وزیراعظم نے 2011 میں ڈیوٹی سے انکار کرنے والے پولیس اہلکار کو گلے سے لگایا تھا: ڈاکٹر رحیق عباسی

مورخہ: 21 مارچ 2015ء

گلوبٹ بننے سے انکار پر ایس ایس پی اسلام آباد کو نشانہ بنایا گیا: ڈاکٹر رحیق عباسی
حکومت کی اس انتقامی کاروائی پر سول سرونٹس میں شدید ردعمل ہے، مرکزی صدر عوامی تحریک

لاہور (21 مارچ 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے ایس ایس پی اسلام آباد محمد علی نیکو کارا کو نوکری سے نکالنے کے حکومتی فیصلہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی اسلام آباد کو گلو بٹ بننے سے انکار پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا، حکومت کے اس ناجائز اقدام کے خلاف سول سرونٹس میں شدید ردعمل ہے۔ ایس ایس پی اسلام آباد نے قانون کے مطابق رویہ اختیار کیا جس پر وہ سلیوٹ اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔ 31 دسمبر 2011 کو گوجرانوالہ کے جلسے میں موجودہ وزیراعظم نے ایک پولیس اہلکار کو بیلٹ اتارنے اور حکومت وقت کے احکامات ماننے اور اپنی ڈیوٹی انجام دینے سے انکار کرنے پر گلے سے لگایا تھا۔ وزیراعظم کو چاہیے تھا کہ حکومت کے غیر قانونی، زبانی احکامات ماننے سے انکار کرنے والے فرض شناس ایس ایس پی اسلام آباد کو شاباش دیتے اور گلے سے لگاتے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اسلام آباد پولیس سے سانحہ ماڈل ٹاؤن طرز کا آپریشن چاہتے تھے مگر ایس ایس پی نیکو کارا نے استعمال ہونے سے انکار کر دیا۔ ایس ایس پی نیکو کارا کا یہ جرات مندانہ اقدام نوجوان افسران کیلئے ایک قابل تقلید مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے افسران کو ایسے ہی غیر سیاسی اور قانونی و انتظامی کردار ادا کرنے کی ہدایت کی تھی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ن لیگ اپنی ذاتی اور جماعتی سیاست کو تحفظ دینے کیلئے ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال کرنے کی پرانی تاریخ رکھتی ہے۔ وزیراعظم تکبر سے باہر نکل آئیں، وقت اور حالات بدلتے دیر نہیں لگتی۔ اقتدار عوام کی امانت ہے اسے ذاتی منفی خواہشات کی تکمیل کیلئے استعمال نہ کریں، اس کا نتیجہ وہ پہلے بھی بھگت چکے ہیں اور اب بھی وہ اپنی اس پرانی روش کو بدلنے کیلئے تیار نہیں ہیں لیکن وہ یاد رکھیں کہ اس بار بھی نتیجہ 12 اکتوبر 1999 سے مختلف نہیں ہو گا، تب تو انہیں عرب دوست بچانے آ گئے تھے مگر اب وہ بھی نہیں آئینگے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نیکو کارا کے خلاف غیر قانونی کارروائی واپس لے اور انہیں ان کے عہدے پر بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی طاقت کا غلط استعمال بھی کرپشن، بے ایمانی اور آئین و قانون کے ساتھ مذاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ایس ایس پی کو پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان پر ہلہ بولنے کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر وزراء اسی قیادت کے ساتھ دن رات مذاکرات کرتے رہے، انہوں نے کہا کہ جس طرح نیکوکارا کو ہٹانے کیلئے کمیشن بنایا گیا کیا اسی طرح ’’غیر قانونی‘‘ دھرنا دینے والی قیادت کے ساتھ مذاکرا ت کرنے والے وزراء کے خلاف بھی کارروائی کیلئے کوئی کمیشن بنے گا؟

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top