چوک اعظم : ایم ایس ایم کا ینگ ڈاکٹرز پر تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ چوک اعظم، لیہ کے طلباء کا ینگ ڈاکٹرز پر تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں پرامن ینگ ڈاکٹرز پر تشدد کو کھلی دہشت گردی کے مترادف قرار دیا گیا۔ ایم ایس ایم کے رہنما چوہدری شاہد کا کہنا تھا کہ ینگ ڈاکٹرز کا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے عوام کو بتایا کہ پنجاب بھر کے تمام ہسپتالوں میں ادویات ختم ہوچکی ہیں۔ نہ صرف عام ادویات بلکہ زندگی بچانے والی انتہائی اہم ادویات جو کہ زیادہ مہنگی بھی نہیں ہیں وہ د ستیاب نہیں۔ دل کے وارڈ، ایمرجنسی، نیورو سرجری اور دیگر وارڈز میں ادویات فراہم نہ ہونے کی وجہ سے شرح اموات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ لاکھوں روپے کے اشتہارات اور دیگر فضول کاموں کے لیے وافر پیسہ موجود ہے، لیکن غریب عوام کی ادویات کے لیے پیسے ختم ہو چکے ہیں۔ اس وقت حکومت کی ترجیح ووٹ ہیں نہ کہ انسانی جانیں۔

طلباء رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مریضوں اور مسیحاؤں کے حقوق کی جنگ میں ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو خوراک، لباس، مکان، تعلیم اور صحت دے۔ لیکن اس وقت پنجاب کے سر کاری ہسپتالوں میں 90 فیصد ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ غریب لوگ ادویات نہ ہونے کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار ر ہے ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز ایک ہفتے سے بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود ہیں، لیکن اربابِ اختیار نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے جس سے اسے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ کل جس طرح قوم کے مسیحاؤں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس کی مثال کسی بھی مہذب معاشرے میں نہیں ملتی۔ پرامن شہریوں پر تشدد جمہوریت نہیں آمریت ہے۔ ہمارا موجودہ سسٹم جمہوریت نہیں مجبوریت ہے۔ یہاں پر جمہوریت کی آڑ میں آمریت کی جا رہی ہے۔

تبصرہ

Top