-->, ">

ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علي النبي (ص) اکتوبر 2009 (فيمليز کے ليے خصوصي پروگرام)

تحريک منہاج القرآن کے گوشہ درود کي ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علي النبي صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ميں ماہ اکتوبر کا روحاني اجتماع 8 اکتوبر 2009ء کو منعقد ہوا۔ گوشہ درود کے روحاني اجتماع کو " فيميلز کے ليے حلقہ ہائے درود کا افتتاحي پروگرام" کا نام ديا گيا۔ اس ميں خواتين اور بچوں سميت لاہور بھر سے 500 فيمليز نے خصوصي طور پر شرکت کي۔ فيمليز کے ليے اس خصوصي پروگرام کا انعقاد نظامت دعوت و تربيت نے کيا تھا۔ خواتين کے ليے پنڈال کا نصف حصہ مختص کيا گيا تھا۔

پروگرام کے ليے گوشہ درود کے ہال اور بيسمنٹ ميں دو جگہوں پر پنڈال بنايا گيا تھا جو شب دس بجے ہي بھر چکے تھے۔ بيسمنٹ ميں اور گوشہ درود کے ہال کے اوپر شيخ الاسلام کے ويڈيو کانفرنس خطاب کے ليے بڑي پروجيکٹر سکرينیں لگائي گئي تھيں۔

روحاني اجتماع کا باقاعدہ آغاز نماز عشاء کے بعد شب ساڑھے دس بجے ہوا۔ اس موقع پر تلاوت قرآن پاک کے بعد نعت خواني کا سلسلہ شروع ہوا۔ قاري عنصر علي قادري، امجد بلالي بردران، منہاج نعت کونسل اور ديگر نعت خواں حضرات نے نعت خواني کي۔ شب ساڑھے گيارہ بجے تک نعت خواني کا سلسلہ جاري رہا۔ جس دوران فيمليز نے بھرپور محبت و عقيدت کا اظہار کيا۔

شيخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادري نے شب بارہ بجے کينيڈا سے ويڈيو کانفرنس خطاب کيا۔ آپ نے اس پروگرام اور تحريک منہاج القرآن کے گوشہ درود کا منتخب درود پاک پڑھنے والي تمام فيمليز اور کارکنان کو "اہل درود و سلام" کا خصوصي ٹائٹل بھي ديا۔ اپنے خطاب کے آغاز ميں شيخ الاسلام نے بتايا کہ گوشہ درود ميں ماہ ستمبر کے دوران پڑھے جانے والے درود پاک کي تعداد 59 کروڑ، 63 لاکھ، 81 ہزار اور 459 ہے۔ آپ نے کہا کہ مجموعي طور پر اب تک 10 ارب، 55 کروڑ، 25 لاکھ 66 ہزار اور 643 مرتبہ گوشہ درود کا درود پاک پڑھا جا چکا ہے۔

شيخ الاسلام نے "درود و سلام" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے قرآن پاک کي يہ آيت کريمہ تلاوت کي۔

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو

انہوں نے کہا کہ درود پاک ايک ايسا عمل اور عبادت ہے جو ساري دنيا ميں چوبيس گھنٹوں ميں بلا تعطل جاري ہے۔ اور جو لوگ اپنے گھروں ميں حلقہ جات درود قائم کريں گے تو اس سے ان کے گھروں ميں يہ خاص برکت ہوگئی کہ روزانہ ان گھروں ميں فرشتوں اور ملائکہ آنا شروع کر دیں گے۔ اس طرح ان لوگوں کے گھروں کا تعلق مالا آعلیٰ سے قائم ہو جائے گا اور وہاں بھي آپ کے گھروں کا ذکر ہو گا۔

آپ نے صحيح بخاري، صحيح مسلم اور مسند بذار کي حدیث مبارکہ کا حوالہ ديتے ہوئے کہا کہ امام بذار نے حضرت انس بن مالک سے روایت کیا۔

اللہ تعالیٰ نے ایسے کروڑوں فرشتے پیدا کر رکھے ہیں جو زمین میں گھومتے پھرتے ہیں، ان کی ڈیوٹی صرف یہ ہے کہ وہ محلوں میں، گلی کوچوں میں اور ہر طرف گھومتے رہتے ہیں۔ اور زمين پر ذکر الہی کے حلقوں کو تلاش کرتے ہیں۔

