحیم شیرازی کے حکم پر اہلکاروں نے فائرنگ کی ایک فائر میری گردن پر لگا اور میں شدید زخمی ہو کر گر پڑا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی مزید سماعت 19مئی تک ملتوی کر دی گئی، سماعت کے دوران مستغیث جواد حامد اور عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، فرزند علی مشہدی ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین، شکیل ممکا ایڈووکیٹ موجود تھے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top