نوجوان خود کو علامہ محمد اقبال کے افکار اور نظریات کے سانچے میں ڈھالیں: ڈاکٹر طاہرالقادری کا یوم اقبال پر پیغام

لاہور (9 نومبر 2020ء) قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حکیم الامت حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے 143ویں یوم ولادت پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ قرآن حکیم، بارگاہ رسول اکرم ﷺ اور رومی علامہ اقبال کی فکر کے 3 بنیادی سرچشمے ہیں، تصور تعلیم، دستور سیاست، تصور اجتہاد، فلسفہ خودی حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ سب کچھ یہیں سے لیتے ہیں۔ اقبال کو فقط شاعر سمجھنا اقبال شناسی کے خلاف ہو گا۔ شاعری تو کسی بڑے مقصد کو انسانیت تک پہنچانے کا ذریعہ تھی، حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا پیغام علم و عرفان کا پیغام ہے، حیات جاوداں کا پیغام ہے، معرفت قرآن کا پیغام ہے، نسبت صاحب قرآن کا پیغام ہے۔ پوری دنیا میں تاریخ اسلام کی جن چار شخصیات کو سب سے زیادہ پڑھا جارہا ہے اور جن پر سب سے زیادہ تحقیق کی جارہی ہے ان میں ایک امام غزالی، ایک ابن العربی، ایک رومی اور ایک حضرت علامہ اقبال ہیں۔ مغربی دنیا ان چاروں شخصیات کو پڑھنے اور جاننے کے لئے بے تاب ہے، ان کے پاس دکھی انسانیت کے سلگتے مسائل کا حل ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ مفکر پاکستان کے فرمودات سے ہمیں اسلام کا حقیقی پیغام سمجھنے میں مدد ملتی ہے، علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے غلامی سے نجات، ترقی اور خوشحالی کے لئے برصغیر کے مسلمانوں میں ’’خودی‘‘ کو بیدار کیا، اقبال کا فلسفہ خودی غلامی کی ہر شکل سے نجات کے لئے نسخہ کیمیا ہے، آج بھی درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے علامہ اقبال کے پیغام اور فلسفے کو سمجھنے کی ضرورت ہے، علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے افکار اور سوچ نے امید اور ہمت کا ایک ایسا چراغ روشن کیا تھا جس نے نہ صرف منزل بلکہ راستے کی بھی نشاندہی کی، نوجوان خود کو اقبال کے افکار اور نظریات کے سانچے میں ڈھالیں، اس دانائے راز نے برسوں پہلے ان مسائل کی پیشن گوئی کی جن کا آج ہمیں سامنا ہے، فرقہ واریت، انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے علامہ اقبال کی سوچ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ علامہ اقبال کی فکر سے وابستگی کا تقاضا ہے کہ ہم ان کی سوچ کو نہ صرف سمجھیں بلکہ اس پر عمل پیرا ہو کر پاکستان کو حقیقی معنوں میں وہ ریاست بنائیں جس کا تصور علامہ نے دیا تھا۔




تبصرہ

Top