جون کے مہینے سے جُڑی تلخ یادیں اور عدنان جاوید

مورخہ: 01 اگست 2019ء

بعض واقعات کے تناظر میں جون کا مہینہ تحریک منہاج القرآن کے لیے کڑی آزمائش کا مہینہ بن چکا ہے۔ اس مہینے سے جڑے ہوئے کچھ تکلیف دہ واقعات و حادثات کے ضمن میں قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور تحریک کے ذمہ داران و کارکنان نے بہت دکھ سہے۔ ان دکھوں میں ایک اضافہ عدنان جاوید مرحوم کی ناگہانی وفات کی صورت میں ہوا۔ 30 جون کے دن عدنان جاوید داغ مفارقت دے گئے۔ ان کی ناگہانی وفات نے تحریک سے وابستہ ہر کارکن اور عہدیدار کو اشکبار اور غمزدہ کر دیا۔ اللہ تعالیٰ مشن کے سرمایہ اور اپنے اخلاق اور محنت شاقہ سے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑنے والے ہمارے بھائی عدنان جاوید کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کی قبر کو جنت کے باغات میں سے ایک باغ بنائے۔

جون کے مہینے میں شیخ المشائخ، دنیائے ولایت کے آفتابِ درخشاں، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے پیر طریقت اور تحریک منہاج القرآن کے روحانی سرپرست قدوۃ اولالیاء حضورپیرسیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی القادری البغدادی رحمۃ اللہ علیہ اس جہانِ فانی سے پردہ فرما گئے۔ ان کے وصال کا دکھ بھی جون کے مہینے کی تلخ یادوں سے جڑا ہوا ہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ 7 جون کو اپنے مالک حقیقی سے جا ملے اور اندرون و بیرون ملک لاکھوں عقیدت مندوں کو غمزدہ چھوڑ گئے۔

جون کے مہینے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن برپا ہوا اور 17 جون کے دن وقت کے فرعون صفت حکمرانوں نے ہم سے ہمارے بھائی اور بہنیں چھین لیں۔ خدا گواہ ہے کہ 5 سال گزر جانے کے بعد بھی ہم شہید بھائیوں اور بہنوں کے غم سے باہر نہیں نکل سکے اور آج بھی ہمارے ہاتھ شہیدوں کے درجات کی بلندی اور انصاف کے لیے ایستادہ ہیں۔ تحریک کے لاکھوں کارکنان، ذمہ داران اور قائد تحریک اس دکھ اور غم سے باہر نہیں نکل سکے۔ جون کے مہینے میں ہی عدنان جاوید اللہ کو پیارے ہوگئے۔ ایسی ہی کیفیت کو ایک شاعر نے اس انداز سے بیان کیا ہے:

یہ پھر کس نے ہم سے لہو کا خراج مانگا
ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخرو کر کے

کل نفس ذائقۃ الموت کے مصداق جو ذی نفس بھی اس جہانِ ناپائیدار میں آیا ہے اس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ علم، حلم اور صاحبِ تقویٰ اس ربانی فیصلہ کے سامنے سر جھکا دیتا ہے اور ہمیشہ اس بزرگ و برتر کے رحم اور رحمت کے طلبگار رہتا ہے۔ عدنان جاوید کی مختصر زندگی کے دن بھی قابلِ رشک تھے اور ان کی موت بھی قابلِ رشک ہے کہ ان کے شیخ، ان کے مربی ان کی بخشش اور درجات کی بلندی کیلئے نمناک آنکھوں کے ساتھ دست بہ دعا تھے۔ شیخ کے خراج تحسین پر مبنی بہترین الفاظ ان کے جسد پاک اور لحد پر پھولوں کی طرح نچھاور ہورہے تھے۔ یہ وہ لمحات تھے کہ ایک طرف عدنان جاوید کے سفر آخرت پر آنکھیں اور دل رو رہے تھے اور دوسری طرف اس پر رشک آرہا تھا کہ اس نے اپنے حسن عمل، امانت و دیانت اور کردار سے اپنے شیخ کا دل جیت لیا تھا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عدنان جاوید کے کردار کے مطابق اپنے کردار کو ڈھالنے کی توفیق دے کہ ہم بھی اپنے قائد کی بے پناہ اور والہانہ محبتوں اور دعاؤں کے مستحق ٹھہر سکیں۔ اللہ تعالی قدوۃ اولالیاء حضورپیرسیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی القادری البغدادی کی طاہر و مطہر روح کے وسیلے سے شہدائے ماڈل ٹاؤن اور عدنان جاوید پر اپنی رحمتوں کی بارش کا نزول فرمائے اور منہاج القرآن، قائد منہاج القرآن اور اس عظیم تحریک سے وابستہ اندرون و بیرون ملک مقیم ہزاروں، لاکھوں نفوس کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔

