ہالینڈ: منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیراہتمام ہفتہ وار مجلس علم

سورۃ الفِیل میں جس معرکہ آرائی کا ذکر ہے وہ واقعہ حضور نبیِ کریم رؤف ورحیم حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس دنیا میں تشریف لانے کے پچاس دن پہلے ہوا تھا لیکن اس سورۃ کا نہایت ہی ایمان افروز پہلو یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس سورۃ مبارکہ میں اپنے پیارے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخاطب فرماتے ہیں۔آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا حال کیا ہے؟ یعنی اللہ کے حبیب پیارے مصطفی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شکمِ مادر میں بھی ان تمام واقعات کے شاہد اور گواہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سفیر عالم علامہ حافظ نذیر احمد القادری نے ہفتہ وار مجلس علم میں کیا۔

منہاج القرآن دی ہیگ میں ہفتہ وار مجلسِ علم سے علامہ حافظ نذیر احمد القادری نے سورۃ الفِیل کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ قریش کے سردار حضرت عبدالمطلب کے دور میں جب یمن کے بادشاہ ابراہہ کو خبر ملی کہ ہر سال مخصوص ایام میں یمن اور گردونواح سے بے شمار لوگ مکہ جاکر کچی اینٹوں سے بنے ہوئے گھر کا طواف کرتے ہیں تو اس بادشاہ کے دل میں حسد کی آگ بھڑک اٹھی تو اس نے یمن کے شہر صنعاء میں سنگ مرمر کے قیمتی پتھروں سے ایک کلیسا کی تعمیر کروائی اور لوگوں کو مکہ جانے کی بجائے، اس کلیسا میں آنے کی دعوت دیتا رہا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ بدستور مکہ کا سفر ہی کرتے رہے اور بادشاہ کے کلیسا میں رونق نہ لگ سکی جس پر بادشاہ کو غصہ آیا اور اس نے مکہ میں اس گھر کو تباہ کرنے کے لئے ہاتھیوں کے ایک بہت بڑے لشکر کے ساتھ مکہ کے نزدیک وادیِ مہصر میں پڑاؤ کیا۔ اس بادشاہ ابراہہ نے حکم صادر کیا کہ مکہ کے مکینوں کے تمام مال مویشی اپنے قبضے میں لے لئے جائیں اس مال میں حضرت عبدالمطلب کے دو سو اونٹ بھی بادشاہ کے قبضے میں آ گئے۔

مکہ والوں نے فیصلہ کیا کہ ہمارے سردار بادشاہ کے پاس جا کر مال مویشی آزاد کرانے کے بات چیت کریں، جب حضرت عبدالمطلب نے یمنی بادشاہ ابراہہ سے مویشیوں کی بازیابی کی بات کی تو بادشاہ کو بڑی حیرت ہوئی اور کہنے لگا کہ میں تو اس گھر کو مسمار کرنے آیا ہوں جس کا تم لوگ طواف کرتے ہو، حضرت عبدالمطلب نے جواب دیا کہ اونٹوں کا مالک میں ہوں اور اس گھر کا مالک اللہ ہے تم ہمارے مویشی واپس کر دو اوراللہ اپنے گھر کی حفاظت کرنا جانتا ہے۔ اس سرکش بادشاہ کے لاؤ لشکر کو دیکھتے ہوئے حضرت عبدالمطلب نے اللہ کے حضور اپنے گھر کی حفاطت کرنے کی دعا فرمائی۔ یمنی بادشاہ ابراہہ نے اللہ کے گھر کو تباہ کرنے کے لئے جب حملہ کر دیا تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے ابابیل جیسے پرندے نازل فرمائے جن کی چونچ میں چھوٹے چھوٹے کنکر تھے وہ کنکر جس ہاتھی پر گرتے وہ ہاتھی وہاں ہی بھوسہ کا ڈھیر بن جاتا اور وہ تمام کا تما م لشکر تباہ وبرباد ہوگیا۔ تقریب کے اختتام پر صدر چوہدری خالد محمود نے ختم شریف پڑھنے کے بعد حاضرین کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

رپورٹ: امانت علی چوہان

تبصرہ

Top