ڈنمارک: منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیراہتمام معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس

مورخہ: 22 جون 2013ء

معراج کی رات کا سب سے بڑا تحفہ نماز کا ہے، یہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کا سب سے اسپیشل دن تھا، اس کو مزید خاص بنانے کی خاطر اللہ رب العزت نے اپنے محبو ب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کا وہ عظیم تحفہ دیا جس کی خصوصیات یہ ہیں کہ یہ مومن کی معراج ہے اور ہر مسلمان کو چاہیئے کہ اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دے، پابندی سے نماز اد اکریں اور بذریعہ نماز اپنی معراج تک پہنچیں۔ان خوبصورت خیالات کا اظہار صدر فیڈرل کونسل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مورخہ 22 جون 2013ء کو مرکز منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک پر معراج مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معراج انسانیت تک کے عنوان سے منعقدہ پروگرام میں کیا۔

سفیر پاکستان فوزیہ عباس نے پاکستانی ایمبیسی ڈنمارک کے عملے کے ہمراہ اس پروگرام میں شرکت کی۔ علاوہ ازیں علامہ عبدالستار سراج( امیر منہاج القرآن ڈنمارک)، سید محمود شاہ(صدر منہاج القرآن ڈنمارک)، علامہ حسن اعوان( ڈائریکٹر منہاج القرآن سویڈن) اور منہاج سکالرز فورم کے صدر سید نعیم شاہ سٹیج پر جلوہ افروز تھے۔ نقابت کے فرائض علامہ ادریس احمد الازہری نے ادا کئے۔ قاری ندیم اختر نے نہایت دلکش آواز میں صحیفہ مبین کی تلاوت کی۔ راجہ محمد اکبر، سید حسین شاہ اور اعجاز گوندل نے آقاء دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے۔ محمد ضوریز خوشدل نے معراج النبی کے موضوع پر ڈنمارک کی مسلم نوجوان نسل کی راہنمائی کے لئے ڈینش زبان میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ معراج کا معجزہ وہ ہے جس کا آغاز وہاں سے ہوا جہاں زمان ومکان کی حدیں ختم ہوتی ہیں۔ انہوں نے جہاں سفر معراج کے ادوار کو نہایت خوبصورت انداز میں بیان کیا وہیں لامکاں پر محب اور محبوب کی ملاقات کا احوال منفراد انداز میں بیان کیا۔ سید محمود شاہ نے استقبالیہ کلمات پیش کئے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ میلاد کی خوشی مسلمانوں کے لئے یقینا سب سے بڑی خوشی ہے لیکن اللہ رب العزت کا احسان ہے کہ ہم آج وہ دن منانے یہاں جمع ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی تھی۔ تاجدار کائنات کو یوں تو اللہ نے بے شمار معجزات عطا فرمائے وہ تمام قابل قدر اور عظیم الشان ہیں لیکن ان میں دو معجزات عظیم ہیں جن میں ایک قرآن پاک ہے اور دوسرا خود ذات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور یہ دونوں دائمی معجزات ہیں۔ قرآن پاک ایسا معجزہ ہے کہ جس پر رب نے کفار کو چیلنج کر دیا کہ جاؤ اس جیسی ایک سورت یا ایک آیت ہی بنا لاؤ۔ عرب یوں تو صاحب زبان تھے اور فصاحت وبلاغت میں ان کا ثانی نہیں تھا لیکن وہ اس چیلنج کا جواب اس لئے نہ دے سکے کہ انسان مخلوق ہو کر کیسے خدا کی صفت تخلیق کر سکتا ہے۔ دوسرا معجزہ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی ذات کا مطہر بنا کر بھیجا ہے۔ جب آپ نے خدا کی وحدانیت کی دعوت دی تو کفا ر نے اس پر دلیل مانگی جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خدا کی ذات پر دلیل ذات مصطفی ہے۔ میں نے تم میں 40 سال گزارے اگر ان چالیس سالوں میں سے تم نے میری ذات میں ایک بھی خامی نہیں دیکھی تو میری ذات ہی خدا کی وحدانیت کی دلیل ہے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ ہمیں معراج مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ سفر معراج میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہیں اپنی منزل پر جمی بھی تھیں اور جھکی بھی تھیں اور ادھر ادھر کے مناظر میں مشغول نہیں ہوئیں حالانکہ راستے میں لاکھوں عجائب تھے جس میں ہمارے لئے سبق یہ ہے کہ مسلمان کی نظر منزل پر رہے اور دنیا کی مشکلات اسے منزل سے غافل نہ کریں۔ سفر معراج میں دوسرا سبق عاجزی وانکساری کا ہے۔ قرآن میں اللہ رب العزت نے گواہی دی کہ اتنے بلند مقام پر پہنچ کر بھی آپ کے دل میں عاجزی تھی۔اس میں ہمارے لئے سبق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کائنات کا سب سے بلند مقام پا کر بھی عاجزی نہیں چھوڑی، اسی طرح ہمیں جتنی بھی مادی یا روحانی ترقی بھی مل جائے عاجزی وا نکساری کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے۔

رپورٹ:محمد منیر

تبصرہ

Top