قائد اعظم (رح) کے یوم ولادت پر قومی سیمینار

پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام مورخہ 24 دسمبر 2008ء کو قائد اعظم (رح) کے یوم ولادت کے حوالے سے قومی سیمینار ’’قائد اعظم کا پاکستان (عدم تکمیل کے اسباب )‘‘ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا۔ سیمینار کی صدارت صاحبزادہ حسین محی الدین القادری نے کی جبکہ ڈاکٹر فرید پراچہ مہمان خصوصی تھے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ حسین محی الدین القادری نے کہا کہ قائد اعظم کی رحلت کے بعد حکمرانوں نے نشیمن کو آگ لگادی ہر کوئی حکمرانی میں مست رہا پاکستان کی فکر کسی کو نہیں رہی۔ قائد اعظم نے پاکستان کی بنیاد اسلام کے زریں اصولوں پر رکھی تھی اور وہ پاکستان کیلئے ایسی قیادت کے خواہاں تھے جو لبرل ویژن کے ساتھ اسلام کا عملی نفاذ کرکے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرسکے۔ حکمرانوں نے سب کچھ طاغوت کے ہاتھوں بیچنے کا تسلسل جاری رکھا۔ پاکستان پر بین الاقوامی طاقتوں کے متعین کردہ منیجرز حکومت کرتے رہے ہیں اور اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے نعرہ اسلام اورجمہوریت کا لگایا جاتا رہاہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا جنازہ تو قائد اعظم کی رحلت کے بعد نکل گیا اور آنے والے ہر حکمرانوں نے خود کو قائد اعظم سمجھ لیا۔ آج ہر کوئی مسلک، فرقے اور سیاسی مفادات کیلئے لڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ بندی اور گروہ بندی ختم نہ ہوئی تو پاکستان کی تکمیل مشکل ہوگی۔ پاکستان کو ریاست مدینہ سے کئی لحاظ سے مماثلت ہے اس لیے اس کی بقاء کیلئے ہر پاکستانی کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ قوم جنھیں اسمبلی میں بھیجتی ہے وہ قائد کی فکر کے امین نہیں ہیں۔ عوام جب تک اپنے اندر سے حقیقی نمائندے نہیں چنتے قائد اعظم کے پاکستان کو تلاش کرنا ناممکن ہے۔ قائد اعظم جس ملک میں جمہوریت کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے تھے وہاں چار دفعہ ماشل لاء لگ چکا۔ آج پاکستان قیادت کے بدترین بحران سے دوچار دکھائی دیتا ہے۔ قیادت ایسی چاہیے جس کو مذہبی اور سیکولر سب مانیں۔

جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر فرید پراچہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے والوں کو پاکستان کا بننا ہی بے مقصد نظر آتا ہے۔ آ ج پاکستان کے حکمرا ن بذدلی اور انڈیا سے دوستی کا درس نہ دیں، پاکستان کا جغرافیہ کشمیر اور نظریہ، اسلام کے بغیر نا مکمل ہے۔ ہمیں قائد اعظم کے پاکستان کو تلاش کرنے کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر کاوشیں کرنا ہوں گی۔

تحریک منہاج القرآن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ آج کا پاکستان نہ آزاد ہے نہ خود مختار، یہ اسلامی ہے نہ جمہوری۔ قائد اعظم نے جس پاکستان کو دنیا کے نقشے پر ابھارا تھا ان کے بعد نا اہل اور خود غرض قیادتوں نے اس کا تشخص مسخ کرکے 17 کروڑ عوام کو اپنے ہی ملک میں غلام بنا دیا ہے۔ قیادت کا بحران پاکستان کا اصل مسئلہ ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے صدر فیض الرحمن درانی نے کہا کہ نظریہ پاکستان کی بنیاد نظریہ کائنات ہے۔ اسلام کے زریں اصولوں سے روگردانی ہماری تنزلی کی وجہ ہے۔ قائد اعظم کا پاکستان تلاش کرنا ہے تو اجتماعی سطح پر توبہ کرکے حقیقی قیادت کو آگے لانا ہوگا۔

پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج پاکستان تکمیل کی بجائے تخریب کا شکار نظر آتا ہے۔ قائد اعظم کے بعد نام نہاد قیادتوں نے پاکستان کو بے دردی سے لوٹا اور یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ کرپٹ نظام انتخاب حقیقی قیادت کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک محمد افضل کھو کھر نے کہا کہ آج تجدید عہد کا دن اور پاکستان سے وفا کا عہد ہر پاکستانی کو کرنا ہوگا ورنہ مستقل غلامی کا طوق قوم کے گلے پڑ جائے گا۔ تحریک منہاج القرآن کے رہنما جی ایم ملک نے کہا کہ قائد کی رحلت پاکستان کے عدم استحکام کی بنیاد تھی ان کے بعد پاکستان قیادت کے بحران کا شکار رہا جو موجودہ حالات میں بدترین شکل اختیار کرچکا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما ایڈمرل جاوید نے کہا کہ پاکستان میں چار آمر آئے پہلے نے دریا دیے دوسرے نے آدھا ملک تیسرے نے کلاشنکوف اور ہیرویئن اور چوتھے نے ایمان ہی بیچ دیا۔ جمہوریت کی بقا کیلئے ضروری ہے کہ عوام اپنے اندر سے قیادت منتخب کریں۔

شیعہ پولیٹیکل پارٹی کے صدر نو بہار شاہ نے کہا کہ لالے کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے۔ یہ ملک محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ملا ہے اس کو آنچ نہیں آنے دیں گے۔ قائد اعظم کا پاکستان مشکل میں ضرور ہے قوم اسلام کے زریں اصولوں کو اپنا لے تو یہی پاکستان قائد اعظم کا پاکستان بن جائے گا۔

تبصرہ

Top