سالانہ عالمی روحانی اجتماع 2007ء (ساتواں دن)

تحریک منہاج القرآن کا سترہویں سالانہ عالمی روحانی اجتماع ٹاؤن شپ کے وسیع و عریض گراؤنڈ میں منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے لاکھوں فرزندان توحید نے شرکت کی۔ اجتماع میں ہزاروں خواتین بھی موجود تھیں جن کے لئے الگ پنڈال تیار کیا گیا تھا۔ جامع المنہاج ٹاؤن شپ میں آباد شہراعتکاف میں شریک 37000 معتکفین و معتکفات نے دیوقامت جدید ترین Digital LCD پر اجتماع کی کارروائی دیکھی جبکہ پنڈال کے اندر بھی ایسی چار سکرینز لگائی گئی تھیں۔ اجتماع میں بیرون ممالک سے بھی سینکڑوں افراد شریک ہوئے۔ انٹرنیٹ اور نجی ٹی وی چینلز کے ذریعے روحانی اجتماع کی کارروائی ملک اور دنیا بھر میں براہ راست دیکھی گئی۔ اس طرح کروڑوں مسلمان بالواسطہ اس روحانی اجتماع میں شریک تھے۔ اجتماع کا اختتام اذان فجر سے آدھ گھنٹہ قبل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رقت آمیز دعا پر ہوا۔ دعا کے دوران پنڈال میں لاکھوں افراد کی آہیں اور سسکیوں کی آوازیں ابھرتی رہیں۔ سینکڑوں علمائے کرام اور مشائخ عظام نے بھی اس عظیم الشان روحانی اجتماع میں خصوصی شرکت کی۔

جگر گوشہ ضیاء الامت پیر امین الحسنات نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے انس اور پیار ہے۔ انہوں نے دین کی دعوت کے کام کو حکمت، محبت، دلیل اور بصیرت سے کیا جس کے اثرات پوری دنیا میں دکھائی دے رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ شہر اعتکاف کی وسعتیں بڑھتی رہیں اور اللہ تعالیٰ شیخ الاسلام کا سایہ امت پر تا دیر قائم رکھے۔ روحانی اجتماع میں حسین محی الدین قادری، پیر سید خلیل الرحمٰن چشتی، علامہ علی غضنفر کراروی، علامہ فیض الرحمٰن درانی، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، شیخ زاہد فیاض، حاجی عبدالغفور، ڈاکٹر زاہد اقبال اور دیگر قائدین تحریک اور مشائخ و علماء کرام نے بھی شرکت کی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اجتماع کے لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گناہوں پر اللہ کے حضور شرمندہ ہونے کا احساس پیدا ہونا اور ناپسندیدہ عمل سے رجوع کر کے اللہ سے معافی مانگنا توبہ ہے۔ گناہ کے ارتکاب کے بعد توبہ اور حیاء آ جائے اور خوف خدا میں اللہ سے معافی مانگ لی جائے تو اللہ معاف کر دیتا ہے۔ اسلام ایسا دین ہے جو گناہ گار سے گناہ گار کو بھی مایوس نہیں کرتا۔ اس لئے مایوسی کو کبھی قریب مت آنے دو۔ لیلۃ القدر مایوسیاں ختم کرنے کی رات ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان خطا کار ہے لیکن خطا کاروں میں بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنے گناہ پر شرمسار ہو کر توبہ کر لیتے ہیں۔ گناہ کرتے رہنا اور توبہ نہ کرنا ہلاکت خیزی ہے اور گناہوں سے سچے دل سے توبہ کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔ توبہ کا پانی گناہوں کی سیاہی کو دھو دیتا ہے۔ توبہ کے بعد مولا سے عشق و محبت کا تعلق جوڑنا چاہئے، یہی کام آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج گناہوں کے تسلسل سے دل سیاہ ہو گئے۔ گناہ کے بعد احساس ندامت ختم ہو گیا بلکہ گناہ کو ہخر سے بیان کیا جاتا ہے اور اسے برائی نہیں سمجھا جاتا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ذلت آمیز گناہوں پر اترانا ہلاکت کو دعوت دینا ہے۔ ایسا اس لئے ہے کہ دل مردہ ہو گئے، زندہ کرنے کے لئے دل کی آنکھ کھولنا ہو گی تاکہ اپنے گناہ نظر آ سکیں اور توبہ کا احساس پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اپنی زندگیوں میں انقلاب لائیں اپنے شب و روز کے معمولات بدلیں۔ جھوٹے حسن کی بجائے اللہ کے حسن کے متوالے بن جائیں اور رات کو مصلے پر آہ و زاری کرنا سیکھیں تاکہ دل سے دنیا کی محبت اور گناہوں کا زنگ اترے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی دوزخ سے ڈر کر اور کوئی جنت کی طلب میں توبہ کرتا ہے مگر خالص اللہ کے لئے گناہوں سے تائب ہونا زیادہ افضل ہے۔ انہوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ، حضرت فضیل بن عیاض، ابراہیم بن ادھم، بشر حافی، ذوالنون مصری اور مالک بن دینار سمیت دیگر اولیائے کرام کے توبہ سے پہلے اور بعد کے احوال بیان کر کے کہا کہ اللہ والوں کی توبہ یہ ہے کہ وہ غفلت چھوڑ دیتے ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ اللہ والے نیکی اور عبادت خالص اللہ کے لئے کرتے ہیں اس لئے نیکی اور عبادت صرف اور صرف اللہ کے لئے ہونی چاہئے، صلے کے لئے نہیں۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ زمانہ ایسا آ گیا کہ ہماری زندگیوں میں صبر اور شکر ختم ہو گیا، توبہ اور عمل صالح رخصت ہو گئے ہم جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں۔ تھوڑی تکلیف آ جائے تو زبان پر شکوہ لے آتے ہیں۔ دنیا کے مال کے لئے مرتے ہیں جبکہ دنیا کا مال اولاد کے لئے یہیں رہ جائے گا۔ ورثہ وہ ہے جو قبر میں ساتھ جائے۔ عمل صالح ساتھ جائیں گے اس لئے صحبت صالح اختیار کرو یہ قبر میں کام آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق کرو، ان سے بڑھ کر کون حسین ہے؟ قبر میں ان کا دیدار ہونا ہے اور ان کی پہچان سے جنت ملے گی اس لئے ضروری ہے کہ ان کی ذات سے والہانہ عشق کیا جائے۔

