تحریک منہاج القرآن کا 'بیداری شعور ورکرز کنونشن 2011'

تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام 9 اپریل 2011ء کو "بیداری شعور ورکرز کنونشن" جامع المنہاج بغداد ٹاؤن (ٹاون شپ) میں منعقد ہوا۔ جس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ کنونشن میں تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب ناظمین اعلیٰ، ناظمین و نائب ناظمین، دیگر مرکزی قائدین اور ملک بھر سے منہاج القرآن کی تنظیمات کے عہدیداران و کارکنان نے ورکرز کنونشن میں بھرپور شرکت کی۔ جس میں خواتین بھی شامل تھیں۔

ورکرز کنونشن کا آغاز نماز مغرب کے بعد ہوا۔ اس موقع پر تلاوت قرآن پاک ہوئی، جس کے بعد نعت مبارکہ بھی پڑھی گئی۔ پروگرام میں تحریک منہاج القرآن کے قائدین کی جانب سے تمام کارکنان کو خوش آمدید کہا گیا۔ کنونشن کے پہلے حصہ میں تحریک منہاج القرآن کے ورکرز کو بہترین تنظیمی کام، دروس قرآن کے انعقاد اور دیگر تحریکی سرگرمیوں میں اپنے اہداف حاصل کرنے کے علاوہ منہاج القرآن کی فلڈ ریلیف مہم میں کام کرنے والے کارکنان میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔

ورکرز کنونشن کے تمام شرکاء نے نماز مغرب باجماعت ادا کی۔ جس کے بعد دوسرے مرحلے میں بھی شیلڈز تقسیم کرنے کا سلسلسہ جاری رہا۔ جس میں ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈوکیٹ، امیر پنجاب احمد نواز انجم سمیت دیگر مرکزی قائدین نے اسناد اور شیلڈز تقسیم کیں۔

شیلڈز کی تقسیم کے بعد نعت خوانی کا سلسلہ شروع ہوا، جس میں انصر علی قادری، منہاج نعت کونسل سمیت دیگر نعت خواں حضرات نے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں مدح سرائی کی۔

ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے کارکنان کو یقین ہے کہ جو قائد اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا کیا ہے، وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کا خادم بھی ہے اور مجاہد بھی۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے سامنے دہشت گردی کیخلاف کوئی تحفظ کر رہا ہے اور اسلام کا نام ساری دنیا میں سربلند کر رہا ہے تو وہ شیخ الاسلام ہیں۔ آج ہمیں اس اعزاز اور امتیاز پر فخر ہے۔ آنیوالی صدیاں اس قائد کو سلامی پیش کرتی رہیں گی۔

