عدم برداشت فسادفی الارض کو جنم دیتا ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

مورخہ: 04 مئی 2020ء

قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے تربیتی، اصلاحی لیکچر میں کہا کہ بدلے کی قدرت رکھنے کے باوجود معاف کر دینا حضور نبی اکرم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے، انتقام کی آگ انسان کے عزت ووقار کو بھی جلا کر راکھ کر دیتی ہے، عدم برداشت فسادفی الارض کو جنم دیتا ہے، آپ ﷺ دشمنان اسلام کو فراخ دلی سے معاف فرمادیتے تھے، ان کی مبارک زندگی ہمارے لیے عملی نمونہ اور توشہ آخرت ہے، نوجوان بطور خاص رمضان المبارک میں آپ ﷺ کی پاک سیرت کا دل جمعی سے بار بار مطالعہ کریں اور زندگی گزارنے کے رہنما اصول اختیار کریں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آپ ﷺ رحمۃ للعالمین تھے، اپنے تو کیا غیر بھی ان سے ہمیشہ صلہ رحمی کے طالب رہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کفارمکہ نے آپ ﷺ پر عرصہ حیات تنگ کر دیا تھا اور آپ ﷺمدینہ پاک کی طرف ہجرت کر گئے، اس دوران ایک موقع پر مکہ معظمہ میں طویل عرصہ تک بارش نہ ہوئی اور وہاں کے باسی فاقوں سے مرنے لگے تو اہل مکہ نے ابوسفیان کو حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں مدینہ منورہ بھیجا، ابوسفیان نے مدینہ طیبہ حاضر ہو کر عرض کی کہ آپ کی قوم یعنی قریش ہلاک و برباد ہو گئے، کھانے پینے کے لیے بھی کچھ نہیں بچاء، اس مصیبت سے نجات کیلئے اللہ سے دعا کریں، آپ نے ایک لمحے کے لیے بھی یہ نہیں سوچا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے عرصہ حیات تنگ کر دیا تھا، آپ ﷺ نے رحمۃ للعالمین ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے بارش کی دعا فرمائی اور اسلام اور جان کے بدترین دشمنوں کو بھی مایوس نہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزوہ خیبر کے موقع پر ایک یہودی عورت نے آپ ﷺ کو بکری کا زہر آلود گوشت کھانے کے طور پر پیش کیا، آپ ﷺ کے ساتھ ایک صحابی حضرت بشیر بن براء بھی تھے جونہی انہوں نے ایک لقمہ لیا زہر کی سختی کو برداشت نہ کر پائے اور موقع پر ہی شہید ہو گئے، حضور نبی اکرم ﷺ نے بھی ایک نوالہ تناول فرمایا اور اس زہر کے اثر اور تکلیف کو وصال تک محسوس کرتے رہے، صحابہ کرام نے یہودی عورت کو قتل کر دیئے جانے کی اجازت مانگی مگر آپ نے اجازت نہ دی اور اس یہودی عورت کو اقرار جرم کے باوجود معاف کر دیا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج معمولی معمولی باتوں پر ایک دوسرے کی جان کے درپے ہو جاتے ہیں اور نقصان پہنچانے کی ہمہ وقت منصوبہ بندی کرتے رہتے ہیں جبکہ یہ رویہ اور سوچ حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کو معاف کرنے کی عادت اختیار کریں، اسی میں دل ودماغ کا امن اور سکون ہے۔

تبصرہ

Top