ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی طرف سے پہلی گولی صبح پونے چار بجے چلی: چشم دید گواہ

مورخہ: 13 جون 2016ء

ایس ایچ او تھانہ کاہنہ اشتیاق نے اپنے دستی پسٹل سے فائرنگ کی، گواہ احمد رضا
انسداد دہشتگردی کی عدالت میں دو گواہان احمد رضا، میاں افتخار کے بیانات قلمبند، مزید سماعت 20 جون کو ہو گی

لاہور (13 جون 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے مزید دو گواہوں احمد رضا اور میاں افتخار نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا۔ احمد رضا نے اپنے بیان میں کہا کہ میں صبح پونے چار بجے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی رہائش گاہ کے عقب میں کھڑا تھا کہ وہاں پر موجود ایس ایچ او تھانہ کاہنہ اشتیاق نے اپنے دستی پسٹل سے مجھ پر فائرنگ کی، ایک فائر میرے دائیں بازو پر لگا اور آر پار ہو گیا۔ ایس ایچ او اشتیاق کے گن مینوں نے مجھے زخمی حالت میں بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

دوسرے گواہ افتخار احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ میں عرصہ 20 سال سے عوامی تحریک سے وابستہ ہوں۔ 17 جون کی صبح 9 بجے ٹیلیفون پر اطلاع ملی کہ پولیس نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ کا گھیراؤ کر رکھا ہے میں جب صبح 9 بجے سیکرٹریٹ پہنچا تو وہاں ڈی آئی جی رانا عبدالجبار، ایس پی طارق عزیز، ڈی ایس پی آفتاب پھلروان، ایس ایچ او تھانہ گارڈن ٹاؤن ممتاز حسین اور ایس ایچ او تھانہ فیصل ٹاؤن رضوان قادر بھاری نفری کے ہمراہ موجود تھے۔ ڈی آئی جی رانا عبدالجباراور ڈی ایس پی طارق عزیز کے حکم پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا۔ ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کے حکم پر ایس ایچ او رضوان قادر ہاشمی نے سعید احمد بھٹی پر سیدھی فائرنگ کی ایک فائر اس کی دائیں ٹانگ پر لگا اور وہ شدید زخمی ہوکر گر پڑا جبکہ کانسٹیبل ذیشان، غلام علی، فاروق علی، سعید احمد بھٹی کو گنوں کے بٹ مارتے رہے، اس دوران ڈی ایس پی آفتاب پھلروان نے اپنا دستی پسٹل میرے سر پر رکھ دیا اور مجھے ڈنڈوں، ٹھڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔

عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمدایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضفر ایڈووکیٹ، فرزند مشہدی ایڈووکیٹ، لہراسب گوندل ایڈووکیٹ، اشتیاق ممکا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد عدالت میں موجود تھے۔ مزید سماعت 20 جون تک ملتوی۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top