آپ نے کہا کہ اب ذکر کے حلقات کیا کیا ہوتے ہیں۔ ان میں قرآن پاک کی تلاوت والے بھی حلقات ذکر ہیں۔ درود پاک کے حلقات بھی حلقہ ذکر ہیں۔ دورس قرآن کا حلقہ ذکر، دین کے فہم کا حلقہ ذکر، اللہ اور اس کے رسول کے ذکر کا حلقہ ذکر اور ان سب میں بڑا اور اعلیٰ درود و سلام کا حلقہ ہے۔

آپ نے مزيد کہا کہ جب فرشتوں کو کسی گھر میں ایسا حلقہ مل جاتا ہے تو وہ ان کو اپنے پروں کے ساتھ ڈھانپ لیتے ہیں اور دیگر ملائکہ کو کہتے ہیں کہ آ جاؤ ہمیں ہماری مراد مل گئی ہے۔ پھر وہاں دوسرے فرشتے بھی جمع ہو جاتے ہیں اور پھر وہ ان لوگوں کے ساتھ اس ذکر میں شریک ہو جاتے ہیں۔ جب وہاں سے وہ حلقہ ختم ہوتا ہے تو ملائکہ واپس آسمان کی طرف اور اللہ رب العزت کی بارگاہ میں واپس چلے جاتے ہیں۔ وہاں اللہ تعالیٰ انہیں پوچھتے ہیں کہ کہاں سے آئے ہو۔ وہ کہتے ہیں کہ باری تعالیٰ آپ کے بندوں کی ایک جماعت اور ایک حلقے سے ہو کر آئے ہیں۔باریٰ تعالیٰ فرمائے گا وہ کیا کر رہے تھے۔ تو فرشتے عرض کریں گے کہ مولہ وہ تیرا ذکر کر رہے تھے اور تیرے محبوب پر سلام پڑھ رہے تھے۔ ہم اس حلقے سے آئے ہیں۔ یہ لوگ اپنی آخرت کی حاجتیں بھی مانگ رہے تھے اور دنیا کی حاجتیں بھی مانگ رہے تھے۔ فرشتے عرض کریں گے کہ باری تعالیٰ ان میں سے تو ایک بندہ خطا کار اور گناہگار بھی تھا، کیا اس کو بھی تیری رحمت نے ڈھانپ لیا ہے؟ تو اللہ فرمائے گا کہ ہاں میں نے اس کو بھی اپنی رحمت میں ڈھانپ لیا اور اس کو بھی معاف کر دیا۔ شيخ الاسلام نے کہا کہ اس طرح وہ حلقہ اور وہ مجلس ایسی بن جاتی ہے کہ جو بھی اس میں بیٹھتا ہے تو وہ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

شيخ الاسلام نے يہ بھي کہا کہ گھروں میں ایسے حلقات منعقد کرنے سے بدبختی ختم ہو جائے گی۔ جس گھر میں یہ حلقہ درود قائم ہو گا تو اس علاقے میں سارے ملائکہ وہاں اس گھر میں آ جائیں گے۔ جس جس گھر میں یہ حلقات ہو رہے ہوں گے تو سارے ملائکہ وہاں شریک ہو جائیں گے۔ پھر وہ اللہ کے پاس جا کر اس علاقے، اس گھر کی گواہی دیں گے۔ آپ نے کہا کہ جس گھر میں روزانہ یہ عمل ہو تو اس گھر میں تنگیاں کہاں رہیں گے۔ پریشانیاں کہاں رہیں گے، الجھنیں کہاں رہیں گے بلکہ بدبختی بھي دور ہو جائے گی۔

