ایبٹ آباد تنظیم کے زیراہتمام عرفان القرآن کی تقریب رونمائی

مورخہ: 20 اگست 2006ء
مؤرخہ 20 اگست 2006ء تحریک منھاج القرآن ایبٹ آباد تنظیم کے زیر اہتمام "عرفان القرآن کی تقریب رونمائی" کے سلسلے میں ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سردار محمد یعقوب جبکہ خصوصی مقالہ ڈائریکٹر فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور ڈاکٹر طاہر حمید تنولی کا تھا۔ دیگر مہمانان گرامی میں امیر تحریک صوبہ سرحد مشتاق علی خان سہروردی، ناظم تحریک صوبہ سرحد ضیاء الرحمان اخوندزادہ، مرکزی ناظم دعوت ارشاد حسین سعیدی، مرکزی میڈیا کوآرڈینیٹر حافظ اشتیاق اعوان، نائب صدر تحصیل ایبٹ آباد انجینئر رفیع الدین، ناظم تحریک تحصیل ایبٹ آباد محمد ایاز، فضل گل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، پیرزادہ پروفیسر نجیب علی خان پرنسپل گرلز کالج وممبر اسلامی نظریاتی کونسل، پروفیسر ایوب صابر سابق چیئرمین روڈ ڈیپارٹمنٹ، پروفیسر علامہ عبدالبصیر، علامہ مقصود الرحمان انقلابی، محمد اعظم قادری امیر دعوت اسلامی ضلع ایبٹ آباد، پروفیسر صدیق قریشی اور ڈاکٹر سید بی بی پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج ایبٹ آباد شامل تھیں۔

تقریب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پہلے حصے میں عرفان القرآن کے سلسلے میں مختصر خطابات اور دوسرے حصے میں پروفیسر ارشاد حسین سعیدی کا درس قرآن ترتیب دیا گیا تھا۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا گیا۔

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد تقریب کے پہلے حصے کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ جس کے بعد فضل گل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے اپنے خیالات سے سامعین کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شخصیت ہمہ جہت اور گوناگوں خصوصیات کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور کے مطابق قرآن پاک کا ترجمہ کرکے امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔

فضل گل کے بعد ڈاکٹر سید بی بی پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج ایبٹ آباد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس عظیم کتاب کا جس عظیم شخصیت نے ترجمہ کیا ہے اس کے بارے میں کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ قرآن کو سمجھتے اور اس کی اشاعت وترویج کیلئے کوشاں ہیں ان کی عظمتوں کو سلام پیش کرنا چاہئے۔

ڈاکٹر صاحبہ کے بعد ڈائریکٹر فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جناب ڈاکٹر طاہر حمید تنولی نے عرفان القرآن کے نئے فکری اجتہادی اور سائنسی پہلووں پر پر مغز مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ عرفان القرآن نادر ترجمہ ہونے کے ساتھ ساتھ تفسیر قرآن کا بھی حسن اپنے اندر رکھتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے مزید کہا کہ عرفان قرآن قرآنی لہجہ کی درست سمت میں رہنمائی کرتا ہے اور آج کے دور کے حوالے سے بہترین ترجمہ میں شمار ہوتا ہے، جس میں ہر سائنسی اور علمی سوال کا جواب سلیس زبان میں موجود ہے۔



ڈاکٹر طاہر تنولی صاحب کے بعد پروگرام کے مہمان خصوصی سردار محمد یعقوب ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کو اظہار خیال کیلئے دعوت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں صرف اور صرف علماء اور دانشور ہی مسلمانوں کا قرآن سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی علمی فکری خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ترجمہ قرآن آج کے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پیش کیا گیا ہے، جس سے بلا شبہ امت مسلمہ استفادہ کر سکتی ہے۔ اسی سے ہمیں یکجہتی اور اتحاد میسر آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جو بیج بویا ہے اس سے آنے والی کئی نسلیں مستفید ہونگی۔

ڈپٹی سپیکر صاحب کی تقریر کے بعد صوبائی ناظم تحریک ضیاء الرحمان اور مرکزی میڈیا کوآرڈینیٹر حافظ اشتیاق اعوان نے سردار یعقوب کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا ترجمہ قرآن تحفہ میں پیش کیا۔ اس موقع پر سردار یعقوب نے اعلان کیا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تصانیف کا ایک مکمل مجموعہ نیشنل اسمبلی کی لائبریری میں رکھا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد جلال بابا آڈیٹوریم کا ہال شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے نعروں سے گونج اٹھا۔



ڈپٹی سپیکر صاحب کی تقریر کے بعد علامہ ارشاد حسین سعیدی نے ماہانہ درس قرآن کے سلسلے میں قرآن کے حقوق اور حقوق رسالت پر ایک مفصل درس دیا اور سامعین کے قلوب کو علم کی روشنی سے مستفید کیا۔ علامہ ارشاد حسین سعیدی صاحب کے درس کے بعد پروفیسر ڈاکٹر ایوب صابر نے موجودہ قرآن پاک کے تراجم اور شیخ الاسلام کے ترجمہ قرآن کا موازنہ پیش کیا۔ جس میں انہوں نے بلاشبہ عرفان القرآن کو ایک مکمل اور نادر ترجمہ کا خطاب دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس ترجمہ کی ضرورت آج کل کے مسلمانوں اور کل کائنات کے لوگوں کی تھی وہ اب منظر عام پر آچکا اور اس کا سارا کریڈٹ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو جاتا ہے جنہوں نے رہتی دنیا تک مسلمانوں پر ایک احسان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلمان جہاں کہیں بھی مشکل میں ہیں اس کی وجہ صرف اور صرف قرآن اور قرآنی تعلیمات سے دوری ہے۔ مگر عرفان القرآن میں جس سادگی سے ترجمہ کیا گیا ہے اب یہ ہمارا کام ہے کہ ہم اس سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور مسلمانوں پر ہونے والے مظالم بالخصوص لبنان پر اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ کرتے ہیں۔

ڈاکٹر ایوب صابر کے بعد امیر تحریک منھاج القرآن سرحد مشتاق سہروردی نے اختتامی کلمات دیئے اور ایبٹ آباد کی تنظیم کو کامیاب پروگرام کے انعقاد کے سلسلے میں مبارکباد پیش کی اور آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کا اختتام علامہ مسعود الرحمان انقلابی کی دعا پر ہوا۔

تبصرہ

Top