محبت کے راستے پر چلنے کی ابتدا توبہ سے ہوتی ہے۔ علامہ محمد لطیف مدنی

مورخہ: 28 جون 2013ء

نظر آنے والے گناہوں کا علاج نظر آنے والے نیک اعمال سے کیا جاتا ہے
معاشرے کا سکون اس لئے اجڑ گیا کہ غالب ترین اکثریت کے دلوں پر نفس کا قبضہ ہو چکا
رات کی تاریکی میں مصلے سے دوستی لگا کر اللہ سے معافی مانگنا برے اعمال سے چھٹکارے کی واحد سبیل ہے
بُرے خیالات کی گرفت نہ کیجائے تو بری فطرت تک لے جاتے ہیں
ممتاز مذہبی سکالر علامہ محمد لطیف مدنی کا عرفان القرآن کورس کے اختتامی سیشن سے خطاب

دل کے گھر کو محبت الہٰی اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معمور کرنے کی جدوجہد ہر مسلمان کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔ محبت کے راستے پر چلنے کی ابتدا توبہ سے ہوتی ہے۔ سابقہ گناہوں کا اعتراف کر کے گریہ و زاری اور ندامت و شرمندگی سے اللہ سے معافی مانگنا اور گناہوں سے ہمیشہ کیلئے برات کرنا توبہ ہے۔ اللہ کے حضور عام مسلمان کا اعتراف گناہ کرنا توبہ کہلاتا ہے۔ نظر آنے والے گناہوں کا علاج نظر آنے والے نیک اعمال سے کیا جاتا ہے۔ رات کی تاریکی میں مصلے سے دوستی لگا کر اللہ سے معافی مانگنا اور گریہ و زاری کرنا ہی برے اعمال سے چھٹکارے کی واحد سبیل ہے۔

ان خیالات کا اظہار معروف مذہبی سکالر اور تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظم دعوت محمد لطیف مدنی نے تحریک منہاج القرآن لاہور کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں عرفان القرآن کورس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ارشاد طاہر، حفیظ اللہ جاوید، حاجی عبد الخالق، میاں رئیس، دلاور محمود اور شبیر دیو بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ اولیاء کرام کی توبہ اللہ کی خوشنودی اور رضا کے حصول کیلئے اور انبیاء کا یہ عمل صرف اللہ کے حکم کی بجا آوری کیلئے ہوتا ہے۔ جبکہ عام مسلمان توبہ گناہوں سے نجات کیلئے کرتے ہیں۔ ہر شخص کو چاہیے کہ ہمہ وقت اپنا محاسبہ جاری رکھے اور برے خیالات کے آنے کو معمولی نہ سمجھے۔ اس پر محاسبہ کرے کہ بُرا خیال کیوں آیا؟ اگر اس پر تشویش نہیں ہو گی تو خیال تصور میں بدلے گا، تصور عمل کا روپ دھارے گا، برے اعمال سے توبہ نہ کی تو وہ عادت بن جائیں گے اور بری عادات انسان کی فطرت بن جائیں گی۔ بُرے خیالات کی گرفت نہ کی جائے تو بری فطرت تک لے جاتے ہیں۔

علامہ محمد لطیف مدنی نے کہا کہ انسان کا دل تخت کی مانند ہے۔ نفس اور روح اس پر قبضہ کرنے کیلئے برسر پیکار رہتے ہیں اگر دل پر نفس کا قبضہ ہو جائے تو اعمال نفس کے تابع ہو جائیں گے اور گناہ سرزد ہوں گے اور اگر دل پر روح کا قبضہ ہو جائے تو نیک اعمال بلا ارادہ ہو جائیں گے اور معاشرے کیلئے وہ بندہ سلامتی اور خیر کا باعث بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے کا سکون اس لئے اجڑ گیا کہ غالب ترین اکثریت کے دلوں پر نفس کا قبضہ ہو چکا اور المیہ یہ ہے کہ اس قبضے سے نجات کا شعور بھی اٹھ گیا ہے۔ توبہ ہی وہ واحد راستہ ہے جو قلب بیمار کو صحت یاب کر سکتا ہے۔ دل سے نفس کا قبضہ چھڑانے کیلئے روح کو طاقتور کرنا ہو گا اور یہ توبہ اور ریاضت و مجاہدہ کے بغیر ممکن نہیں۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top