جہلم: منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام قائد ڈے کے سلسلہ میں کوئز پروگرام

19 فروری قائد ڈے کے موقع پر منہاج القرآن ویمن لیگ تحصیل جہلم نے فاطمہ جناح گرلز کالج میں قائد محترم کے حوالہ سے کوئز پروگرام کا اہتمام کیا جس میں کالج کی طالبات نے چار گروپس (خدیجہ گروپ، عائشہ گروپ، فاطمہ گروپ اور مریم گروپ) کی صورت میں کوئز پروگرام میں حصہ لیا۔ طالبات کو تین چار دن پہلے اسلام، معلومات پاکستان، معلومات عامہ، تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے متعلق 300 سے اوپر سوالات تیاری کے لئے دئیے گئے۔ طالبات نے بھرپور تیاری کے ساتھ پروگرام میں حصہ لیا۔ ڈسٹرکٹ ٹیچر ایجوکٹیر انسر کٹر اورہیڈ آف ٹیچرز ڈیپارٹمنٹ ڈسٹرکٹ جہلم میاں محمدشبیر پروگرام کے چیف گیسٹ تھے، جبکہ تحریک منہاج القرآن تحصیل جہلم کے صدر نوید احمد پرنسپل فہم القرآن سکول جہلم نے پروگرام میں خصوصی شرکت کی۔ کوئز پروگرام کے ججز کے فرائض وائس پرنسپل مسز عابدہ نیئر، مسز صائمہ وسیم اور مس سمیعہ ظفر نے انجام دیے۔

پروگرام کا آغاز تلاوت ِکلام پاک سے فرسٹ ائیرکی طالبہ سندس ارباب نے کیا، جبکہ قرآنی آیات کا ترجمہ فورتھ ائیر کی طالبہ حبیبہ عزیزنے کیا۔ نعت پڑھنے کا اعزاز فورتھ ائیر کی طالبہ ندا اختر نے حا صل کیا۔ پروگرام کی انتہائی خوبصورت اور تحریکی معلومات سے بھر پور کمپیرنگ ایم ایس ایم سسٹرز کی کوآرڈینیٹر طیبہ طاہر نے کی۔ اور اپنی بھر پور صلاحیتوں سے تمام ہال کو نعرے لگانے اور تالیاں بجانے پر لگائے رکھا۔

چیف گیسٹ میاں محمد شبیر نے اپنی گفتگو کے دوران فرمایا کچھ تحریکیں اپنے آغاز کے کچھ عرصہ بعد اپنی موت آپ مر جاتی ہیں۔ لیکن تحریک منہاج القرآن اپنے آغاز سے تا دم گفتگو زندہ وپائندہ تحریک ہے اور اس کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری بے پناہ صلاحیتوں کے مالک ہیں اور لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری پاکستان میں تبدیلی کے خواہش مند ہیں اور تبدیلی کے لئے کسی بھی قائد کا باشعور ہونا ضروری ہوتا ہے۔ میں یہ صلاحیت بدرجہ اُتم موجود ہے اور ان کے کارکنان بھی ان پر جان قربان کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ شیخ الاسلام کو اپنے نیک مقاصد میں کامیاب کرے۔

تحریک منہاج القرآن تحصیل جہلم کے صدر نوید احمدنے کہا مردوں کو تعلیم صرف نوکریاں حاصل کرنے کے لیے نہیں بلکہ شعور کی بلندیوں کو چھونے کے لیے حاصل کرنی چاہیے، اسی طرح عورتوں کو بھی زیورِتعلیم سے آراستہ ہو کر ملک وقوم کی خدمت کرنی چاہیے، صرف روٹی پکانا اور کپڑے دھونا ہی نہیں بلکہ معاشرے کو سدھارنے کی اصل ذمہ داری عورت کے پاس ہی ہے۔ کیونکہ کسی بھی بچے کی جتنی اچھی تربیت اسکی ماں کرسکتی ہے دنیا کی کوئی اور ہستی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا مجھے یہ دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی ہے کہ ویمن لیگ کی ناظمہ باجی صفیہ رفعت نے اتنا خوبصورت پروگرام ارینج کر رکھا ہے۔ میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے باجی صفیہ رفعت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے تمام شرکاء کو انقلاب کا حصہ بننے کی بھر پور دعوت دی۔

ایم ایس ایم سسٹرز جہلم کی عالیہ رضا نے انتہائی جذباتی انداز میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک اور قائد تحریک کا بھر پور تعارف کروایا اور سب کو تحریک میں شمولیت اور انقلاب کا حصہ بننے کی دعوت دی۔

ڈائریکٹر فاطمہ جناح گرلز کالج جہلم پروفیسر عرفان الحق نے تحریک کے ساتھ اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا کالج ہمیشہ کے لیے تحریک منہاج القرآن کی محافل اور پروگرامز کے لئے وقف ہے۔ انہوں نے کالج کے تمام سٹاف اور سٹوڈنٹس کو تحریک میں شامل ہونے اور اس کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کے لئے کہا۔ انہوں نے ویمن لیگ کی ناظمہ صفیہ رفعت کے بارے میں کہا کہ تحریکی پرگراموں میں انکی مینجمنٹ اعلیٰ پائے کی ہوتی ہے۔ انہوں نے کالج میں جب بھی کوئی نیا پروگرام کیا پچھلے پروگراموں کی یادیں بھلا دیں۔

ویمن لیگ کی طرف سے ونر (خدیجہ گروپ) کو انعام میں ٹرافی دی۔ جبکہ دیگر گروپس کو اسناد اور قائد محترم کی کتب دی گئیں۔ کوئز پروگرام کے گروپس مقابلوں کے بعد ہال میں بیٹھی سٹوڈنٹس اور مہمان خواتین سے بھی سوال پوچھے گئے اور درست جواب دینے والی لٹرکیوں اور خواتین کو قائد محترم کی خدمات پر مبنی کتب تقسیم کی گئیں۔ پروگرام میں بھر پور تعاون کرنے پرکالج کے ڈائریکٹر پروفیسر عرفان الحق صاحب کوشیلڈ دی گئی، جبکہ چیف گیسٹ میاں محمد شبیر صاحب کو حضور شیخ الاسلام کی درود وسلام پر مشتمل متبرک کتاب دلائل البرکات اور تحریکی لٹریچر بھی دیا گیا۔ آخر میں حضور شیخ الاسلام کے تریسٹھویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا جس کو تمام سٹاف ومہمانوں میں تقسیم کیا گیا، جبکہ سٹوڈنٹس میں چاکلیٹ تقسیم کی گئیں۔ اسی دوران کالج کی انیس طالبات نے تحریک میں شمولیت کا اعلان کیا اور کالج کی ٹیچرز نے بھی تحریک میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا۔ مس سمیعہ ظفر کی دعا کے ساتھ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔

تبصرہ

Top