شيخ الاسلام نے حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حديث مبارکہ بيان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے بے شمار فرشتے ایسے ہیں جو حلقات درود کی تلاش میں زمین پر گھومتے رہتے ہیں۔ جب انہیں کوئی حلقہ مل جاتا ہے تو وہ ملائکہ ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ آ جاؤ آ جاؤ یہاں بیٹھ جاتے ہیں۔ پھر جب حلقہ درود ختم ہوتا ہے تو اختتام پر جب ایک آدمی دعا کرتا ہے تو آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ فرشتے بھی اس کے ساتھ ساتھ آمین کہتے ہیں۔ جب حلقہ درود میں ہر شخص درود پڑھتا ہے تو سارے فرشتے ان کے ساتھ مل کر درود پڑھتے ہیں۔ پھر جب حلقہ درود ختم ہوتا ہے تو فرشتے ایک دوسرے کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ اے حلقہ درود میں شرکت کرنے والو، مبارک ہو، اللہ نے آپ کو بخش ديا ہے۔

آپ نے کہا کہ امام احمد بن حنبل نے صحيح مسند میں نقل کیا جو حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے لاکھوں ملائکہ پیدا کیے ہيں جو زمین پر سیر و سیاحت کرتے ہیں۔ يہ فرشتے جب زمین پر حلقات درود میں شریک ہوتے ہیں اور وہیں سے میری بارگاہ میں آ کر مجھے اگاہ کرتے ہیں اور کچھ فرشتے آقا علیہ السلام کی بارگاہ میں چلے جاتے ہیں۔ آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ فرشتے میری مجلس میں آ کر مجھے درود و سلام کی رپورٹ پہنچاتے ہیں۔

آپ نے امام دار قطنی کي صحيح الاسناد حديث مبارکہ بيان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولا علی شیر خدا روايت کرتے ہے کہ زمین میں ایسے ملائکہ بھي ہیں جو گھومتے پھرتے ہیں۔ یہ ملائکہ ان گھروں، ان مجلسوں اور ان حویلیوں کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں جہاں حلقات درود قائم ہوتے ہیں اور پھر ان کا درود پاک مجھ تک پہنچاتے ہیں۔ امام ابوالقاسم سے روایت ہے۔ جسے حضرت عقبہ بن عامر نے بھي روایت کیا ہے۔ اللہ نے ایسے ملائکہ کو خاص نور سے پیدا کیا ہے۔ جن کی ڈیوٹی صرف یہ ہے کہ وہ جمعرات کو اور جمعہ کے دن کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دورو پڑھنے والوں کو درود پاک لکھنا ہے۔ ہفتے کے باقی دنوں میں یہ زمین پر اترتے ہی نہیں ہیں۔ یہ ملائکہ سونے کے قلم لے کر آتے ہیں۔ ان کے ساتھ نورانی چاندی کی دوات ہوتی ہے اور ان کے ہاتھ میں نور کی تختیاں ہوتی ہیں۔

شيخ الاسلام نے ايک اور حديث مبارکہ کا حوالہ ديا، جسے امام دیلمی نے روایت کیا۔ آپ نے کہا کہ ان فرشتوں کی ڈیوٹی یہ ہے کہ وہ اپنی نوٹ بکس میں صرف آقا علیہ السلام پر پڑھا جانے والا درود پاک نوٹ کرتے ہیں۔ اس نوٹ بک کی ایک کاپی عرش معلی پر اللہ کے پاس جاتی ہے اور دوسری گنبد خضراء میں آقا علیہ السلام کے پاس جاتی ہے۔ یہ وہ اعمال ہیں جو خفیہ ہوں گے اور قیامت کے دن ان اعمال کا وزن بہت کام آئے گا۔ اسطرح حضرت عقبیٰ بن عامر سے مروی حدیث ہے کہ کسي حلقہ درود ميں جیسے جیسے لوگ درود پاک پڑھتے ہیں تو فرشتے کہتے ہیں کہ اس ذکر کو اور زیادہ کرو۔ اس درود پاک کو اور زیادہ کرو۔ جب زمين پر لوگ مجلس اور حلقہ درود شروع کرتے ہیں تو اسی وقت اللہ پاک حکم دیتا ہے کہ فرشتوں، ان حلقہ درود والوں پر آسمانوں کے دروازے کھول دو۔ اب جب یہ جو بھی دعا کریں گے تو وہ براہ راست اللہ کے ہاں پہنچتی ہیں۔ پھر ایک لمحہ وہ بھی آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اپنا چہرہ بھی ان درود پاک پڑھنے والوں کی طرف کر دیتا ہے۔ بشرطیکہ وہ دنیاوی گفتگو میں کسی اور کام میں اپنی توجہ نہ کریں۔

