وزیر محنت و افرادی قوت سپین کی نمائندگان تارکین وطن تنظیمات سے ملاقات

سپین کے وزیر محنت و افرادی قوت و امورِ امیگریشن Celestino Corbacho نے بارسلونا، کتالونیا میں موجود تارکین وطن کی تنظیمات کے نمائندگان سے مورخہ 17 اکتوبر بروز جمعۃ المبارک کو ملاقات کی جس میں پاکستانی وفد کی قیادت منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین کے ترجمان محمد اقبال چوہدری نے کی۔ اس ملاقات میں وزیر ِ محنت نے آئندہ سہ ماہی میں حکومت سپین کی طرف سے تارکین وطن کے قانون Ley de Extranjeria میں مجوزہ ترامیم کے بارے میں تارکین وطن کی تنظیمات کو آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ والدین کو سپین بلوانے کے لیے 5 سالہ رہائش کی شرط عائد کی جا رہی ہے لیکن بیوی اور بچوں کے بلانے کے لیے کوئی بھی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔ حسب سابق کوئی بھی ایسا آدمی جو سپین میں 2 سال سے قانونی طور پر رہائش پذیر ہو، اس کے پاس کام اور مکان ہو، اسے بیوی اور 18 سال سے کم عمر بچوں کو بلانے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جو ترامیم تجویز کی جا رہی ہیں ان کی رو سے 16 سال سے زیادہ عمر کے بچوں اور ان کی والدہ کو خود بخود کام کرنے کی اجازت ہو گی تاکہ وہ سپین اور کتالونیا کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور خاندان کی کفالت میں بھی ہاتھ بٹا سکیں۔

وزیرِ محنت نے کہا کہ ان کے نزدیک موجودہ امیگریشن قانون امتیازی ہے جو کہ ایک ہی سکول میں پڑھنے والے 16 سال کے بچوں میں سے ایک (مقامی باشندے) کو تو کام کرنے کی اجازت دیتا ہے جبکہ دوسرے (غیر ملکی باشندے) کو کام کی اجازت نہیں دیتا، اس کے ساتھ انہوں نے ایک نئے منصوبے کی بھی وضاحت کی جس کا نام Retorno Voluntario یعنی کہ رضا کارانہ واپسی ہے۔ انہوں نے کہا جو لوگ اس وقت بیروزگاری الاؤنس Paro لے رہے ہیں اور ان کے پاس یہاں پر رہائش کا مستقل اجازت نامہ Permiso Permanente ہے اگر وہ چاہیں تو اپنا سارا بیروزگاری الاؤنس Paro لے کر اپنے آبائی وطن واپس جا سکتے ہیں اور انہیں 3 سال بعد واپس سپین آنے کا حق حاصل ہو گا (یاد رہے کہ 3 سال سے پہلے وہ لوگ واپس نہیں آ سکیں گے)۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سے باہر 19 ممالک کے ساتھ سپین کی Seguridad Social کا دو طرفہ معاہدہ ہے جس کی رو سے اپنے ملک میں بیٹھے ہوئے وہ اپنا بیروزگاری الاؤنس بھی حاصل کر سکیں گے اور اگر چاہیں تو اپنے ملک میں کام کاج بھی کر سکیں گے لیکن جو آدمی سپین میں Paro کی حالت میں موجود ہے اسے کام کی اجازت نہیں ہے اور اگر انسپیکشن کی صورت میں وہ آدمی پکڑا جاتا ہے تو اس کی ساری Paro واپس لے لی جائے گی۔

ملاقات کے آخر میں سوال و جواب کی نشست ہوئی جس میں تمام تنظیمات کے نمائندوں جن میں مراکش سے تعلق رکھنے والے کتالونیا کے مسلمان ممبر پارلیمنٹ محمد شعیب، یوروگوائے سے تعلق رکھنے والے کتالان ممبر پارلیمنٹ Albert Labandera، مراکشی تارکین وطن کی سماجی تنظیم ابن بطوطہ، لاطینی ممالک کی تنظیم Fedelatina اور فلپائن کی تارکین وطن کی تنظیمات کے نمائندے بھی شامل تھے۔ پاکستان کی تنظیمات کی طرف سے منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین، پاکستانی تنظیمات کی فیڈریشن Fape اور پاکستان پریس کلب سپین کے صدر حافظ عبد الرزاق صادق نے شرکت کی۔

پاکستانی کمیونٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین بارسلونا کے ترجمان محمد اقبال چوہدری نے بھی وزیر امیگریشن کو پاکستانی کیمونٹی کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا جن میں کریکٹر سرٹیفیکیٹ کا مسئلہ، فیملی ویزوں میں تاخیر کا مسئلہ اور انسپیکشن کے نام پر مختلف حربے استعمال کرکے ویزا درخواستوں کو مسترد کرنا ہے۔ وزیرِ محنت نے جملہ مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی۔

تبصرہ

Top