علماء و مشائخ کنونشن و تقریب رونمائی المنہاج السوی

رپورٹ: میر محمد آصف اکبر قادری

منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام مورخہ 16 اپریل 2009ء ایوان خاص شادی ہال شاد باغ میں عظیم الشان علماء و مشائخ کنونشن اور المنہاج السوی کی تقریب رونمائی ہوئی جس کی صدارت ڈاکٹر سرفراز نعیمی نے کی جبکہ مہمان خصوصی ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی تھے۔ دیگر معزز مہمانوں میں علامہ مفتی لیاقت علی صدیقی، علامہ محمد نواز چشتی، قاری محمد لطیف شاکر، علامہ سید فاروق حسن شاہ، علامہ محمد نعیم رضوی، علامہ فقیر رضا قادری، علامہ سید امداد حسین شاہ، علامہ حیدر علی نقشبندی، علامہ غلام مرتضیٰ نوری، علامہ عبدالعزیز فیضی، علامہ محمد رفیق قادری، علامہ محمد اکرم طیب، علامہ قاری عمر حسین علوی، علامہ قاری محمد اقبال، علامہ محمد اقبال حنفی، علامہ ذوالفقار علی مجددی، علامہ راحد محمود قادری، محمد سلیم یوسفی، جمشید قادری، علامہ صالح محمد شاہ اور قاری عبدالغفار کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء و مشائخ نے شرکت کی۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ جس کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھی گئی۔ کنونشن میں نقابت کے فرائض علامہ محمد عثمان سیالوی اور علامہ ممتاز حسین صدیقی ناظم علماء کونسل لاہور نے سرانجام دیئے۔

ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ گزشتہ ادوار میں متعدد علمائے اسلام اور ائمہ کرام نے مختلف موضوعات پر احادیث مبارکہ کی جمع و ترتیب کا کام سرانجام دیا جو جزواً ایمانیات، عبادات، احکامات الٰہیہ اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مناقب و فضائل کے بیان سے متعلق تھا۔ اس ضمن میں خطیب تبریزی کی "مشکوٰۃ المصابیح"، امام منذری کی "الترغیب و الترہیب" اور امام نووی کی "ریاض الصالحین" کا نام سرفہرست ہے جو صدیوں قبل منظر عام پر آئیں۔ دور حاضر میں یہ منفرد اعزاز شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو حاصل ہوا جنہوں نے عصری تقاضوں کے مطابق عقائد و اعمال، احکام دین، عبادات و مناسک، آداب و مناقب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اخلاص و خشیت سے متعلق اور متفرق موضوعات پر ”المنہاج السوی“ کے عنوان سے احادیث کا ایک جامع مجموعہ مرتب کیا۔ انہوں نے اس کی نمایاں خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا:

  • گیارہ سو (1100) احادیث پر مشتمل کم و بیش ایک ہزار صفحات پر محیط کتاب ہے۔
  • اردو جاننے والے خواتین و حضرات کےلیے اس کا سلیس اردو ترجمہ اور احادیث کی تخریج بھی کر دی گئی ہے۔
  • حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کے وسیع ذخیرے سے ماخوذ جدید موضوعات پر مشتمل نہایت خوبصورت مجموعہ ہر طبقہ زندگی کےلئے یکساں مفید ہے۔
  • 170 مستند کتب حدیث سے استفادہ کیا گیا ہے۔
  • یہ کتاب عقائد صحیح کی بنیاد فراہم کرتی ہے، نیک اعمال پر ابھارتی ہے اور عملی زندگی میں بہترین راہنمائی فراہم کرتی ہے۔

ناظم اعلیٰ نے مزید کہا کہ علماء نوجوان نسل کی تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری امت مسلمہ کیلئے امید کی کرن ہیں ان کا تجدیدی کام اگلی نسلوں کی ہمیشہ رہنمائی کرتا رہے گا۔

علامہ ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی ناظم اعلی جامعہ نعیمیہ و تنظیم المدارس پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا آج پاکستان میں چند انتہاء پسند دہشت گرد اپنی شریعت نافذ کر رہے ہیں، درباروں اور مشائخ کو شہید کرنے کے بعد بے حرمتی کی جا رہی ہے، یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم نے مزارات کو مالی مفادات کا ذریعہ بنا رکھا ہے اگر نظریاتی کام کرتے تو ایسی صورتحال پیش نہ آتی۔ ڈاکٹر محمدطاہر القادری صاحب کی طرح ہر سنی عالم دین کام کرنا شروع کر دے تو ہم پھر اس ملک میں سواد اعظم بن سکتے ہیں۔

