منہاج القرآن انٹرنیشنل ہانگ کانگ کے زیر اہتمام شان صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کانفرنس

مورخہ: 28 مئی 2011ء

منہاج القرآن انٹرنیشنل اسلامک سنٹر کھوائی جنگ میں مورخہ 28 مئی 2011 بروز ہفتہ بعد نماز عشاء عظیم الشان صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا جس کی سعادت قاری خلیل الرحمن چشتی نے حاصل کی۔ محمد ارشد، عبدالمجید، سید تنویر حسین شاہ اور قاری صابر حسین صابری نے آقاء دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حافظ محمد نسیم نقشبندی نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عظمت کو اجاگر کیا، انہوں نے کہا کہ سیدنا صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت بڑے تاجر تھے لیکن ان کی کمائی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے غلاموں، بے سہاروں اور یتیموں پر خرچ ہوتی اور اسلام کے فروغ کے لئے اپنی دولت لٹاتے۔ انہوں نے جس خوبصورت انداز سے منصب خلافت کو نبھایا اپنے تواپنے اغیار نے بھی اس کی تعریف کی۔ آپ نے وسیع اختیارات کے باوجود سادہ طرز زندگی اپنایا حتی کہ آخری وقت میں وصیت فرمائی کہ مجھے ان پرانے کپڑوں میں دفنانا کیونکہ نئے کپڑوں کے مستحق زندہ لوگ ہیں۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے پہلے خطبے میں فرمایا کہ سچائی امانت اور جھوٹ خیانت ہے، اس کے برعکس آج جھوٹ کا نام سیاست رکھ دیا گیا ہے۔ ہمارے حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں جبکہ عوام کو مختلف بحرانوں کا سامنا ہے۔

علامہ حافظ محمد نسیم نقشبندی نے غیر مسلم مفکرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد جس طرح ہمت و استقامت کے ساتھ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امت کی کشتی کو سنبھالا یہ محض اس لئے تھا کہ وہ اپنے محبوب آقاء ومولا پر کامل یقین اور ایمان رکھتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم جس دور سے گذر رہے ہیں بے شک حالات خطرناک ہیں مگر جب سید نا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منصب خلافت کو سنبھالاتو حالات اس سے بھی زیادہ خطرناک تھے۔ ان حالات سے چھٹکارا حاصل کرنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ پوری قوم موجودہ نظام سے بغاوت کرتے ہوئے ایک ایسے لیڈر کی قیادت میں باہر نکلے جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور عشق میں فنا ہو۔ اور ایسی ہستی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی شکل میں موجود ہے جو سیرت مصطفی اور سیرت صحابہ سے راہنمائی لے کرمیدان عمل میں نکلے ہیں۔آئیے ان کے دست وبازو بنیں اور امت مسلمہ کی تقدیر بدلنے میں اپناکردار ادا کریں۔

کانفرنس کے اختتام پردرود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا اور خصوصی دعا کرائی گئی۔ جملہ شرکائے کانفرنس کو پرتکلف کھانا دیا گیا۔

رپورٹ: حافظ محمدنسیم نقشبندی

تبصرہ

Top