پسماندگی، استحصال اور زیادتیوں کی شکا ر خواتین کو حقوق حاصل کرنے کیلئے ابھی طویل فاصلہ طے کرنا ہے۔ راضیہ نوید

عورت کو چاہیے کہ تعلیمی، اقتصادی اور معاشی میدان میں مردوں کا ہاتھ بٹائے
آج خواتین خود کو جدت پسند تو ظاہر کرتی ہیں مگر ان کا عمل اسلام سے متصادم ہے
چادر اور چار دیواری کا تقدس مجروح کئے بغیر عورت کامیابی کی تمام منازل طے کر سکتی ہے
منہاج القرآن ویمن لیگ کے تحت خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر’’حقوق نسواں سیمینار‘‘ سے مقررین کا خطاب

منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی ناظمہ راضیہ نوید نے کہا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں سے امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے مگر اب عورتوں کو شعور آ رہا ہے اور وہ زندگی کے ہر شعبے میں سرگرم عمل دکھائی دیتی ہیں۔ پسماندگی، استحصال اور زیادتیوں کی شکا ر خواتین کو اپنے اصل حقوق حاصل کرنے کیلئے ابھی ایک طویل فاصلہ طے کرنا ہے۔ مادر پدر آزادی کو حقوق کا نام دینا کسی طور پر درست عمل نہیں ہے۔ قیام پاکستان کے 65 سال بعد بھی قرآن سے شادی، کاروکاری اور مختلف شکلوں میں عورت کا استحصال اس لئے جاری ہے کہ ہم نے اپنی اصل اقدار سے منہ موڑ لیا ہے۔ فرائض سے پہلو تہی کرنے والے مخصوص ذہنوں نے عورتوں کو حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ ‘‘حقوق نسواں سیمینار’’ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کے روپ میں ایک اچھوتا اور مقدس رشتہ عطا کیا ہے تاکہ عورت معاشرے میں تخریب کی بجائے تعمیر و اصلاح کا فریضہ سرانجام دے سکے۔ عورت کو چاہیے کہ شرم و حیاء کا پیکر بن کر تعلیمی، معاشی، اقتصادی اور معاشرتی میدان میں مردوں کا ہاتھ بٹائے تاکہ معاشرے کی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکے۔ معاشرے میں خواتین کے تقدس کی بحالی کیلئے مؤثر اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ناظمہ تربیت شازیہ مظہر نے کہا کہ پردہ عورت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ اس کے تحفظ اور اعتماد کا ذریعہ ہے۔ خواتین کو معاشرے میں گوناں گوں مسائل کا سامنا ہے۔ حجاب عورت کی عزت و عصمت کا محافظ ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ناظمہ تنظیمات عائشہ شبیر نے کہا کہ عورت کو نازیبا انداز میں اشتہاری مہم کا حصہ بنانا انتہائی شرمناک فعل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام نے عورت کو مرد کے برابرحقو ق دیے ہیں جبکہ معاشرے میں عورت کو کم تر سمجھا جاتا ہے جو سرا سر ناانصافی ہے۔ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔ عورت اگر چاہے تو معاشرے میں ایک قابل قدر مقام حاصل کر سکتی ہے۔ یہ عورت پر منحصر ہے کہ وہ اپنے وجود سے تصویر کائنات میں رنگ بھر دے یا پھر اس کو تاریک کردے۔ آج جہاں عورت نے ترقی کی منازل طے کی ہیں، وہاں اس کے وجود نے سیاہیاں بھی پھیلائی ہیں۔

منہاج القرآن ویمن لیگ لاہور کی صدر نبیلہ ظہیر نے کہا کہ معاشرے میں خواتین اپنے آپ کو جدت پسند تو ظاہر کرتی ہیں مگر اکثریت کا عمل اسلام سے متصادم ہے۔ آج اسلام کا نام سنتے ہی ہمارے ماتھے پر بل پڑ جاتے ہیں۔ چادر اور چار دیواری کا تقدس مجروح کئے بغیر عورت کامیابی کی تمام منازل طے کر سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے عورت کو جتنے حقو ق دیے ہیں اتنے کسی اور مذہب نے نہیں دیے۔

ناظمہ دعوت نازیہ مظہر نے کہا کہ اسلامی حدود و قیود میں عورت کو اس کی اصل شناخت دلائی جائے نہ کہ نام نہاد جدت پسندی کو فروغ دے کر عورت کی عزت وعصمت کو پامال کیا جائے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top