مہنگائی کے خلاف تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کا عوامی احتجاج

مورخہ: 05 مارچ 2011ء

تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک لاہور کے زیراہتمام پٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی حکومتی روش اور جان لیوا مہنگائی کے خلاف ملک کے بڑے شہروں میں "عوامی احتجاج" کے عنوان سے بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے جسمیں ہر جگہ ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ راولپنڈی، کراچی، فیصل آباد، سرگودھا، گجرات سمیت دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، لاہور میں مسجد شہداء تا پنجاب اسمبلی ہونے والے عوامی احتجاج میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ مظاہرین نے احتجاجی کتبے اٹھا رکھے تھے اور "عوامی" حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ مسجد شہداء تا پنجاب اسمبلی احتجاجی بینرز آویزاں تھے۔ خواتین دودھ پیتے بچوں کے ساتھ مظاہرے میں شریک تھیں۔ عوامی احتجاج کی قیادت تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ اور تحریک منہاج القرآن لاہور کے امیر ارشاد طاہر نے کی جبکہ اس موقع پر جی ایم ملک، جواد حامد، ساجد بھٹی، چوہدری افضل گجر، حافظ غلام فرید اور دیگر قائدین نے بھی شرکت کی۔

پنجاب اسمبلی چوک میں ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ حکومت کے تین سالہ دور اقتدار میں 97فی صد عوام سے لقمہ چھیننے کی پالیسیاں جاری ہیں۔ غریب سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی روش جاری ہے اور ہر مہینے اضافے اور چند روپوں کی کمی کرنے کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے جسے عوام مسترد کرتے ہیں۔ آج مال روڈ پر موجود ہزاروں افراد کا اجتماع حکومتی پالیسیوں پر عدم اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں تین سالوں کے دوران 50 سے 150 فی صد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ دال مسور 64 روپے سے بڑھ کر 129 تک پہنچ گئی ہے، چینی 28 روپے سے 70روپے، آٹا 17روپے سے 31روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ ہر تیسرا پاکستانی یومیہ 160روپے یا اس سے کم کما رہا ہے اتنے پیسوں سے ایک فرد کی بقا مشکل ہے بچوں اور خاندان کی روٹی کیسے پوری کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج دال چنا 114روپے دال ماش 160روپے، چاول 90روپے، دودھ 60روپے، دھی 60روپے، بڑا گوشت 260روپے اور چھوٹا گوشت 500روپے تک جا پہنچا ہے۔ غریب تو چھوٹا گوشت صرف عید الضحٰی پر ہی کھا سکتا ہے۔ عوام کیلئے جسم و روح کا رشتہ قائم رکھنا محال ہو گیا جبکہ اراکین اسمبلی شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں۔ اراکین اسمبلی کا سالانہ خرچہ 17ارب روپے ہے جبکہ ایک ممبر اسمبلی کی تنخواہ 2لاکھ روپے تک ہے مراعات اس کے علاوہ ہیں وزراء کو حاصل مراعات پر بھی اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں ان مراعات کو ختم کر کے عوام کو ریلیف دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیکوں میں دیا جانیوالا کمیشن اور کرپشن سالانہ کئی ارب روپے ہے جس پر قابو پا کر عوام کو اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا عوامی حکومت کا دعویٰ ایک نعرہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ حکومتی روش نہ بدلی تو وہ دن دور نہیں جب غریبوں کا ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں پر ہو گا۔ مصر، لیبیا، تیونس، یمن اور دیگر ملکوں میں اٹھنے والی بیداری کی لہر پاکستان کا رخ بھی کر سکتی ہے اس لئے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کر کے قیمتوں کو آئندہ پانچ سال کیلئے منجمد کر دیں۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہم پر امن لوگ ہیں حکومت کو نصیحت کرتے ہیں کہ عوامی غم و غصہ کا لاوا پھوٹ پڑا تو سب کچھ بہہ جائے گا۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکو مت کی تین سالہ کارکردگی عوامی حقوق کے تناظر میں سوالیہ نشان ہے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اور حکمران اقتدار کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں موجود حکومت نے یہی روش جاری رکھی تو ملک میں انار کی پھیل جائے گی۔

شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ اقتدار کی میوزیکل چیئرمیں مگن حکمرانوں نے غریبوں سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ امیر اور غریب میں بڑھتی خلیج کو کنٹرول نہ کیا گیا تو مقتدر طبقے کا کھیل ختم ہو جائے گا۔ اگر حکمران چاہتے ہیں کہ ملک میں عدم استحکام نہ آئے تو انہیں غریبوں کے حقوق کے ساتھ مذاق بند کرنا ہو گا۔ امیر لاہور ارشاد طاہر نے کہا کہ آج کا عوامی احتجاج موجودہ حکومت کی غریب کش پالیسیوں پر کھلا عدم اعتماد ہے۔ اگر حکومتی روش نہ بدلی تو حکومت کا بوریا بستر گول ہو جائے گا۔

تبصرہ

Top