فیصل آباد: پاکستان عوامی تحریک کے عہدیدان کی قائد تحریک سے ملاقات

مورخہ: 08 اگست 2016ء

پاکستان عوامی تحریک فیصل آباد کے عہدیداران نے مورخہ 8 اگست 2016 قائد تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے ملاقات کی اس موقع پرصوبائی صدرچوہدری بشارت جسپال، محمد رفیق نجم، رانا طاہر سلیم، رانا رب نواز انجم، میاں کاشف محمود، غلام محمد قادری، علامہ عزیزالحسن اعوان، ڈاکٹر یوسف سیالوی، رانا ناصر نوید، ملک سرفراز قادری، شاہد سلیم اور شبیر حسین بھی موجودتھے۔

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ن لیگ کی قیادت نے پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کیلئے چھوٹے صوبوں کے اتحادی لیڈروں کی ڈیوٹی لگا رکھی ہے۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر کے دوران فوج مخالف بیانات کی مذمت کیوں نہیں کی؟ دہشت گردی کی نرسریوں اور پناہ گاہوں کا سب سے بڑا مرکز پنجاب ہے اور شریف حکومت کے ساتھ ان کا سیاسی الائنس ہے۔ دہشت گرد تنظیمیں آل شریف کا عسکری ونگ ہیں۔ جن مدارس کے اجلاس بلائے جاتے ہیں ان کے رہنما حکمران جماعت کے اتحادی ہیں۔ نواز شریف کا اپنے اتحادیوں کے بیان سے لاتعلقی قوم کے ساتھ ایک اور دھوکہ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ملک گیر آپریشن میں پنجاب رکاوٹ ہے۔ اگر پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی تو کب کا آپریشن ہو چکا ہوتا۔ حکمرانوں نے اپنا گھر اور بزنس بچانے کیلئے پورے ملک کی سالمیت داؤ پر لگا رکھی ہے۔ شریف برادران دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو تحفظ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اتحادی ان کی اجازت سے زبان درازی کرتے ہیں۔ کوئٹہ کا سانحہ اس وقت ہوا جب مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالی جارحیت کے خلاف پاکستان میں آواز بلند ہورہی ہے۔ کوئٹہ دہشت گردی کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا اور اسے پس منظر میں دھکیلنا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ جب تک پنجاب کا آپریشن بھرپور طریقے سے نہیں ہوگا پورے ملک سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاک آرمی کی ضرب عضب کی عظیم کامیابیوں کو متنازعہ بنانے کیلئے ملکی سلامتی کے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور یہ طرز عمل ملک دشمنی پر مبنی ہے۔ اس کے پیچھے کوئی اور نہیں خود وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کو کیوں مقدس گائے بنا دیا گیا ہے؟ پنجاب میں بھی دہشت گردی کے خلاف سخت آپریشن کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی نرسریوں اور پناہ گاہوں کا سب سے بڑا مرکز پنجاب ہے اور ان کا شریف حکومت ان کا تحفظ کررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ایکشن پلان کی منظوری کے 17 ماہ بعد کہا جارہا ہے کہ نیکٹا بھی فعال اور ہو گا اور صوبوں کو سائل بھی ملیں گے اور نئے قوانین بھی بنیں گے۔ یہ ملکی سالمیت کے ساتھ ایک سنگین مذاق اور اعتراف جرم ہے۔ 17 ماہ میں یہ کام کیوں نہیں ہوئے؟ ایک ایک سال کے اندر پچاس پچاس ارب کے منصوبے مکمل کروانے کا کریڈیٹ لینے والے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ایک شق پر بھی 17 ماہ میں عمل کیوں نہیں کروا سکے؟ اس لیے کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی ان کے مفاد میں نہیں؟۔

تبصرہ

Top