مراکز علم - تحریک منہاج القرآن

مراکزعلم

تحریک منہاج القرآن کے قیام کے مقاصد میں سے ایک بنیادی مقصد" ترویج ِعلم اور اہتمامِ تربیت" ہے۔ اسی مقصد کے پیش نظر ہر فرد تک علم کو پہنچانا، علم کے کلچر کو دوبارہ Revive کر کے علم کی ثقافت کو زندہ کرنا اور ہر شخص کو علم کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرنا اور فرد کو خاندان اور معاشرے کا مفید رکن بنانا ہے۔

علم نور ہے اور نور کے بغیر ماحول اور زندگی ظلمت اور تاریکی ہوتی ہے۔ ہماری زندگیوں میں جتنی بھی مشکلات، تلخیاں اور الجھنیں ہیں ان کی ایک بڑی وجہ جہالت اورعلم کا فقدان ہے۔

علم ایک صاف ستھری سوچ دیتا ہے، علم عادت کو بدلتا ہے، علم نصیب ہوجائے تو رویئے تبدیل ہوتے ہیں، لوگوں کے ساتھ Behavioral Change آتا ہے۔ زندگی افکار، خیالات اورنظریات سے عبارت ہوتی ہے اور افکار و نظریات سب کچھ علم سے جنم لیتے ہیں۔ اگر کسی شخص کے پاس علم نہیں تو کوئی فکر و نظریہ نہیں اور کوئی فکر و نظریہ نہیں تو کوئی مقصود، کوئی منزل نہیں، اس لئے علم کے بغیر انسان کا کوئی رویہ بہتر اور قابل تعریف نہیں ہو سکتا۔

علم انسان کے دل و دماغ میں احساس پیدا کرتا ہے اور احساس ایک ایسی چیز ہے جو شعور اور کسی چیز کا شوق مہیا کرتا ہے اور کسی بھی نیک کام کرنے کے لئے انسان جو عزم و ارادہ کرتا ہے وہ اسی شعور اور شوق کا نتیجہ ہوتا ہے، اگر آپ کے پاس علم نہیں تو ان میں سے کوئی مرحلہ آپ طے نہیں کر سکتے ہر چیز سے محروم ہو جاتے ہیں ۔

علم ایک ایسا نور ہے جو انسان سے محبت، قدر دانی اور انسانیت کی عزت سکھاتا ہے۔ علم شعور دیتا ہے کہ انسان کیا ہے اور انسانیت کیا ہے۔ اس سے ہماری زند گیاں آسان ہوتی ہیں اور نہ صرف زندگیاں بلکہ اس سے آخرت کے امور کی انجام دہی بھی آسان ہو جاتی ہےاور دنیا و آخرت بھی حسین ہو جاتی ہے۔

تو آئیے!

علم و شعور کے ذریعے معاشرے کو فلاحی معاشرہ بنانے کی عملی کوشش کا حصہ بنیے!

تحریک منہاج القرآن نے ہمیشہ روایتی تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ فروغ علم کے لیے غیر روایتی ذرائع کو اپنایا ہے۔ کبھی عوامی تعلیمی مراکز کی صورت میں گاؤں گاؤں تعلیم و تربیت کے مراکز قائم کیے اور کبھی آئیں دین سیکھیں اور عرفان القرآن کورسز اور Diploma in Quran Studies کے ذریعے ملک کے طول و عرض میں لوگوں کو قرآنی تعلیمات سے روشناس کروایا۔

تحریک منہاج القرآن ایک مرتبہ پھر افراد معاشرہ میں بنیادی تعلیم کے فروغ، اخلاقی و روحانی تربیت اور بیداری شعور کے لیے سکولز، کالجز، مدارس، اکیڈمیز، مساجد اور گھروں میں علمی مراکز کا قیام عمل میں لا رہی ہے۔ حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے اَفرادِ معاشرہ کی اصلاح اور اُن کی تعلیم و تربیت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آئندہ پانچ سالوں میں ملک بھر میں 25 ہزار مراکز علم کے قیام کا اعلان فرمایا ہے۔

مقاصد

1۔ قرآن فہمی اور سنت رسول صﷺپر عمل کی ترغیب دینا۔

2۔ اسلام کے صحیح عقائد اور افکار کی تعلیم حاصل کرنا۔

3۔ ذاتِ مصطفی ﷺ سے حبی و عشقی تعلق پختہ کر کے اس کے ذریعے آپ ﷺکی اطاعت و اتباع کی ترغیب دینا۔

4۔ معاشرے کو اسوہ محمدی ﷺ کا عملی نمونہ بنانے کی کوشش کرنا۔

5۔ معاشرتی،اخلاقی و روحانی امور کی ترغیب اور تزکیہ نفس کی عملی تربیت دینا۔

6۔ افراد معاشرہ کی ذہنی و فکری بالیدگی اور جسمانی طہارت اور صحت کا اہتمام۔

7۔ معاشرے میں احترام انسانیت اور خدمتِ خلق کے جذبات کو پروان چڑھانےکی کوشش کرنا۔

8۔ بنیادی روز مرہ زندگی سے متعلق فقہی مسائل سے آگاہی دینا۔

9۔ محض مطالبہ حق کی بجائے اپنے فرائض کی ادائیگی کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے حقوق و فرائض کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینا۔

10۔ معاشرہ میں باہمی اخوت و بھائی چارہ اور امن و سلامتی کا فروغ۔

مرکزِ علم کے خدو خال

1. یہ ایک اکیڈمی/ تربیت گاہ کی طرز کا عوامی مرکز ہوگا ۔

2. ایک مرکز علم کا دورانیہ 1 سال کا ہو گا۔ 4، 4 ماہ کے تین سمسٹر ہونگے۔ ہر سمسٹر کے لیے الگ الگ سلیبس تیار کیا گیا ہے۔

3. مرکز علم میں تدریس ہفتہ وار 2 گھنٹے ہو گی۔ منتظم حلقہ کو اختیار ہو گا کہ مقامی ماحول اور شرکاء کی مشاورت سے دو دن ایک، ایک گھنٹہ کلاس کر لیں یا ایک ہی دن 2 گھنٹے میں مقررہ سلیبس کی تدریس کر لی جائے۔

نصاب کے پہلے مرحلے (سال) میں دس مضامین کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جس کی تفصیل حسب ذیل ہے:

مضامین

1۔ تجوید و قراءت

2۔ ترجمہ وتفسیر

3۔ حدیث نبوی

4۔ سیرت الرسول ﷺ

5۔ فقہ

6۔ ارکانِ ایمان

7۔ آداب و معاملات

8۔ افکارو نظریات

9۔ شخصیت سازی

10۔ اخوت و بھائی چارہ

تبصرہ

Top