منہاج القرآن کے کارکنوں کی طرف سے اشتعال انگیزی کی باتیں گمراہ کن ہیں: عوامی تحریک

مورخہ: 12 مارچ 2016ء

پولیس اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کو مذاکرات کی دعوت ہم نے دی جو انہوں نے قبول کرنے سے انکار کیا
انصاف دینے کی بجائے کیس ختم کرنے پر کام ہورہا ہے، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور

لاہور (12 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں فیئر ٹرائل نہیں ہورہا، ہماری اطلاع کے مطابق 29 مارچ سے قبل کیس کا فیصلہ سنانے کا ’’فیصلہ ‘‘ہو چکا ہے۔ انصاف دینے کی بجائے کیس ختم کرنے پر کام ہورہا ہے۔ خرم نوازگنڈاپور نے کہا کہ منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے اشتعال انگیزی کے حلفیہ بیانات جھوٹ کا پلندا ہیں، پولیس اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کو ہم مذاکرات کی دعوت دیتے رہے ہیں کہ آپ نصف شب آپریشن کرنے پر کیوں بضد ہیں؟ صبح ورکنگ ڈے میں آ جائیں اور کسی مجاز اتھارٹی کا رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق کوئی پیپر ہمیں دے دیں تو ہم آپ کے کسی کام میں رکاوٹ نہیں بنیں گے کیونکہ سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ اور منہاج القرآن کی طرف آنے والے راستوں پر جو بیریئر لگے ہیں یہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر لگیں ہیں تو انہیں کوئی اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت نہیں ہٹا سکتامگردرجنوں تھانوں کی پولیس مسلسل اشتعال انگیزی کرتی رہی اور مذاکرات کرنے سے بھاگتی رہی کیونکہ وہ کوئی اور ایجنڈا لیکر آئے تھے اور پولیس زبردستی منہاج القرآن اور سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے اندر گھسنے کی کوشش کرتی رہی اور کارکنوں کی طرف سے ردعمل کا انتظار کرتی رہی چونکہ ان کا منصوبہ تھا کہ جیسے ہی کارکن ردعمل دیں تو یہ اپنا اصل ایجنڈا مکمل کر نے میں کامیاب ہو جائیں، اصل ایجنڈا دو چار پولیس والوں کی اموات کے بعد 100 لاشیں گرانے کا تھا مگر عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے ردعمل نہ آنے پر مایوس پولیس افسران نے گلو بٹ کی قیادت میں توڑ پھوڑ کروائی جب پھر بھی کارکن پرامن رہے تو پولیس کے اہلکار فائرنگ کرتے ہوئے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ میں گھسنے لگے تو کارکنوں نے انہیں روکا، جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں اور پولیس نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر کے انہیں شہید کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ رکاوٹیں تو سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ سے بہت دور تھیں، یہ رہائش گاہ کے اندر کیوں گھسنا چاہتے تھے؟انہوں نے کہا کہ ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ڈی سی او لاہور نے دنیاوی عہدے اور لالچ کی خاطر قرآن پاک کا جھوٹا حلف د ے کر بدترین انسان ہونے کا ثبوت دیا، یہ دنیاوی عہدے اور مال و دولت عارضی چیز ہے انہوں نے کہا کہ ہم دکھ کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ پہلے حکومت اور پولیس نے ظلم کیا پھر جے آئی ٹی نے تفتیش کے نام پر انصاف کے ساتھ دہشتگردی کی اور اب دہشتگردی کی عدالت میں آئین کے آرٹیکل 10-A کے مطابق فیئر ٹرائل نہیں ہورہا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top