سنن ابی داود کي حدیث نمبر 2042 ہے جو مسند احمد بن حنبل ميں بھي ہے۔ سیدنا حضرت ابوھریرہ روايت کرتے ہيں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ لوگو۔ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنا دو۔ فرمایا کہ جس گھر میں نوافل ادا نہیں کیے جاتے اور درود پاک نہیں پڑھا جاتا تو وہ گھر قبرستان ہیں۔ آپ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری قبر یعنی میرے مزار اور روضہ انور کو سالانہ عید نہ بنا دو۔ (جس طرح تم عید کو سال کے بعد مناتے ہو) جن کو توفیق ہے تو وہ ہر وقت میرے مزار کی زیارت کریں۔ اور گھر میں درود پاک پڑھا کرو کیونکہ تمہارا گھر جہاں بھی ہو گا، تو وہاں سے تمہارا درود براہ راست مجھے پہنچتا ہے۔ میری سماعت کے لیے قریبی اور دوری کوئی مقام نہیں رکھتی۔

شيخ االسلام نے سنن ابی داود کي حديث نمبر 2041 اور مسند احمد بن حنبل کي جلد 2 کی حدیث صحیح بيان کي۔ آپ نے کہا کہ حضور صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا کہ ميري امت ميں سے کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو مجھ پر درود و سلام پڑھتا ہے اور اللہ تبارک تعالیٰ نے میری روح کو مجھ پر لوٹا ديتا ہے۔ ميں صرف سنتا ہی نہیں بلکہ میں ہر درود پاک کا جواب بھی دیتا ہوں۔

شيخ الاسلام نے کہا کہ چونکہ درود پاک چوبيس گھنٹے بلا وقفہ پڑھا جا رہا ہے۔ تو اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسد اقدس میں ہمیشہ کے لیے لوٹا دی ہے۔ شيخ الاسلام نے کہا کہ اب اس سے بڑھ کر اور خوشخبری کیا ہو سکتی ہے کہ جب آپ گھروں میں درود پاک پڑھ رہے ہوں تو آپ کو براہ راست حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جواب ملتا رہے۔

دنیا میں اللہ تعالیٰ نے دن رات کا ایسا نظام قائم کر دیا ہے کہ چوبیس گھنٹے کہیں نہ کہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھا جاتا ہے۔ اس کرہ ارض میں ایک منہاج القرآن کا گوشہ درود ہے جہاں دن رات 24 گھنٹے درود پاک کا نذرانہ پیش کیا جا رہا ہے۔ اور جہاں درود پاک پڑھا جائے تو وہاں رات ہوتی ہی نہیں بلکہ روشنی رہتی ہے۔

آپ نے حضرت ابوھریرہ سے مروی حديث مبارکہ بيان کي۔ جس ميں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا کے مشرق و مغرب میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو مجھے پر درود پاک پڑھے اور میں اور اللہ کے فرشتے اس کے سلام کا جواب نہ دیں۔ حضرت سعد بن ساعد کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میں آپ کے چہرہ انور پر خوشی کے اثرات دیکھ رہا ہوں۔ آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ ابھی ابھی جبرائیل میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے مجھے خبر دی ہے کہ جو شخص ایک بار مجھ پر درود پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کوٰ 30 گنا اجر دے گا۔ دوسری عبادت پر دس گناہ نیکیان ملتی ہیں لیکن درود پاک واحد عبادت ہے جس کا اجر اللہ نے 30 گنا کر دیا۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص مجھ پر درود نہیں پڑھتا تو اس کا کوئی دین ہی نہیں ہے۔ اور وہ لادین ہے۔ حضور صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ قیامت کے دن وہ شخص میرے سب سے قریب ہوگا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود پاک پڑھے گا۔