جھلکیاں

  • عالمی روحانی اجتماع میں شرکت کے لئے اندرون و بیرون ملک سے شرکاء کی آمد صبح 10 بجے سے شروع ہوئی جو رات 10 بجے تک جاری رہی۔
  • جامع المنہاج بغداد ٹاؤن ٹاؤن شپ کی طرف آنیوالے راستوں کو برقی قمقموں سے سجایا گیا اور یہاں سارا دن شرکاء کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہا۔ ظہر کے بعد بینک سٹاپ اور صادق چوک سے جامع المنہاج کو آنیوالی سڑکوں پر ٹریفک روک دی گئی۔
  • نماز عصر کے بعد پولیس کی نفری نے جامع المنہاج اور گراؤنڈ کے اردگرد گشت شروع کر دیا۔
  • پنڈال منہاج یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں مغربی سمت منہاج گرلز کالج کے ساتھ بنایا گیا۔ وسیع و عریض سٹیج کی خوبصورت تزئین و آرائش کی گئی۔
  • سٹیج پر شیخ الاسلام کی نشست کو الگ اسٹیج کی صورت میں رکھا گیا۔ ان کے علاوہ 12 نشستیں اور تھیں۔
  • سٹیج کے ساتھ دائیں طرف معزز مہمانوں کے لئے ایک الگ سٹیج بھی بنایا گیا۔
  • مہمانوں کی آمد 9 بجے شروع ہو گئی۔
  • 2 عدد کیمرہ کرینوں کے ذریعے اجتماع کی کوریج کی گئی۔
  • کلوز سرکٹ کوریج کے لئے چار بڑی ڈیجیٹل سکرین نصب کی گئیں۔
  • سٹیج کے عقب میں کرکٹ کلب کے پیولین کے ساتھ کیو ٹی وی نے براہ راست نشریات کے لئے اپنے ڈش انٹینا لگائے۔
  • منہاج پروڈکشنز نے براہ راست کوریج کے خصوصی انتظامات کئے۔
  • منہاج انٹرنیٹ بیورو نے شیخ الاسلام کا خطاب اعتکاف ڈاٹ کوم پر براہ راست پیش کیا۔
  • شب 10 بجکر 50 منٹ پر میاں محمد سرور صدیق نے ساتھیوں کے ساتھ صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کا نعتیہ کلام پڑھا۔
  • شب 11 بجکر 15 پر صلٰوۃ التسبیح شروع ہوئی۔
  • شیخ الاسلام صلٰوۃ التسبیح کے دوران سٹیج پر تشریف لائے ۔ ان کے ساتھ پیر خلیل الرحمٰن چشتی، صاحبزادہ حسین محی الدین قادری اور کیو ٹی کے چیئرمین حاجی عبدالرؤف تھے ۔
  • ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے گفتگو کی جس میں انہوں نے حاضرین، معتکفین اور شرکاء کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
  • شب 11:36 پر صاحبزادہ احمد ظہیر نقشبندی نے پروگرام کی کارروائی کا آغاز کیا۔
  • منہاج نعت کونسل نے 1:00 بجے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھی۔
  • شب 1 بجکر 25 منٹ پر صاحبزادہ پیر امین الحسنات شاہ نے اظہار خیال کیا۔
  • شیخ الاسلام نے " توبۃ الاولیاء والصالحین" کے موضوع پر خطاب کیا۔
  • شیخ الاسلام نے شب 1 بجکر 50 منٹ پر خطاب کی گفتگو روک کر کیو ٹی کے حاجی عبدالرؤف اور حاجی عبدالرزاق کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
  • شب ایک بجے آنیوالے مہمانوں نے بتایا کہ دور دور تک رش کے باعث سٹرکیں لوگوں سے بلاک ہیں۔
  • خطاب کے دوران شب 3 بجکر 5 منٹ پر شیخ الاسلام نے مولائے روم کا کلام ترنم میں پڑھا۔
  • عالمی روحانی اجتماع میں شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد اختتامی دعا 3 بجکر 33 منٹ پر شروع ہو کر 3 بجکر 56 منٹ پر ختم ہوئی۔

اس سے متعلقہ فوٹو البم ملاحظہ کرنے کے لئے کلک کریں۔

تبصرہ

Top