ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی (ص) - فروري 2010ء

تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا 50 واں پروگرام 4 فروری 2010ء کو مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں ہوا۔ گوشہ درود کے صفہ ہال میں روحانی اجتماع کي صدارت امير تحريک مسکين فيض الرحمن دراني نے کي۔ تحریک منہاج القرآن کی مجلس شوریٰ کے صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری مہمان خصوصی تھے۔

قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب ناظم اعلیٰ رانا محمد ادریس قادری، راجہ زاہد محمود، انچارج خدمت کمیٹی گوشہ درود الحاج شیخ سلیم قادری، ناظم علماء کونسل علامہ فرحت حسین شاہ، ناظم تعمیرات حاجی محمد الیاس قادری، زندہ پیر غالب پرویز لاہوری، ناظم اجتماعات جواد حامد، صاحبزادہ ظہیر احمد نقشبندی، نائب ناظم منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن افتخار شاہ بخاری اور تحریک منہاج القرآن کے دیگر مرکزی قائدین بھی سٹیج پر موجود تھے۔ پروگرام میں منہاج ويمن ليگ کي مرکزي قائدين اور خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ جن کے لیے پنڈال کا ایک الگ حصہ مختص کیا گیا تھا۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز نماز عشاء کے بعد شب 8 بجے ہوا۔ تلاوت قرآن پاک کے بعد نعت خوانی کا سلسلہ شروع ہوا۔ جو شب ساڑھے دس بجے تک جاري رہا۔ اس دوران کالج آف شریعہ کے حیدری برادران، شہزاد برادران، ظہیر بلالی برادران اور انصر علی قادری اور ديگر ثناء خوان نے بھي ثناء خواني کي۔ پروگرام ميں ماہ جنوری کے دوران پڑھا جانے والا درود پاک بھي حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیا گیا۔

تحریک منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر صاحبزادہ حسين محي الدين قادري نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعاليٰ بندے کے ہر کام کو ديکھ رہا ہے، اگرانسان کا يہ عقیدہ پختہ ہو جائے، تو دنيا سے ظلم و بربریت ختم ہو سکتي ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم، تشدد اور بربریت مسلمانوں کی شان نہیں ہے۔ حقیقی مسلمان امن، محبت اور احساس انسانیت کا پیکر ہوتا ہے۔ آپ نے کہا کہ شیطان کے پیروکار افراد معاشرے میں افراتفری، انتشار، افتراق اور بے حیائی کو فروغ دیتے ہیں۔ دوسري جانب رحمان کے بندے معاشرے میں امن و محبت کے چراغ روشن کر دیتے ہیں۔

آپ نے کہا کہ جس بندے کی خلوت پاکیزہ ہو جائے تو جلوت میں اللہ اسے برکتوں سے نواز دیتا ہے۔ اللہ تعالی کا دوست اصل میں وہی ہوتا ہے جو اپنی جلوت اور خلوت کو پاکیزہ کر لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی عبادت کا نور ان کے چہروں پر چمکتا ہے اور اللہ تعالی انہیں ایک نورانی قوت عطا کرتا ہے۔ یہی نورانی قوت مرنے کے بعد قبر میں روشنی پھیلا دیتی ہے۔ جس سے جنت کی ٹھنڈی ہوائیں نصیب ہوتی ہیں۔

حسين محي الدين کا مزيد کہنا تھا کہ ہم دنیا سے چھپ کر گناہ تو کر سکتے ہیں مگر اللہ تعالی سے نہیں چھپ سکتے۔ اللہ تعاليٰ ظاہر و باطن سے آشنا ہيں۔ انہوں نے کہا کہ آخرت کو بھول جانے والا انسان گھاٹے میں ہے مگر جو شخص آخرت کو یاد کرتا ہے اور اپنے اعمال کو درست کر لیتا ہے، اللہ تعالی اس کے اقوال اور احوال میں اپنی رحمت شامل کر دیتا ہے۔ اللہ تعالی کی ذات پر پختہ یقین رکھنے والا فرد کبھی بھی دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث نہیں ہو سکتا۔ کيونکہ اللہ تعالی کا حکم ہے کہ میری مخلوق سے محبت کرو، میں تم سے محبت کرونگا، تم میری مخلوق پر رحم کرو، میں تم پر رحم کرونگا۔ تم میری مخلوق کی مدد کرو، میں تمہاری مدد کرونگا۔ تم میرے بندوں کا خیال رکھو، میں تمہارا خیال رکھوں گا۔ تم دکھی انسانیت کے دکھ دور کرو، میں تمہارے دکھ دور کرونگا۔

انہوں نے کہا کہ معاشر ے میں برائیاں، شیطان کے کارنامے ہیں جو ان میں شامل ہوتا ہے، وہ صراط مستقیم سے بھٹک جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذہنی، قلبی اور جسمانی بیماریاں بڑھ رہی ہیں کیونکہ ہم نے دین اسلام کو ترک کر رکھا ہے۔ حسن نیت، حسن عبادت اور حسن عمل کے نور سے آج بھی ہم زندہ و تابندہ قوم بن سکتے ہیں۔

اگر غیروں کی غلامی کو ترک کر کے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلامی میں زندگی بسر کرنے کا پختہ عزم کر لیں تو آج بھی ہم مضبوط قوم بن سکتے ہیں۔ آخر میں ملک و قوم کی سلامتی اور استحکام پاکستان کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ جس کے بعد شرکاء ميں لنگر بھي تقسيم کيا گيا۔

تبصرہ

Top