امام ابو یعلیٰ اور حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دو شخص جب محبت سے ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور اس ملاقات سے پہلے مجھ پر درود پاک پڑھ دیں تو اللہ تعالیٰ ان دونوں کے جدا ہونے سے قبل ان کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔

امام سخاوی بیان کرتے ہیں کہ امام حسن بصری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک خاتون آئیں۔ انہوں نے امام حسن بصری کو عرض کی کہ میری بیٹی کی وفات ہوگئی ہے اور میں اسے ٰخواب میں دیکھنا چاہتی ہوں۔ آپ مجھے کوئي ايسا طريقہ بتائيں کہ ميں اسے خواب ميں ديکھ سکوں۔ امام حسن بصري نے کہا کہ تو عشاء کے بعد چار رکعت نوافل ادا کر۔ ہر رکعت میں سورۃ تکاثر پڑھ۔ پھر اس کے بعد اس میں درود پاک پڑھ۔وہ خاتون کہتی ہیں کہ میں نے ایسا کیا لیکن جب بیٹی کو خواب ميں دیکھا کہ وہ دوزخ کے عذاب میں مبتلا اور سخت پریشان کن حالات میں تھي۔ وہ دوبارہ امام حسن بصری کی خدمت میں آئیں اور کہا کہ میری بیٹی کو عذاب ہو رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جا صدقہ و خیرات کر۔ پھر اگلی رات امام حسن بصری نے خود اس کی بیٹی کو دیکھا کہ وہ جنت کے باغات میں سیر کر رہی ہے۔ اس کو نور کا تاج پہنایا گیا ہے۔ امام حسن بصری اس کے قریب آئے اور اس نے کہا کہ کیا آپ مجھے پہچانتے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ نہیں۔ اس نے اپنا تعارف کرایا۔ امام حسن بصری پریشان ہوئے کہ وہ بیٹی تو عذاب میں تھی۔ اس نے کہا کہ اس طرح 70 ہزار اور لوگ عذاب میں تھے۔ اولیاء اللہ میں سے کوئی ولی اللہ قبرستان گيا اور اس نے ہماری خاطر درود پاک پڑھا۔ اللہ نے اس ولی اللہ کا درود پاک قبول کیا اور 70 ہزار افراد کو درود پاک کے صدقے بخش دیا۔

شيخ الاسلام نے کہا کہ المنامات ميں امام ابن ابی الدنیا نے روایت کیا ہے۔ حضرت عبدالواحد زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ جلیل القدر تابعی تھے۔ آپ امام حسن بصری کے تلامذہ میں سے تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں حج کے لیے گیا۔ حج پر میرا ایک ساتھی بھی تھا۔ میں نے اس کو دیکھا اور پوچھا کہ اے دوست تجھ کو یہ وظیفہ کس نے دیا۔ انہوں نے جواب دیا کہ کئی سال قبل میں مکہ معظمہ آیا تو میرے ساتھ میرا والد تھا۔ مکہ پہنچنے سے پہلے ہم راستے ميں کسی منزل پر رکے تو رات کو میرے والد کی وفات ہوگئی۔ میں نے دیکھا کہ ان کا چہرہ بدل کر سیاہ رنگ کا ہو گیا ہے۔ میں بڑا پریشان ہوا اور اپنے والد کے چہرے کو ڈھانپ دیا۔ پھر میں نے دیکھا کہ چار سیاہ رنگ کے فرشتے لوہے کی لاٹھیاں لے کر میت کے سرہانے اور پائندی کھڑے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میری سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا کروں۔ اچانک میں نے دیکھا کہ ایک شخص اس حجرے میں اندر آیا اس نے سبز رنگ کی چادر اوڑھی ہوئی تھی۔ اس نے میرے والد کے چہرے سے چادر ہٹا کر میرے والد کے چہرے پر ہاتھ پھیرا، جس سے ان کے چہرے سے سیاہی ہٹ گئی اور ان کا چہرہ نور سے روشن ہو گیا۔ پھر اس نے مجھے کہا کہ اے شخص کھڑا ہو جا۔ میں نے تیرے والد کے چہرے کو روشن کر دیا ہے۔ میں نے ان کا دامن پکڑ لیا اور کہا کہ آپ یہ تو بتائیں کہ آپ کون ہیں،،،، انہوں نے مڑ کر دیکھا اور کہا کہ "میں محمد مصطفیٰ ہوں۔" آپ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا کہ ميں نے يہ عمل صرف اس وجہ سے کیا کہ اس شخص نے ساری زندگی مجھ پر کثرت سے درود پاک پڑھا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ آقا علیہ السلام سے اس دن سے یہ بات سن کر میں نے زندگی میں آج تک درود پاک کا ورد چھوڑا ہی نہیں اور ہر جگہ اس کو وظیفہ بنا لیا ہے۔

