فرانس: ڈاکٹر طاہرالقادری کا دورہ فرانس، پاکستان عوامی تحریک کے ورکرز کنونشن سے خطاب

مورخہ: 20 اگست 2015ء

پیرس (اے کے راؤ) پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ پیرس کے مضافاتی علاقے درانسی کے خوبصورت حال میں منعقدہ کنونشن کا آغاز قاری صدیق کی تلاوت سے ہوا۔ کنونشن میں پاکستان عوامی تحریک فرانس کے مرکزی، علاقائی عہدیداران اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

پاکستان عوامی تحریک فرانس کے سیکرٹری جنرل محمد نعیم چودھری نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو خوش آمدید کہا اور فرانس آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کلچرل ایسوسی ایشن کے عہدیداران، فرنچ انتظامیہ اور مقامی میڈیا سمیت پاکستان عوامی تحریک فرانس کارکنان کا بھی شکریہ ادا کیا۔

پاکستان عوامی تحریک یورپ اور فرانس کے صدر حاجی محمد اسلم چودھری نے چیئرمین پاکستان عوامی تحریک کو پاکستان عوامی تحریک کی حالیہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں پاکستان عوامی تحریک میں شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے شرکاء اور پارٹی چیئرمین سے ان کا تعارف کروایا۔

پاکستان عوامی تحریک کی علاقائی تنطیمات کرائی، سارسل، کلیشی، گونساویل اور ویل لابل کے عہدیداران اور کارکنان کو شاندار خدمات پر اعزازی شیلڈز اور اسناد پیش کی گئیں۔ لاڑکانہ سے بھٹو خاندان کی صوفیہ بھٹو نے پاکستان عوامی تحریک میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کو اپنا فارم پیش کیا۔

شیخِ فرانس شیخ حسن شال گومی نے ورکرکنونشن میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری بلاشبہ عرب و عجم کے شیخ الاسلام ہیں۔ موجودہ پرفتن دور میں اہلِ اسلام کی درست سمت میں راہنمائی، امن کی تعلیمات اور اس مقصد کے لیے سینکڑوں کتب کی تصنیف انہیں شیخ الاسلام بناتی ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی عالم اسلام ہی نہیں پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے۔ دہشت گرد انسانیت کے دشمن ہیں، جو طاقت کے حصول اور مالی مفادات کی خاطر اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ انہوں نے داعش، القاعدہ، بوکو حرام اور طالبان کی کاروایوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں کریمینل ایکٹس قرار دیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے فروغ امن اور انسداد دہشتگردی کے مرتب کردہ اپنے نصاب کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ 25 کتابوں پر مشتمل یہ نصاب دہشتگردی اور انتہا پسندوں کی جہاد کے حوالے سے خود ساختہ اور گمراہ کن تعریف کو رد کرتا ہے۔ دہشت گردوں کی انسانیت سوز کاروائیاں کسی طور بھی جہاد نہیں ہیں۔ اسلام ایک پر امن مذہب ہے، جس میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی حرام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی نسل کو انتہا پسندی اور فکری تنگ نظری کے اندھیروں سے نکالنا میری جدوجہد کا مرکزی نکتہ ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کو بھی میرا یہی پیغام ہے کہ وہ اسلام کے سائے میں امن کو فروغ دیں۔

تبصرہ

Top