جمعۃ الوداع 2011ء کے اجتماع سے شیخ الاسلام کا خطاب - پانچواں دن

مورخہ: 26 اگست 2011ء

تحریک منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں مورخہ 26 اگست 2011ء کو جمعۃ الوداع کا روحانی اجتماع ہوا جس میں معتکفین و معتکفات کے علاوہ ہزاروں عشاقان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شرکت کی۔ جمعۃ الوداع کے موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تصوف کے موضوع پر خصوصی خطاب کیا۔ آپ نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کے زوال کی بنیادی وجہ علم کے کلچر سے منہ موڑ لینا ہے۔ مسلمان اس وقت تک عروج کی طرف گامزن نہیں ہو سکتے جب تک علم کے حصول کو پہلی ترجیح نہیں بنا لیتے۔ معاشرے میں پائی جانیوالی تنگ نظری اور انتہا پسندی کا باعث بھی حقیقی اسلامی تعلیمات کو فروغ نہ دینا ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ ایک اللہ، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن کو ماننے والے ایک دوسرے کے گلے کاٹ رہے ہیں۔ ہماری زندگی سے خوشی اور سکون رخصت ہو گئے ہیں۔ ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں ہماری خود مختاری پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ وہ شہر اعتکاف میں جمعتہ الوداع کے بڑے اجتماع سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے لندن سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ رخصت ہو رہا ہے۔ قوم آج کی رات اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو کر اجتماعی معافی مانگے۔ اپنے اعمال کی درستگی کیلئے اللہ سے توفیق طلب کرے تا کہ ملک پاکستان کے عوام عدم تحفظ، خوف، بد امنی، قتل و غارت گری اور بجلی و پانی کی کمیابی سے نجات پا سکیں کیونکہ جس معاشرے میں تنگی نظر آئے وہ اللہ کی ناراضگی کی نشانی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادی نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص بری طرح مجروح ہوا ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی اس کی پہچان بن گئی۔ پاکستان کے پر امن تشخص کی بحالی کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ والدین جس درد سے اولاد کی دنیاوی تعلیم کیلئے پریشان ہوتے ہیں اور جدو جہد کرتے ہیں اسی طرح اولاد کی تربیت اور ایمان کی حفاظت کیلئے بھی فکر مند ہوا کریں ورنہ آنیوالی نسلوں کا ایمان تباہ ہو جائے گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہمیں زندگی کی ترجیحات بدلنا ہوں گی کیونکہ مستقبل ان کا ہے جو علم کی دولت سے مالا مال ہوں گے۔

تبصرہ

Top