چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی ’’مراکزِ علم‘‘ پروگرام کے جائزہ اجلاس میں گفتگو
چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ’’مراکزِ علم‘‘ پروگرام کے جائزہ اجلاس میں فکر انگیز گفتگو کی۔
مراکزِ علم کا قیام ہو یا فلاحِ عامہ کے اقدامات، ہماری منزل مصطفوی معاشرہ کا قیام ہے۔ تعلیم یافتہ باشعور اور جہد مسلسل کے اوصاف سے متصف قومیں ہی منزلِ مقصود پر پہنچتی ہیں۔ مقصد کی واضحیت، فکر و عمل کی یکسوئی اور محنت شاقہ سے مقررہ اہداف حاصل ہوتے ہیں۔
حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے علم و امن، بیدارئ شعور اور فہمِ دین کے فروغ کے لیے 25 ہزار مراکزِ علم قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، سوسائٹی کو خیر و امن کا مرکز بنانے کے لیے ہر گھر کو مرکزِ علم بنانا ہوگا، منہاج القرآن سے وابستہ ہر ذمہ دار اور ہر کارکن مرکزِ علم کے قیام کے منصوبہ کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لائے۔
آئندہ نسلوں کے ایمان اور اخلاق کی حفاظت کے لیے ہر گھر کو مرکزِ علم میں بدلنا ہوگا۔ گھر معاشرہ کی پہلی تربیت گاہ ہے۔ جب گھروں کا ماحول مصطفوی تعلیمات کی خوشبو سے مہکے گا تو پھر یہ علم و عمل کی خوشبوئیں قریہ قریہ کو معطر کریں گی۔ پاکیزہ کردار والی نیک اولاد صدقۂ جاریہ ہے، فہمِ دین کے فروغ کی ذمہ داری کو ہلکا نہ جانیں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد آپ کا نام نیکی اور خیر کے ذکر کے ساتھ زندہ رہے تو پھر علم دین کو اپنی آئندہ نسلوں میں منتقل کریں۔
فہمِ دین اور اخلاق و کردار کے موضوع پر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ دین سے دوری کا منفی رجحان بڑھ رہا ہے، نئی نسل برگشتہ یزداں ہورہی ہے اگر یہ تاثر درست ہے تو پھر اس فکری انحطاط کے اسباب کیا ہیں اور ان زوال پذیر رویوں کو بدلنا کس کی ذمہ داری ہے؟ اُمتِ محمدیہ کے ہر فرد کی یہ دینی ذمہ داری ہے کہ وہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے الوہی حکم کے تحت سوسائٹی کو برائی سے پاک اور نیکیوں کا گہوارہ بنانے کے لیے کوشش کرے۔ منہاج القرآن کو اللہ نے یہ اعزاز اور امتیاز عطاء کیا ہے کہ اس نے سینکڑوں موضوعات پر لاکھوں صفحات پر مشتمل اُمت کو علمی راہنمائی مہیا کی ہے۔ فکریِ انحطاط کا کوئی ایسا موضوع نہیں ہے جس کی شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے نشاندہی نہ کی ہو اور پھر اس کا حل پیش نہ کیا ہو۔ یہ ذمہ داری تحریک منہاج القرآن کے وابستگان کی ہے کہ وہ ان علمی اثاثوں کو عامۃ الناس تک پہنچائیں اور انہیں اندھیرے کے سفر سے ہٹا کر روشنی کی منزل کا مسافر بنائیں۔
جب قومیں لکھنا پڑھنا چھوڑ دیتی ہیں اور اپنے اسلاف کے کردار و عمل سے منہ پھیر لیتی ہیں تو پھر سامری جادوگر ٹائپ کے لوگ اہلِ علم کا لبادہ اوڑھ کر عقائد صحیحہ اور اخلاق بگاڑ کر ان قوموں کو بد راہ اور گمراہ کردیتے ہیں۔ اس قسم کے تماشے ہم سوشل میڈیا پر روز دیکھ رہے ہیں۔ وہ ابحاث جن کا دینِ محمدی اور اخلاقِ نبوی ﷺ سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے ان ابحاث پر نوجوانوں کا قیمتی وقت ضائع کیا جارہا ہے اور امت کو تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزارا جارہا ہے۔ وقت کی حفاظت اور اس کے بامقصد استعمال کو یقینی بنانا بھی علمائے حق کی ذمہ داری اور دین کا ناگزیر تقاضا ہے۔ منہاج القرآن علم اور دلیل کی قوت سے دہریت، لادینیت اور فتنوں کے سامنے سینہ سپر ہے۔
اپنا وقت دعوتِ دین، فہمِ دین اور خدمت خلق کے لیے صَرف کریں، یہی وقت آپ کے لیے توشۂ آخرت بنے گا۔ منہاج القران کے علمی تحقیقی اور باعمل ماحول میں سستی شہرت، جذباتیت، لاٹھی اور گالی نہیں ہے۔ اصلاحِ احوال اور اصلاح معاشرہ کے لیے منہاج القران کے پاس علم سے محبت، عمل سے رغبت اور مصطفوی اخلاق کے خزانے اور پیمانے ہیں۔
اپنے اچھے اخلاق اور مثالی کردار سے نوجوانوں کا رخ مصطفوی تعلیمات کی طرف پھیریں، خالصتاً اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لیے جو صالح عمل بھی روبہ عمل آئے گا وہ بارگاہِ ایزدی میں مقبول اور باعث خیر و برکت ہوگا۔
مراکزِ علم پروگرام کے جائزہ اجلاس میں حافظ سعید رضا بغدادی نے نصاب اور طریقۂ تدریس پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، نائب ناظمین اعلیٰ انجینئر محمد رفیق نجم، علامہ رانا محمد ادریس، نور اللہ صدیقی، سدرہ کرامت، اُم حبیبہ اسمعیٰل، انیلہ الیاس، رانا وحید شہزاد، میاں عنصر محمود، علامہ اشتیاق چشتی، رانا نفیس حسین قادری، سردار عمر دراز خان، حافظ وقار، ریاست چدھڑ، حافظ غلام فرید، و دیگر ممبرز اور ذمہ داران نے شرکت کی۔
تبصرہ