مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - اکتوبر 2015‎

Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood

تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پروگرام 03 اکتوبر2015ء مرکزی سیکرٹریٹ پر منعقد ہوا۔ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اس روحانی اجتماع کی میزبان نشتر ٹاؤن لاہور کی تنظیم تھی۔ پروگرام کی صدارت منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکزی امیر صاحبزادہ مسکین فیض الرحمٰن خان درانی، جبکہ ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور، سید مشرف شاہ، گوشہ درود کے خدام، علمائے کرام اور تحریک منہاج القرآن کے مختلف شعبہ جات کے ناظمین اسٹیج پر موجود تھے۔

مجلس ختم الصلوٰۃ علیٰ النبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آغاز قاری محمد عثمان نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ سلسلہ نعت خوانی میں حافظ نصیر افضل، سمیع بلالی برادران اور ظہیر بلالی برادران نے بارگاہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیہ توصیف پیش کیا۔

بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے روحانی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راہبران ملت کو خیرخواہی کے جذبے کے ساتھ انسانی فلاح کی تدبیر کرنا ہوگی۔ علمائے ربانیین اور صوفیاء کرام نے محبت و رواداری، حسنِ اخلاق، بلندی کردار اور انسانی خیرخواہی جذبے کے ساتھ اسلام کی اشاعت و فروغ میں ناقابل فراموش خدمات سرانجام دیں۔ ہمارے اسلاف کے اسی جذبے نے ان کے نام اور کام کو ہمیشہ کے لیے بلند کر دیا۔

Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood

شیخ الاسلام نے مجلس کے شرکاء کو بتایا کہ وہ ماہانہ ختم الصلوٰۃ علیٰ النبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجالس میں امام غزالی کی کتاب ’ایہا الولد‘ سے دروس کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔

کتاب کی وجہ تالیف بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امام غزالی کے شاگرد نے اپنے کچھ فکری مسائل کے بارے میں امام کو ایک خط لکھا۔ امام غزالی اُس ایک طالب علم کے مسائل کو ایک نسل کے مسائل گردانتے ہوئے اس خط کے جواب میں رسالہ تالیف کیا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے اسلاف میں ذمہ داری اور خیرخواہی کا جذبہ کس حد تک موجزن تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ درد مندی اور شفقت انسانی ذہن کو زیادہ سہولت کے ساتھ کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ بہی خیرخواہی انسان کے اندر ایک باطنی طاقت پیدا کرتی ہے۔ یہ انسان کو خود اعتمادی دیتی ہے اور ڈر کے احساس کو کم کرتی ہے۔ چنانچہ، درد مندی کے دو کام ہیں- یہ ہمارے دماغ کی بہتر کارکردگی میں معاون ہوتی ہے، اور یہ ہم میں اندرونی طاقت پیدا کرتی ہے۔ تو یہی مسرت کی وجہ ہے۔

انہوں زور دیتے ہوئے کہا راہبران ملت کو اسی خیرخواہی کے جذبے کے ساتھ انسانی فلاح کی تدبیر کرنا ہوگی جو ہمارے اسلاف کا وطیرہ رہا ہے۔

Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood

Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood

Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood

Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood

Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood

Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood

Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood Monthly-Spiritual-Gathering-of-Gosha-e-Durood

تبصرہ

Top