آل پاکستان وکلاء کنونشن میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے 5 نکاتی قرارداد منظور

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے قرارداد کی حمایت کی
وزیراعلیٰ، رانا ثناء کے استعفیٰ، پولیس افسران کی برطرفی، غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کا مطالبہ
انصاف کی جنگ میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف دائیں، بائیں بیٹھیں گی:ڈاکٹر طاہرالقادری
کوئی پلان نہیں بن رہا، انسانیت کے قتل عام پر اشرافیہ کا قدرت کی طرف سے گریٹر انتقام شروع ہے
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے کالے کوٹ والے ورثاء کے ساتھ ہیں: وکلاء رہنماؤں کا کنونشن سے خطاب

لاہور (14 دسمبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام آل پاکستان وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ مظلوموں کی جنگ میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میرے دائیں بائیں بیٹھیں گی، جماعت اسلامی، مسلم لیگ، مجلس وحدت المسلمین اور دیگر جماعتیں بھی ہمراہ ہونگی۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلوانے کیلئے وکلاء کے اظہار یکجہتی سے حوصلے پہلے سے کئی گنا بڑھ گئے، وکلاء کی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کہتے ہیں کہ کوئی پلان بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی پلان نہیں بن رہا انسانیت کے قتل عام پر اشرافیہ کا قدرت کی طرف سے گریٹر انتقام شروع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی دو دھرنے دیئے، تیسرے دھرنے کی نوبت آئے تو یہ فیصلہ کن ہو گا۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے ہر صفحہ پر قاتلوں کے نام درج ہیں۔

آل پاکستان وکلاء کنونشن میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے پانچ نکاتی مطالبات پر مبنی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ قرارداد سینئر وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے پیش کی۔ قرارداد کے مطابق

  1. آج کا آل پاکستان وکلاء کنونشن مطالبہ کرتاہے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو قتل عام کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے لہٰذا یہ دونوں فوری طور پر Step Down کریں اور خود کو قانون کے حوالے کریں جیسا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے خود اعلان کیا تھا کہ اگر کمیشن کی رپورٹ نے میری طرف اشارہ بھی کیا تو مستعفی ہو جاؤں گا۔
  2. سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کی منصوبہ بندی، حکم اور اس کی تعمیل میں ملوث پولیس افسران اور بیوروکریٹس کو مقدمہ کے فیصلہ تک عہدوں سے برطرف کیاجائے اور انہیں قانون کے حوالے کیاجائے۔
  3. سانحہ میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کر کے عام ملزمان کی طرح جیل بھیجا جائے، ان کے ساتھ قانون کی برابری کی بنیاد پر سلوک کیا جائے۔
  4. پاناما کی طرز پر غیر جانبدار اور بااختیار جے آئی ٹی بنائی جائے تاکہ اس کی از سر نو تفتیش ہو سکے، اس جے آئی ٹی کی مانیٹرنگ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے معزز جج کریں جس طرح عدالت عظمیٰ نے نواز شریف فیملی کے احتساب کیسز کی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ جج مقرر کیا تھا۔
  5. سانحہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے، ان کا جسمانی ریمانڈ لے کر حسب ضابطہ آلات قتل برآمد ہوں اور پھر ایک مفصل رپورٹ زیر دفعہ 173 ضابطہ فوجداری عدالت میں پیش کی جائے۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے قرارداد کی حمایت کی کنونشن میں راشد جاوید لودھی، عامر سعید راں، پرویز عنایت ملک، پیر مسعود چشتی، لہراسب گوندل، حسام الدین خان، فرحان مصطفی جعفری، چودھری قمر شاہد، میاں افضل حیات، رفاقت علی قادری، حاجی شاہد اقبال، ضمیر حسین، اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے خصوصی شرکت کی۔ خرم نواز گنڈاپور نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، فیاض وڑائچ، بشارت جسپال و دیگر رہنما بھی شریک تھے۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے احمد اویس سابق صدر لاہور ہائیکور ٹ بار نے کہا کہ میں نے رپورٹ کے ہر صفحے پر خون کے چھینٹے دیکھے، یہ بیریئر نہیں ڈاکٹر طاہرالقادری کی تحریک کو ختم کرنے کا آپریشن تھا، گناہگاروں کے نام لکھنے سے جسٹس باقر نجفی کو روکا گیا۔ رانا ثناء اللہ نے لاقانونیت کا بازار گرم کررکھا ہے۔ ورثاء کو انصاف دلوانے کے عزم کے ساتھ اس کنونشن میں شریک ہوئے ہیں۔ پاکستان قانون کی بالادستی کیلئے حاصل کیا گیا، ظلم کے خاتمے اور اصول پر اکٹھے ہوئے ہیں۔ ظالموں کے محاسبہ کیلئے جان بھی دینا پڑی تو وکلاء پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ کرپٹ بھی ہیں، ظالم بھی اور بزدل بھی، جسٹس باقر نجفی نے عدل کا علم بلند کیا ہے۔

سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ جسٹس (ر) جاوید نواز گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس باقر نجفی نے کینسر ایکسپرٹ کی طرح مرض کی تشخیص کی ہے اور بتا دیا کہ ذمہ دار کون ہے لہٰذا اب اس مرض کا علاج چھوٹے موٹے آپریشن سے نہیں بڑے آپریشن سے ہو گا۔

ارشد جہانگیر جھوجھہ ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نجفی کمیشن رپورٹ میں کوئی ابہام نہیں ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ ذمہ داروں کو سزائیں کیسے ملتی ہیں؟ ظالم کو اس کے ظلم کی سزا نہیں ملے گی تو سوسائٹی میں امن نہیں آئے گا، وکلاء برادری مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے جامع حکمت عملی طے کرے۔

جسٹس (ر) پرویز عنایت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کو دیکھنے کی ہمت نہیں پڑتی، جہاں عدل نہ ہو وہاں قومیں اور معاشرے اور ریاستیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ علی باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ استغاثہ اور ایف آئی آر کو اکٹھا کریں اور سارے معاملہ کی تحقیق کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پہلے دن سے اس ظلم پر مظلوموں کے ساتھ ہے۔ اب تو ہمارے صدر آصف زرداری کا بھی حکم آگیا ہے، جنرل ضیاء کی اولاد نے صرف ظلم کرنا سیکھا ہے۔

محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوموں کی آہ عرش تک جاتی ہے، آج وقت کے فرعون اور قارون ذلیل و رسوا ہورہے ہیں۔ ایسے سیاسی لیڈر کی ضرورت ہے جسے مذہب کا بھی علم ہے۔ رپورٹ نے ثابت کر دیا یہ قتل و غارت گری اور دہشت گردی تھی اور بیریئر قانونی تھے۔ اشرافیہ، حکومت اور ریاست باہم متصادم ہیں۔

سابق صوبائی وزیر چودھری غلام عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں ایف آئی آر کے اندراج کیلئے فوج کے سربراہ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے اور پھر بھی انصاف نہ ہو تو ایسے ملک میں فیصلے سڑکوں پر ہوتے ہیں، پوری قوم سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف چاہتی ہے۔

پیر مسعود احمد چشتی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے۔

فرحان مصطفی جعفری ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے انصاف کیلئے ڈاکٹر طاہرالقادری اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے ساتھ ہیں، سانحہ کے ملزمان کیفر کردار تک پہنچنے چاہئیں۔

عامرراں ایڈووکیٹ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ قاتلوں کے نام سن سن کر تھک چکے ہیں، ڈاکٹر صاحب تحریک کی کال دیں تاکہ قاتلوں کو ان کے انجام تک پہنچائیں، ہائیکورٹ بار اور پورے ملک کے وکلاء آپ کے ساتھ ہونگے۔

راشد جاوید لودھی وائس پریذیڈنٹ لاہور ہائیکورٹ بار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کی جنگ اب کالے کوٹ والے لڑیں گے۔ گولیاں چلانے والوں نے سمجھا شاید وہ اس خونریزی سے اقتدار بچا لیں گے مگر آج اقتدار کے ساتھ ساتھ ان کی ہر چیز کی خاک اڑ رہی ہے۔ ساڑھے تین سال تک مظلوموں کو انصاف نہیں ملا کیا اسے ریاست نظام اور ادارے کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نام نہیں لکھتے صرف حقائق جمع کرتے ہیں۔ جلیانوالہ باغ کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشتگردی کا دوسرا بڑا سانحہ ہے۔

نظامت کے فرائض اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ، ایم ایچ شاہین ایڈووکیٹ نے انجام دئیے گئے۔ وکلاء کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے ایک ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی جس میں پولیس کو فائرنگ کرتے اور انسانیت سوز تشدد کرتے دکھایا گیا، ڈاکومنٹری دیکھ کر وکلاء آبدیدہ ہو گئے۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو قرارداد میں لکھا گیا ہے وہی ہمارے مطالبات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اب مایوس ہوئے ہم اس ظالمانہ نظام اور اشرافیہ کی ظلم و بربریت پر مبنی سیاست سے کئی دہائیوں سے مایوس ہیں، انہوں نے کہا کہ پولیس نے جتنی بھی بربریت کی وہ بیریئر ہٹانے کیلئے نہیں تھی ہماری تحریک کو ہٹانے کیلئے تھی، اشرافیہ نے اپنے عرصہ اقتدار میں جمہوریت، اخلاقیات، انسانیت، شرافت، صداقت اور دیانت کی اقدار کا قتل عام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، مسلم لیگ، مجلس وحدت المسلمین، پی ایس پی، سنی اتحاد کونسل سمیت تمام جماعتیں انصاف کی جدوجہد میں ساتھ ہیں۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top