پاکستان میں 80 ہزار افراد دہشتگردی کا شکار ہوئے: ڈاکٹر حسین محی الدین

مورخہ: 20 مئی 2018ء

قومی و ملی المیہ سے نمٹنے کیلئے حکومتی سطح پر کوئی توجہ نہیں دی گئی: پیس اینڈ کاؤنٹر ٹیررازم کانفرنس سے خطاب
کانفرنس سے ڈاکٹر ہرمن روبوگ اور ڈاکٹر آلقما خواجہ نے خطاب کیا، طلباء میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے

Minhaj ul Quran Lahore awards ceremony

لاہور (20 مئی 2018) تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر و منہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹرحسین محی الدین قادری نے کہاہے کہ پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے، امن کے فروغ اور معاشرے میں رواداری کوقائم کرنے کیلئے منہاج یونیورسٹی نے عالمی سطح کے ڈگری پروگرامز جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ تحقیق کے ذریعے اصل مسائل سے نمٹا جاسکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے شعبہ ’’ریلیجنز، فلاسفی، پیس اینڈکاؤنٹر ٹیررازم‘‘ کے اشتراک سے 12 ہفتوں پر مشتمل "Religious Pluralism and Peace Studies" کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ کے اختتام پر طلباء کو سرٹیفکیٹ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سکول آف ریلیجنز اینڈ فلاسفی کے چیئرمین ڈاکٹرہرمن روبوگ، سکول آف پیس اینڈ کاؤنٹر ٹیررازم کے چیئرمین ڈاکٹر آلقما خواجہ نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹرحسین محی الدین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 70 سے 80 ہزار افراد دہشتگردی کا شکار ہوئے لیکن بدقسمتی سے حکمرانوں نے اس سے نمٹنے کیلئے کوئی توجہ نہ دی اگر دوسرے ممالک کی طرف دیکھیں جہاں کہیں بھی دہشتگردی کا کوئی معمولی واقعہ بھی ہوا تھا تواس ملک نے دہشتگردی سے نمٹنے کی تحقیق کیلئے اپنی یونیورسٹیوں میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ تشکیل دئیے لیکن یہاں سرکاری اورپرائیویٹ سطح پراس حوالے سے کوئی توجہ نہ دی گئی یہ کریڈیٹ الحمداللہ منہاج یونیورسٹی کو جاتاہے کہ اس نے دہشتگردی کے خاتمے اورامن کے قیام کیلئے نئی تحقیق کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے ڈگری کی سطح پر کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کاقیام عمل میں لایا اسی طرح ہم نے ریلیجنز اینڈ فلاسفی کا ڈگری پروگرام بھی شروع کیا تاکہ مسلمانوں کی اکثریت رکھنے والے ملک پاکستان میں دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے مذہب کی تعلیمات پر ڈگری حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ چرچ، مندر اورگوردوارے اپنے مذہب کے متعلق تعلیمات دیتے ہونگے لیکن وہ ڈگری جاری نہیں کرسکتے جس طرح دنیا بھر میں اسلامک اسٹڈی کے ڈیپارٹمنٹ پی ایچ ڈی سکالرز کی ڈگری جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہاں طلباء دوسرے مذاہب کے متعلق آگاہی کیلئے متعلقہ مذہب کے پروفیسرز اورانکی اصل مذہبی کتابوں سے ہی تعلیم حاصل کرتے ہیں تاکہ طلباء کسی تعصب کے بغیرمذاہب کی تعلیمات پر ریسرچ کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ حقیقت میں یہ کام حکومتوں کوکرنے چاہیے کہ وہ اپنے شہری کو بلاتفریق ریسرچ کی سہولیات فراہم کریں، اس قسم کے پروگرام شروع کرنے سے گریز کیا جاتا ہے کیونکہ یہ پروگرام منافع بخش نہیں ہوتے۔ انہوں نے بتایا کہ منہاج یونیورسٹی کے ریلیجنز اینڈ فلاسفی اور پیس اینڈ کاؤنٹر ٹیررازم کے شعبوں میں جلد پی ایچ ڈی سطح کے پروگرام بھی شروع ہونگے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top