معروف صحافی رمان احسان مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرینس

معروف صحافی رمان احسان مرحوم کی یاد میں تحریک منہاج القرآن کی ڈائریکٹوریٹ آف میڈیا اینڈ پبلک ریلیشنز کے زیراہتمام لاہور پریس کلب میں تعزیتی ریفرنس مورخہ 6 فروری 2009ء کو ہوا جسکی صدارت مرحوم کے بھائی سینئر صحافی عرفان احسان نے کی جبکہ ممبر سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ حسین محی الدین قادری اور نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے مرحوم کی صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے خصوصی شرکت کی۔ معروف صحافیوں نے بھی مرحوم کی صحافتی زندگی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

صاحبزادہ حسین محی الدین القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافت ملائکہ کی سنت ہے۔ تخلیق آدم کے وقت فرشتوں نے اللہ کے حضور اپنی آزادانہ رائے کا اظہار کیا تھا۔ صحافت بھی اپنی رائے کو آزادی سے بیان کرنا ہے۔ رمان احسان مرحوم نے عوام کی آواز کو قلم اور زبان کے ذریعے اعلیٰ حکام تک پہنچایا۔ رمان احسان ہردلعزیز شخصیت تھے وفات کے بعد ان کو انتہائی اچھے انداز میں یاد کیا جارہا ہے اور جس شخص کو دنیا سے جانے کے بعد اچھے طریقے سے یاد کیا جائے اس سے اللہ بہتر معاملہ فرماتا ہے۔ رمان احسان ایک دردمند دل رکھنے والے محب وطن صحافی تھے۔ مرحوم کے بھائی عرفان احسان خطاب کے لیے آئے تو فرط جذبات سے ان کی آواز رند گئی اور وہ کئی منٹ تک گفتگو نہ کرسکے۔ انھوں نے کہا کہ والدین کے بعد میرا بڑا بھائی رمان میرا سب کچھ تھا جس بھائی نے لکھنا اور بولنا سکھایا اس کے لیے میری زبان میرا ساتھ نہیں دے رہی رمان بڑا صحافی تو تھا ہی مگر وہ بڑا بھائی بھی تھا جسے مرحوم کہتے کلیجہ منہ کو آرہا ہے۔

تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ نوجوان صحافی رمان احسان ان افراد میں سے تھے جو اپنی دنیا آپ پیدا کرتے ہیں۔ اھل صحافت ان کی کمی کو محسوس کریں گے ہی مگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین بھی ان کی رحلت پر رنجیدہ ہیں۔ وہ محبتیں بکھیرنے والا بڑا انسان تھا۔

سینئر صحافی چودھری خادم حسین نے مرحوم کی صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ رمان ایسا صحافی تھا جس نے تھوڑے عرصے میں صحافت میں بڑا مقام بنایا اسے مرحوم کہنا میرے لیے تکلیف دہ ہے۔ اس کے علاج میں ڈاکٹروں نے جو غفلت برتی اس پر حکام بالا کو سوچنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ رمان کے ساتھ گزرے لمحات مجھے اس کی ہمیشہ یاد دلاتے رہیں گے۔

صدر پنجاب یونین آف جرنلسٹ احسن ضیاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمان سچ بولنے اور لکھنے والا انسان تھا، اس نے دوستوں کے راستے کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔ وہ گلشن صحافت کا ایسا پھول تھا جس کی خوشبو ہمیشہ زندہ رہے گی۔ اس کے علاج میں غفلت پر وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مکمل تحقیقات کرائیں۔

جیو ٹی وی کے معروف صحافی امین حفیظ نے رمان احسان سے وابستہ یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ رمان نیک سیرت اور سیلف میڈ آدمی تھا۔ وہ مقابلے میں حصہ لینے اور جیت ہار کو اللہ پر چھوڑنے کا قائل تھا۔ اسے دوسروں کو خوش رکھنے کا فن آتا تھا۔ اس نے ساری زندگی دوستوں کو مضبوط کرنے کی تگ ودو کی، وہ نرم دل انسان تھا اور کسی کو مشکل میں نہیں دیکھ سکتا تھا۔

مرحوم کی بیٹی غنچہ رمان نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ والد محترم کی محبتیں میری زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ ان کے دنیا سے چلے جانے کا یقین ابھی تک مجھ سے کوسوں دور ہے۔ ان کے اصول میرے لیے مشعل راہ ہیں اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔

مرحوم کی بھابھی فوزیہ بشیر ایڈووکیٹ نے کہا کہ رمان کی شخصیت خاندان بھر کے لیے شجر سایہ دار کی سی تھی۔ ان کی محبتیں ہم کبھی بھول نہ پائیں گے۔ مرحوم کے دوست عامر خان نے کہا کہ رمان ہار ماننے والا شخص نہیں تھا۔ جہد مسلسل اس کی زندگی کا امتیازی وصف تھا اس کی ہر بات مسکراہٹ پر ختم ہوتی تھی اس نے کم مگر بھر پور زندگی گزاری۔

تبصرہ

Top