کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے جاری سلسلہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ فیض الرحمن درانی

بلوچستان کے حالات خراب کر کے ملک دشمن قوتیں پاکستان کو 71ء جیسے سانحہ سے دوچار کرنا چاہتی ہیں
صوبوں کے احساس محرومی کو ختم کرنے کیلئے وفاق اور صوبوں کو مل کر قومی پالیسی کا اعلان کرنا ہوگا
ملک دشمن قوتیں پاکستان کو ناکام ریاست قرار دلوانا چاہتی ہیں، مقتدر طبقے کو ’’مکروہ سیاست‘‘ سے فرصت نہیں
وطن عزیز کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا تحفظ کرنا ہر پاکستانی کا اولین فریضہ ہے

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر فیض الرحمن درانی نے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے جاری سلسلہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کی صورتحال انتہائی حساس ہوچکی ہے جس پر ہر پاکستانی دکھی ہے۔ ملک دشمن قوتیں پاکستان کو ناکام ریاست قرار دلوا کر اپنے مذموم مقاصدحاصل کرنا چاہتی ہیں مگر افسوس پاکستان کے مقتدر طبقے کو ’’مکروہ سیاست‘‘ سے فرصت نہیں۔ قوم کو اپنی ترجیحات بدلنا ہونگی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے عناصر پر کڑی نگاہ رکھنا ہوگی جو ملک کی سا لمیت کے دشمن ہیں۔ وہ گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک بلوچستان کے عہدیداران سے ٹیلی فونک گفتگو کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن کے حالات خراب کر کے ملک دشمن قوتیں پاکستان کو 71ء جیسے ایک اور سانحہ سے دوچار کرنا چاہتی ہیں اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے ٹارگٹ کلنگ جیسے سفاک واقعات کو روکنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا جزولاینفک ہے۔ پوری قوم انفرادی اور اجتماعی سطح پر پاکستان کی یکجہتی اور سالمیت کیلئے اپنے کردار کو پہچانے۔

انہوں نے کہا کہ لسانی، صوبائی اور سیاسی وابستگیوں سے بالا ہو کر وطن عزیز کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا تحفظ کرنا ہر پاکستانی کا اولین فریضہ ہے۔ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ صوبوں کے احساس محرومی کو ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات کرنا ہونگے اور اس سلسلے میں وفاق اور صوبوں کو مل کر قومی پالیسی کا اعلان کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت اور یکجہتی کیلئے سب ایک ہوجائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ بلوچستان پر منڈلانے والے خطرات کافور نہ ہوسکیں۔ اس کیلئے عوام کو شعور کی آنکھ کھولنا ہوگی اور نظام کی تبدیلی کیلئے اٹھنا ہوگا تاکہ مستقبل میں ایسی پارلیمنٹ تشکیل پائے جسکی پہلی، دوسری، تیسری اور آخری ترجیح صرف اور صرف پاکستان ہو۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top