منہاج القرآن انٹرنیشنل جرمنی کے زیراہتمام عظیم الشان معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس

مورخہ: 26 جون 2011ء

منہاج القرآن انٹرنیشنل (فرینکفرٹ) جرمنی کے زیراہتمام مورخہ 26 جون 2011ء بروز اتوار کو عظیم الشان کانفرنس بسلسلہ معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منعقد ہوئی جس میں مردوں کے ساتھ عورتوں اور بچوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت قاری فیض احمد چشتی نے حاصل کی جبکہ نقابت کے فرائض نذیر احمد نے ادا کئے۔ حاجی ارشد، قاری فیض احمد چشتی، زین العابدین، افضال شاہ اور محمد اصغر مرزا نے آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں نعتوں کا نذرانہ پیش کیا۔

منہاج القرآن انٹرنیشنل فرینکفرٹ کے ڈائریکٹر علامہ محمد اقبال فانی نے فلسفہ معراج پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معراج کے تین درجے تھے۔ پہلا درجہ بشریت کی معراج جو مسجدا قصیٰ میں تمام انبیاء کی امامت کروانے پر ہوئی، دوسرا درجہ نورانیت کی معراج جو مسجد اقصیٰ سے سدرۃ المنتہیٰ پر جا کر جبرائیل امین بھی رک گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم بھی میرے ساتھ چلو تو جبرائیل نے کہا کہ میں یہاں سے چیونٹی کے برابر بھی آگے بڑھا تو جلا کر راکھ کر دیا جاؤں گا۔ اس سے پتا چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشریت، عالم بشر کی بشریت سے ماورائے شب معراج کو بشریت مقام اقصیٰ پر کھڑی دیکھتی رہ گئی اور نورانیت سدرۃ المنتہیٰ پر کھڑی دیکھتی رہ گئی اور آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقت آگے چلی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سدرۃ المنتہیٰ سے لامکاں تک حقیقت مصطفی کی معراج تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقت کو عالم خلق سے مسطور کر دیا گیا۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقت کو کوئی نہیں جانتا اس لئے حقیقت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معراج کے مقام پرمحبوب اور محب میں کیا کلام ہوا اس کو لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ کر دیا گیا اور اللہ رب العزت نے فقط اتنا فرمایا کہ (اس خاص مقام قرب و وصال پر) اس (اللہ)نے اپنے عبد (محبوب) کی طرف وحی فرمائی جو (بھی) وحی فرمائی یہ حقیقت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معراج تھی (سورۃ النجم)۔ اختتام پر درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا اور خصوصی دعا کے بعد حاضرین کو لنگر پیش کیا گیا جس کا اہتمام محمد عنصر بٹ نے کیا تھا۔

رپورٹ: ایم اے مرزا

تبصرہ

Top