لوڈ شیڈنگ نے غریب سے روزگار چھین لیا ہے مگر حکومتی ایوان برقی قمقموں سے روشن ہیں : ارشاد طاہر

مورخہ: 31 مئی 2012ء

بجلی کے ہاتھوں عاجز عوام یا تو ڈاکے مار کر بجلی کا بل پورا کریں یا بغیر بجلی کے پتھر کے دور میں واپس چلے جائیں
حکومتی دعوؤں کے باوجود بدترین غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے عوام کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے
لوڈ شیڈنگ پر فوری قابو پایا جائے، بجلی کے نرخوں میں اضافہ واپس لیا جائے اورمہنگائی کے طوفان کا بندھ باندھا جائے ۔
تحریک منہاج القرآن لاہور کے امیر ارشاد طاہر کا لاہور کی تنظیمات اور عہدیداران سے خطاب

تحریک منہاج القرآن لاہور کے امیر ارشاد طاہر نے کہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ نے غریب سے روزگار چھین لیا ہے مگر حکومتی ایوان برقی قمقموں سے روشن ہیں۔ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر اس قیامت خیز گرمی میں لوڈ شیڈنگ سے متاثرہ غریبوں کی حالت زار کا تماشا دیکھنے والے اپنی اصلاح کر لیں ورنہ عوامی سیلاب انہیں بہا لے جائے گا۔ بجلی کے نرخ جو پہلے ہی عوام پر بجلی بن کر گر رہے ہیں ان میں مزید اضافے کے حکومتی اعلان کے بعد بجلی کے ہاتھوں عاجز عوام کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا وہ یا تو ڈاکے مار کر بجلی کا بل پورا کریں یا بغیر بجلی کے پتھر کے دور میں واپس چلے جائیں۔ ہوشرباء مہنگائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ نے عوام سے جینے کا بنیادی حق بھی چھین لیا ہے۔ بدامنی، دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ سے جنم لینے والا خوف و ہراس پاکستانی قوم کو ذہنی مریض بنا رہاہے ۔ لوڈ شیڈنگ پر فوری قابو پایا جائے، بجلی کے نرخواں میں اضافہ واپس لیا جائے اورمہنگائی کے طوفان کا بندھ باندھا جائے ورنہ حالات اتنے خراب ہوسکتے ہیں کہ پھر قابوکرنا مشکل ہوسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے تحریک منہاج القرآن لاہور کی تنظیمات کے عہدیداران و کارکنان کے اجتماع سے گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا جبکہ اس موقع پر، حفیظ اللہ جاوید، ثناء اللہ خان، ڈاکٹر اقبال نور، میاں رئیس احمد، چوہدری محمود، حاجی عبد الخالق اورحاجی اختر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی حکومت اپنے الیکشن منشور کے مطابق ان مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کرے ورنہ وہ وقت دور نہیں جب عوام کا ہاتھ ان کے گریبان پر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وطن عزیز مسائل کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ نام نہاد عوامی حکومتوں نے آج تک ڈیمز کے مسئلے کو حل کرنے کی بجائے اسے ہمیشہ سیاسی ضرورت کے لیے استعمال کیا ہے جو ایک المیہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ توانائی کے حالیہ بحران کا حل نکالنا حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے اس سلسلے میں شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پلاننگ کر کے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ۔

انھوں نے کہا کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود بدترین غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے عوام کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ملک میں 16سے 20گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور گھریلو زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کی کمی ہمارے ملک میں ایک مستقل بحران کی حیثیت اختیار کرتی جا رہی ہے اس لیے اس خوفناک بحران کا خاتمہ وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ حکومت بجلی کے شدید بحران کو حل کرنے کے لئے انقلابی اقدامات اٹھائے۔ انھوں نے حکومت کو توجہ دلائی کہ وہ بجلی کے بحران سے نپٹنے کے لئے پارلیمنٹ میں جامع رپورٹ پیش کرے جس میں بجلی کی قلت اور اسے دور کرنے کی ممکنہ تدابیر اور ان کے لئے درکار وسائل اور سرمائے جیسے بنیادی حقائق بھی شامل ہوں۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قومی سطح پر ہونے والی اس بحث میں کالا باغ ڈیم سمیت دیگر مسائل پر بھی گفتگو کی جائے تاکہ عوام کو آگاہی ہو کہ اس بحران کے اسباب اور عوامل کیا ہیں اور عوام کو غافل رکھنے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top