حضرت سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ میرے ساتھ ایک شخص حج پر تھا۔ وہ جوان تھا۔ میں نے اسے دیکھا کہ وہ شخص اس وقت تک قدم نہیں اٹھاتا جب تک درود پاک نہ پڑھا لیتا۔ وہ قدم قدم پر درود پاک پڑھتا تھا۔ حضرت سفیان ثوری نے اس شخص سے پوچھا کہ کیا یہ آپ کسی علم کی سند پر یہ کام کرتے ہیں تو اس نے کہا کہ ہاں میں یہ علمی سند پر کام کرتا ہوں۔ اس نے کہا کہ آپ کون ہیں تو میں نے جواب دیا کہ میں امام سفیان ثوری عراقی ہوں۔ اس نے کہا کہ پہلے وقت میں ایک سال اپنی والدہ کے ساتھ حج کرنے آیا تھا۔ دوران طواف والدہ نے کہا کہ بیٹے میں کعبتہ اللہ کے اندر جا کر عبادت کرنا چاہتی ہوں۔ میں نے ان کو اندر داخل کر دیا۔ جونہی میں نے انہیں داخل کیا تو ان کا پیٹ پھول گیا اور چہرہ متورم ہو گیا اور ایسا لگا کہ جیسے قریب المرگ ہو گئیں ہیں۔ میں پریشان تھا کہ اچانک ایک سفید نورانی لباس والا شخص اندر داخل ہوا اور اس نے میری والدہ کی طرف اشارہ کیا تو اس سے میری والدہ کا مرض ٹھیک ہو گیا۔ جب وہ نورانی چہرے والے وہاں سے جانے لگے تو میں نے عرض کی کہ اے میرے غم کو دور کرنے والے۔ آپ ہیں کون؟ انہوں نے جواب دیا کہ "میں تیرا نبی محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں"۔ اس کی والدہ کی یہ عادت تھی کہ وہ کثرت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھتی تھی۔ اس نے کہا کہ یارسول اللہ آپ مجھے نصحیت فرمائیں تو اس وقت آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ اے بندے اپني زندگي ميں کوئی ایک قدم بھی ایسا نہ اٹھانا، جس سے پہلے تو مجھ پر درود پاک نہ پڑھ لینا۔

شيخ االسلام نے اپنے خطاب کے اختتام پر پيغام ديتے ہوئے کہا کہ لوگو! يہ سب درود پاک کي برکتيں اور رحمتيں ہيں کہ آقا عليہ السلام خود بھي استقبال کے ليے آ جاتے ہيں۔ آپ نے کہا کہ منہاج القرآن کے گوشہ درود کي اس تحریک کو اتنا عام کر دو کہ تھوڑے ہی عرصے میں لاہور بھر میں 5 ہزار گھروں میں حلقات درود قائم ہو جائیں۔ پھر يہ سلسلہ ملک بھر ميں پھيل جائے۔ اگر آپ ايسا کرنے ميں کامياب ہو گئے تو آپ کے گھر امن و محبت اور سکون کے گہوارے بن جائيں گے۔

شيخ الاسلام کا خطاب پونے دو بجے ختم ہوا۔ آپ کے خطاب کے بعد ناظم اعليٰ ڈاکٹر رحيق احمد عباسي نے اختتامي دعا کرائي۔ پروگرام کے بعد حاضرين ميں لنگر بھي تقسيم کيا گيا۔

رپورٹ: محمد سلیم پاکستانی

تبصرہ

Top