سال نو کی آمد پر خود احتسابی کرنی چاہئیے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

نئے سال آنے کا مطلب ہے ہماری زندگی سے ایک سال کم ہو گیا
جن کی زندگی چار ستونوں پر کھڑی ہے وہ خسارے سے بچ گئے: فکری نشست میں گفتگو

Self-accountability should be held on the arrival of the New Year - Dr Muhammad Tahir-ul-Qadri

لاہور (31 دسمبر 2022) تحریک منہاج القرآ ن کے بانی وسرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے منہاج القرآن انٹرنیشنل اسلامک سنٹر ناروے (اوسلو) میں منعقدہ فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سال نو کی آمد پر خود احتسابی کرنی چاہئیے، مومن کا آنے والا کل گزرے ہوئے کل سے بہتر ہونا چاہئیے۔ ہر قوم اپنے اپنے انداز کے ساتھ خوشی مناتی ہے مگر ایک مومن مسلمان قرآن اور مصطفوی تعلیمات کے مطابق غم اور خوشی کا اظہار کرتا ہے۔ ہر گزرے ہوئے دن پر ہمیں محاسبہ کرنا چاہئے کہ ہم نے اپنے اندر کون سی مثبت تبدیلی پیدا کی اور خود کو کن گناہوں سے محفوظ کرنے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ جب نیا سال آتا ہے تو ہماری زندگیوں سے ایک سال کم ہو جاتا ہے یعنی خسارہ ہو گیا، خسارے پر خوش ہوا جاتا ہے یا فکر مند اس پر غور کی ضرورت ہے۔ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے اس گتھی کو سلجھاتے ہوئے فرمایا زمانے کی قسم انسان خسارے میں ہے مگر جن کی زندگی چار ستونوں پر کھڑی ہے وہ خسارے سے بچ گئے، یہ چار ستون کیا ہیں؟ اس بارے میں قرآن مجید ہمیں بتاتا ہے، نمبر ایک جن کی زندگی ایمان پر ہے اور وہ ہر لمحہ اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کیلئے فکر مند رہتے ہیں، نمبر دو جو اپنی زندگی کا ہر لمحہ نیک اعمال کرنے پر صرف کرتے ہیں، نمبر تین جو ہمیشہ ثابت قدمی کے ساتھ حق بات کہتے ہیں، نمبر چار جو آزمائش اور مشکل کی گھڑی میں شور و غوغا کی بجائے صبر سے کام لیتے ہیں۔ ہمیں ان چار الوہی اور قرآنی اصولوں کے مطابق اپنا محاسبہ کرنا چاہئیے اور پھر فیصلہ کرنا چاہئیے کہ ہم خسارے میں ہیں یا فائدے میں ہیں؟

فکری نشست میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، شیخ حماد مصطفی، شیخ احمد مصطفی، حافظ نذیر احمد، عثمان ہاشم، ڈاکٹر فیصل اقبال خان، ڈاکٹر حمزہ انصاری، بلال اُوپل، ظل حسن، میاں عمران، ابو آدم احمد الشیرازی و یورپین کونسل ممبران اور منہاج القرآن انٹرنیشنل ناروے کے ذمہ داران نے شرکت کی۔

تبصرہ

Top