حضرت علامہ حافظ خان محمد قادری پرنسپل جامعہ محمدیہ غوثیہ لاہور نے اپنے خطاب میں کہا کہ حسد بڑی بری بلا ہے کیا اچھا ہوتا کہ ہم ایک دوسرے کو مان لیتے افسوس ہمیں کثرت سے بدنصیبی ہی ملی ہے۔ شیخ الاسلام کا وقت ایک مقصد نیک ہے۔ اب وقت آگیا ہے منافرت چھوڑ کر علامہ ڈاکٹر محمدطاہر القادری کو مان لیا جائے۔ برصغیر کی دھرتی پر ڈاکٹر صاحب جیسا قادر الکلام موجود نہیں۔ آج کے زمانے میں جو کام کرتا ہے اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے یا اٹھا لیا جاتا ہے۔ ان کا کوئی ہم میں سے علمی کام کے لئے دست وبازو نہیں بنا لیکن اس کے باوجود انہوں نے جو اتنا کثیر علمی ذخیرہ ہمارے لئے تیار کر دیا ہے۔ ہم یہ نہیں دیکھتے ہزاروں صفحات پر مشتمل کتاب کیسے لکھ دی اور کیا کمال لکھا ہے بلکہ ایک صفحہ پکڑ کر اچھالتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا بڑا آسان کام ہے مگر کام کرنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عصر حاضر کے اکابرین علامہ غلام رسول سعیدی کا جرم یہ ہے کہ عظیم فقہی تفسیر لکھ دی، علامہ پیر کرم شاہ الازہری نے ضیاء القرآن لکھ دیا اور ڈاکٹر طاہرالقادری کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے نوجوانوں کو ایک نظم میں لا کر عشق مصطفیٰ کا اسیر بنا دیا۔ تحقیق کو تحریر و تقریر میں متعارف کروایا۔ ان کا یہ بھی کمال ہے کہ انہوں نے ہزاروں طاہرالقادری بنا دیئے۔ ہم سٹیج پر صرف گالی دیتے ہیں علم اور تحقیق کی طرف آئیں، اختلاف جائز مگر نفرت سے دشمنی ہونی چاہئے۔

علامہ محمد اسلم شکوری صدر جماعت اہلسنت لاہور و خطیب دربار موسیٰ زنجانی نے کہا کہ پاکستان کو فخر ہونا چاہئے کہ اس میں شیخ الاسلام جیسی عالمگیر ہستیاں رہتی ہیں۔ حکومت پاکستان ان کی مشاورت اور معاونت سے اس ملک میں نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نفاذ کرے ہمیں چند شرپسندوں کی نام نہاد شریعت نہیں چاہئے ہم شیخ الاسلام کی عالمی سطح پر علمی و اعتقادی خدمات کے معترف ہیں۔

علامہ پیر سید اللہ دین شاہ نے کہا کہ موجودہ دور کی فعال تحریک جو پوری دنیا میں عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دم بھر رہی ہے۔ ان کا علماء کرام کے لئے المنہاج السوی جیسا علمی خزانہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے، اہلسنت پر اللہ کا احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں ایسی جلیل القدر نعمت سے نوازا۔ اللہ ان کی عمر دراز فرمائے۔

علامہ مفتی محمد حسیب قادری ناظم اعلیٰ جامعہ المرکز الاسلامیہ شادباغ نے کہا منہاج القرآن کا خاصہ اور طریقہ ہے کہ اللہ کی شان کے بعد مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اور عظمت کا بیان کرتے ہیں۔ المنہاج السوی کا خاصہ یہ ہے کہ یہ ہر خاص و عام کے لئے مفید ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں ترجمۃ الابواب کی اعتقادی تدوین پر مشتمل سب سے بڑی اور منفرد کتاب ہے۔

علامہ سید فرحت حسین شاہ مرکزی ناظم علماء کونسل نے کہا اس وقت معاشرے میں دینی اقدار اور برداشت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اسلام بے گناہ لوگوں کے قتل وغارت گری کی ہرگز اجازت نہیں دیتا بلکہ اسلام جیسے حقوق کسی اور مذہب نے نہیں دیئے، آج شیخ الاسلام معاشرے میں دین اسلام کی اصل روح کو اجاگر کرنے میں کوشاں ہیں۔

علامہ الحاج امداد اللہ قادری صدر علماء کونسل پنجاب نے کہا کہ آج ہمیں میناروں کو اونچا کرنے کی بجائے مدارس کو فروغ دینا ہو گا اور مریدین کی بجائے نظریاتی اور اہل علم علمائے کرام پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو اس بد اعتقادی کا صحیح معنوں میں مقابلہ کر سکے اگر آج بھی ہم نے بے حسی کا مظاہرہ کیا تو یہ بد عقیدہ مغربی استعمار کے ایجنٹ، دہشت گرد ہمیں سکون سے نہیں رہنے دیں گے۔

علامہ میرآصف اکبر قادری ناظم علماء کونسل پنجاب نے کہا کہ ہم اہل سنت اپنی ذاتی رنجشوں، کدورتوں اور دوریوں کی وجہ سے اس ملک کی اقلیت بنتے چلے جا رہے ہیں، آج اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ شیخ الاسلام علمی اور تحریکی اعتبار سے پوری دنیا پر عقیدے کا دفاع کر رہے ہیں، علمائے کرام کو ان کا دست و بازو بن کر محراب و منبر کے ذریعے معاشرے کے ہر فرد کو علمی اسلحہ کے ذریعے دین اور عقیدے کا محافظ بنانا ہے۔ آپ نے ایک لاکھ احادیث میں گیارہ سو اعتقادی احادیث مبارکہ جمع کر کے اعتقادی تراجم الابواب میں المنہاج السوی کی صورت میں مدون کر دی ہے جو ہمارے لئے اور آئندہ نسلوں کے لئے بہت بڑا سرمایہ ہے۔

کنونشن میں علامہ ذوالفقار علی مجددی، علامہ راحد محمود قادری، محمد سلیم یوسفی، جمشید قادری، علامہ صالح محمد شاہ اور قاری عبدالغفار نے اہم کردار ادا کیا۔

پروگرام کے اختتام پر علامہ مفتی غلام رسول نعیمی نے خصوصی دعا فرمائی۔

تبصرہ

Top