ہم دنیا میں رہتے ہوئے جتنی دیر بھی زندہ رہیں آخر ایک دن اس فانی جہان سے رخصت ہونا ہے۔ موت میراثِ آدم ہے جو اولادِ آدم میں تقسیم ہوتی رہے گی۔ زندگی کو بامقصد بسر کرنا اور موت کے بعد زندہ لوگوں میں شمار ہونا ہرشخص کی تقدیر میں نہیں۔ اعلیٰ مقصدِ حیات کو پیش نظر رکھنے والے ہر لمحہ زندگی کی قدر و قیمت کا حساب رکھتے ہیں۔ اپنی خداداد صلاحیتوں سے کام لینے اور انسانیت کی خدمت بجا لانے کی فکر میں رہنا ان کے حسن و جمال میں اضافہ کرتا رہتا ہے۔ عدنان جاوید نے خوشبو کی طرح رختِ سفر باندھا، ان کے بعد مرکزی سیکرٹریٹ منہاج القرآن میں یوں لگتا ہے کہ جیسے در و دیوار پر اداسی بال کھولے سو رہی ہے۔ بہت کم خوش نصیب ایسے ہوں گے جن کو مرنے کے بعد ایسی محبت ملی۔ عدنان جاوید کا شمار ان خوش نصیبوں میں ہوتا ہے جنہیں ہمیشہ ان کے حسنِ عمل، حسنِ کردار اور بہترین گفتار کے سبب سے ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔

عدنان جاوید کی شخصیت اور تربیت کے اثرات ان کے زیر سایہ منہاج القرآن ڈائریکٹوریٹ آف فنانس میں کام کرنے والے تمام نوجوانوں میں نظرآتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ان کے اس عمل کو انتہائی خوبصورت انداز میں بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اس حد تک فنا فی المشن تھے کہ انہوں نے اپنے ساتھ ایک پوری ٹیم کو تیار کیا اور کوئی کام خفیہ رہنے دیا اور نہ ادھورا۔ زندگی کی آخری سانسوں تک وہ مشن کا کام انجام دیتے رہے اور ذمہ داریاں تفویض کرتے رہے۔ یہ شان اور یہ کردار برگزیدہ اور مخلص بندوں کا ہوتا ہے جو اپنی ذات کو تحریک یا مشن کے مفاد پر غالب نہیں آنے دیتے۔ عدنان جاوید کی قبر سے بھی محبت اور انسان دوستی کی خوشبو آتی رہے گی۔

عدنان جاوید نے اہم ترین اور حساس ترین ذمہ داری پر ہونے کے باوجود اپنے دفتر میں آنے والے کسی بھی شخص کو مایوس نہیں لوٹنے دیا۔ یہی وجہ ہے کہ مرکز میں کام کرنے والے ہر سطح کے فرد کی آنکھ عدنان جاوید کی ناگہانی وفات پر اشکبار تھی اور اس کے ہاتھ اللہ کی بارگاہ میں عجز و انکساری کے ساتھ اٹھے ہوئے تھے۔ عدنان جاوید خوش مزاج، خوش گفتار اور حاضر دماغ شخصیت کے مالک تھے۔ وہ کسی کی غیبت سننا پسند نہیں کرتے تھے۔ کام میں روڑے اٹکانے کی بجائے آسان راستے تلاش کرتے تھے۔ بہت سارے لوگوں کو ان کی نماز جنازہ پر اس بات کا علم ہوا کہ وہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے بھانجے تھے مگر ا نہوں نے اس نسبت کو کبھی بھی اپنے منصب کے لیے ڈھال نہیں بنایا۔ ایک پروفیشنل کے طور پر 24 گھنٹے مشن کی خدمت پر مامور رہے۔

آج عدنان جاوید کے لیے اندرون و بیرون ملک کی تنظیمات بخشش اور درجات کی بلندی کے لیے دعا گو ہیں، پوری دنیا میں قائم منہاج القرآن کے اسلامک سنٹرز میں ان کے لیے تعزیتی ریفرنسز منعقد ہورہے ہیں اور ان کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔ یہ ہم سب کے لیے ایک بہت بڑا پیغام ہے کہ اصل زندگی جو موت کے بعد شروع ہوتی ہے، اسے شاندار یادوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اپنے کردار کو بلند تر کرنا ہو گا۔ جب انسان ذات اور مفاد کی نفی کرتا ہے اور اپنی لو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لگالیتا ہے تو پھر اللہ بھی اسے حیاتِ جاوداں سے ہمکنار کر دیتا ہے اور اچھائی کے ساتھ اس کے ذکر کو زندہ کر دیتا ہے۔ ماہنامہ منہاج القرآن کی طرف سے عدنان جاوید کے اہل خانہ اور جملہ سوگواران سے ہم دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی بخشش وبلندیٔ درجات کے لیے دعا گو ہیں۔ (چیف ایڈیٹر)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top