برطانیہ میں مسلم ماہرین پر مشتمل ’’ہاؤس آف وِزڈم‘‘ فورم کا قیام
افتتاحی تقریب میں سعیدہ وارثی، ناز شاہ ایم پی اے، انڈونیشین سفیر کی شرکت
فورم کا مقصد پیشہ وارانہ مہارتوں کے حامل مسلم افراد کو اکٹھا کرنا ہے، شیخ حماد مصطفیٰ

لاہور (26 نومبر 2025) برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں مسلم پروفیشنلز کی علمی، فکری اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو یکجا کرنے کے لیے ’’ہاؤس آف وزڈم‘‘ کے نام سے ایک نئے اور وژنری نیٹ ورکنگ فورم کا باقاعدہ قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس فورم کے خالق اور محرک نوجوان اسکالر شیخ حمّاد مصطفیٰ المدنی القادری ہیں، جنہوں نے اس پلیٹ فارم کو مسلم ذہانت کی اجتماعی تعمیر، باہمی تعاون، اعلیٰ پیشہ ورانہ تربیت اور مفید علمی تبادلے کا مرکز بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ افتتاحی تقریب ویسٹ منسٹر لندن میں منعقد ہوئی، جس میں برطانوی سیاسی و سماجی شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔
معزز مہمانوں میں بیرونس سعیدہ وارثی، رکن برطانوی پارلیمنٹ ناز شاہ ایم پی (یوکے ٹریڈ انوائے برائے انڈونیشیا و آسیان ریجن) اور انڈونیشین سفیر برائے برطانیہ ڈاکٹر دسرا پرچایا شامل تھے۔ معزز شخصیات نے ’’ہاؤس آف وزڈم‘‘ کے قیام کو مسلم پروفیشنلز کی صلاحیتوں کے اعتراف اور ان کے عالمی کردار کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ تقریب میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں پروفیشنلز نے شرکت کی، جن میں سینئر پارٹنرز، مالیاتی ماہرین، وکلا، پالیسی ساز، صحافی، اساتذہ، کاروباری رہنما، آئی ٹی ماہرین، ڈاکٹرز اور تخلیقی صنعتوں سے وابستہ نمایاں شخصیات شامل تھیں۔ شرکاء میں متعدد ایسے افراد بھی شامل تھے جو اپنے میدانِ عمل میں نمایاں کامیابیوں اور عالمی سطح پر موثر کردار کے حامل ہیں۔
شیخ حمّاد مصطفیٰ القادری نے اپنے خطاب میں ’’ہاؤس آف وزڈم‘‘ کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس فورم کا بنیادی مقصد عالمی منظرنامے میں مسلم کمیونٹی کی علمی، اخلاقی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو مؤثر اور مربوط انداز میں سامنے لانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق مسلم پروفیشنلز کو نہ صرف عالمی سطح کی مہارت درکار ہے بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم بھی لازم ہے جو ان کی رہنمائی اور باہمی تعاون میں پل کا کردار ادا کرے۔ اس موقع پر شیخ حمّاد نے اپنی نئی کتاب ’’Past and Present: How Muslims Enrich Our Society‘‘ کا باضابطہ اجراء بھی کیا۔ کتاب میں اسلام کے سنہری دور سے لے کر موجودہ صدی تک مسلم اسکالرز، سائنس دانوں اور تہذیبی معماروں کی خدمات کا جامع، تحقیقی اور حوالہ جاتی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
خطاب کے دوران انہوں نے مسلم پروفیشنلز کے لیے آئندہ دہائی کا 8 نکاتی روڈمیپ بھی پیش کیا، جس میں قیادت سازی، سکل ڈیولپمنٹ، عالمی تعاون، ایمپاورمنٹ، جدید تحقیق، اخلاقی تربیت اور نیٹ ورکنگ کے نئے مواقع شامل ہیں۔ شرکاء نے اس روڈ میپ کو عصرِ حاضر کی مسلم کمیونٹی کے لیے ایک مضبوط فکری بنیاد قرار دیا۔تقریب کا اہم حصہ ’’مسلمان آج کہاں کھڑے ہیں؟‘‘ کے عنوان سے پینل ڈسکشن تھا جس میں شیخ حمّاد مصطفیٰ اور بیرونس سعیدہ وارثی نے عالمی چیلنجز، مسلم شناخت، معاشرتی کردار اور مستقبل کی سمت پر نہایت بصیرت افروز گفتگو کی۔
اس علمی نشست کی میزبانی معروف سماجی و کاروباری شخصیت محبین حسین ایم بی ای نے کی، جن کے سوالات نے گفتگو کو مزید گہرائی اور فکری سمت عطا کی۔تقریب کے کامیاب انعقاد میں ’’ہاؤس آف وزڈم‘‘ کی ایگزیکٹو ٹیم نے مرکزی کردار ادا کیا، جس میں محبین حسین ایم بی ای، بیرسٹر وکاس حسین، عادل خان، ہارون خان، حسن قادری، سید علی عباس بخاری، ڈاکٹر زاہد اقبال، معظّم رضا، عدنان سہیل اور دیگر شامل تھے۔ تقریب میں شریک تجزیہ کاروں کے مطابق ’’ہاؤس آف وزڈم‘‘ کا قیام برطانیہ میں مسلم پروفیشنلز کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔
یہ فورم نہ صرف ان کی پیشہ ورانہ تربیت اور عالمی نیٹ ورکنگ کے لیے کلیدی حیثیت اختیار کرے گا بلکہ معاشرتی سطح پر مثبت اور بامعنی تبدیلی لانے میں بھی مؤثر کردار ادا کرے گا۔















تبصرہ