شیخ الاسلام کا خطاب

ورکرز کنونشن میں شیخ الاسلام کا خطاب ساڑھے دس بجے شروع ہوا۔ آپ نے ورکرز کنونشن کے کامیاب انعقاد پر تمام منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے ورکرز کنونشن 2011ء کو "بیداری شعور کنونشن" کا نام دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ کارکن نظام کی تبدیلی کیلئے عوام رابطہ مہم کا آغاز کریں اور ایک کروڑ افراد کو ممبر بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے فیلڈ میں اتر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ظالمانہ، استحصالی نظام، ملک، عوام اور جمہوریت کا دشمن ہے۔ یہ 3فی صد اشرافیہ کے حقوق کو تحفظ دیتا ہے اور 97فی صد عوام کا کھلا دشمن ہے اسلیئے ورکرز نظام کے خلاف شعور بیدار کرنے کیلئے میدان عمل میں نکل آئیں۔ آج بھی پاکستان کی سیاست پر مخصوص خاندان قابض ہیں اور عوام موروثی سیاست کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے۔ موجودہ انتخابی نظام میں شرفاء، باکردار، ایمان دار اور با صلاحیت لوگوں کیلئے جگہ نہیں ہے اسلیئے اس نظام کو سمندر برد کرنا ہو گا اور عوام کے سامنے حقائق لانے پر کارکنوں کو محنت کرنا ہو گی۔ موجودہ نظام میں نا اہل لیڈروں کی بقا ہے اس لئے نام نہاد قیادتیں کہتی ہیں کہ ہم نظام کو بچانے کیلئے اکھٹے ہیں۔ وہ جس نظام کو بچانے کیلئے متفق ہیں وہ ملک اور قوم کا دشمن ہے۔ لہذا قوم کو اس نظام کے خلاف متحد ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکن نظام کی تبدیلی کیلئے عوام کے دروازوں پر جائیں اور ہر کارکن ایک ہزار ممبر بنانے کا ہدف ایک سال میں پورا کرے۔ موجودہ نظام کے خلاف عوام کو حقائق بتانا ورکرز کی پہلی ذمہ داری ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ موجودہ نظام کو نظام کہنا بھی جمہوریت کی توہین ہے۔ اسلام کا نام لینے والی جماعتیں ہوں یا سیکولر سیاسی جماعتیں دونوں موجودہ نظام کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح کر دوں کہ ہم آئین اور ریاستی ڈھانچے کو بدلنے کی بات نہیں کرتے بلکہ اس نظام کو بدلنا چاہتے ہیں جو سیاسی پارٹیوں اور مفاد پرست طبقہ نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے قائم کر رکھا ہے۔ سیاسی و مذہبی پارٹیوں نے منشور کے تکلف کو بھی ختم کر دیا ہے۔ آج ایک دوسرے کو گالی دینے کا نام منشور ہے۔ دنیا بھر کے جمہوری ملکوں میں مختلف ایشوز پر پارٹیوں کے موقف ہوتے ہیں اور وہاں منشور پر ووٹ دیا جاتا ہے مگر پاکستان میں وننگ ہارسز کا مکروہ کھیل ہے جو عوام میں سے قیادت لانے کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اس لئے عوام دشمن نظام کو بدلنے سے ہی ملک مسائل کی گرداب سے نکلے گا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ سازش کے تحت قوم کو لسانی و مذہبی اور علاقائی گروہوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے تاکہ مقتدر طبقہ کی سیاست پر اجارہ داری قائم رہے۔ اسلام جمہوریت اور عوام کے فقط نعرے لگائے جاتے ہیں مقصد اقتدار پر براجمان رہنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقتدر طبقے کی ترجیحات میں نہ ملک ہے نہ عوام اور نہ ہی کوئی ایسا ادارہ جو ملک کی نیک نامی کا باعث ہے۔ آج HEC کو تحلیل کر کے اس کا بیڑہ غرق کرنے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے اسلیئے کہ مقتدر طبقے کو نظر آرہا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ ادارہ ان کی اولادوں کی اعلیٰ تعلیم کی راہ کا پتھر بن سکتا ہے۔ عوام اس تعلیم دشمن فیصلے کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار بن جائیں تاکہ ملکی وقار کی علامت بننے والا ادارہ بچ جائے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ کارکنوں کی پہلی ذمہ داری ہے کہ عوام الناس کے اندر موجودہ نظام کی خرابیوں کو واضح کریں جس نے عشروں سے ملکی سیاست کو عوام کیلئے ناسور بنا رکھا ہے۔ پارلیمنٹ نے آج تک عوامی مسائل کے حل کیلئے ایک ترمیم نہیں کی جبکہ اراکین پارلیمنٹ، وزراء اور امراء کیلئے آئے روز ترامیم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب لیڈر نہیں عوام لاتے ہیں۔ عوام کی ذمہ داری ہے کہ موجودہ نظام کو بچانے والے لیڈروں اور نظام دونوں کو ٹھکرا دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے کارکن پوری دنیا میں امن، سلامتی اور محبت کے رویے پھیلا رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف عملی جہاد یہ ہے کہ اسلام کے پیغام امن کو عام کر دیا جائے۔ تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں کا اسلحہ اخلاص، علم اور محبت ہے۔ دنیا سے نفرت اور انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے اسلام کے آفاقی پیغام محبت کو پھیلانا تحریک کے عہدیداران اور کارکنوں کا مشن ہے۔ اس حوالے سے کارکن اپنی ذمہ داریوں کی بجا آوری کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں۔

شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد ملکی ترقی و سلامتی کے لیے دعا سے پروگرام کا باقاعدہ اختتام ہوا۔

بیداری شعور کے سلسلہ میں شیخ الاسلام کے خطابات کا مجموعہ

تبصرہ

Top